Skip to content

شادی کے بعد جس عورت کا حمل نہ ٹھہر تا ہو وہ عورتیں متوجہ ہوں

شادی کے بعد جس عورت کا حمل نہ ٹھہر تا ہو وہ عورتیں متوجہ ہوں

ایک بہترین اور بہت ہی زیادہ کام کی بات لے کر حاضر ہوا ہوں۔ آج کا جو موضوع ہے وہ بہت ہی اہم ہے – آپ نے ان باتوں کو بہت ہی زیادہ غور سے سننا ہے آخر تک پڑھنا ہے ان باتوں کو، تا کہ آپ کو ہر بات کی اچھی طرح سے سمجھ آ جائے۔ آج کا موضوع یہ ہے کہ جن عورتوں کے حمل نہیں ٹھہرتا- جن میاں بیوی کے ہاں اولاد نہیں ہوتی جیسا کہ شادی کے کچھ ماہ بعد پتہ لگ جا تا ہے کہ اس کا حمل نہیں ہوا –

تو صاف ظاہر ہے کہ شادی کے بعد ہر عورت کی یہ خواہش ہو تی ہے کہ وہ صاحبِ اولاد ہو -اللہ پاک انہیں بیٹا دے یا بیٹی دے- بہت زیادہ خواہش ہوتی ہے ان ماں باپ کی جن ماں باپ کی اولاد نہیں ہوتی ہو- لہذاٰ شادی کے چند ماہ بعد ہی ان شادی شدہ جوڑوں کے لیے میں ایک ایک ایسی ٹپس آپ سے قربت کرنے کی شئیر کر وں گا کہ ان کا حمل ٹھہر جا ئے گا۔ ایک ہی بار قربت کر نے سے انشاء اللہ ان کا حمل ٹھہر جا ئے گا۔ میں آپ کو سب سے پہلے ان کی وجو ہات بتاؤں گا کہ کن وجو ہات کے تحت ان کا حمل نہیں ٹھہر تا -اور اس کے بعد میں آپ کو ایک ایسا دن بتاؤں گا کہ جس وہ قربت کر یں گے تو وہ ان کا حمل ٹھہر جا ئے گا۔

اور اس کے بعد آپ کو طریقہ کار بتاؤں گا کہ کس طریقہ کار کے تحت آپ نے قربت کر نی ہے۔ باتیں بہت ہی زیادہ اہم ہیں۔ سب سے پہلے اگر مرد میں مردانہ کمزوری نہ ہو تو اور عورت بھی کسی قسم کی بیماری کا شکار نہ ہو پھر بھی اگر اولاد نہ ہوتی ہو۔ تو ان ٹپس پر عمل کر یں۔ سب سے پہلے یہ ہے کہ چند مردوں میں منی کی کمی ہو سپرم پتلے ہوں پانی وغیرہ نہ ہو تو اس کے بعد عورت کا جو ہے بانجھ پن کا شکار ہو جا نا یہ کچھ وجوہات ہیں کہ جن کی بنا پر حمل نہیں ٹھہر تا جیسا کہ سپرم کا پتلا ہو نا سپرم کی کمی اس طرح کی وجو ہات ہیں

how to become pregnant

کر نا یوں ہے اگر آپ بالکل فٹ ہیں تو آپ ایک ایسا طریقے سے قربت کر یں جو میں بتا رہا ہوں ۔ غور سے سن لیجئے ۔ اس سے پہلے وہ دن منتخب کر لینا ہے کہ جس دن آپ نے قربت کر نی ہے۔ عورت کو جب ایام ہوتے ہیں تو جب وہ ختم ہو جا ئیں اس کے فوراً بعد عورت غسل کر ے اور اس کے جو آنے والی رات ہو اس رات میاں بیوی نے قربت کر نی ہے اناشاء اللہ پہلی قربت میں ہی حمل ٹھہر جائے گا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *