السلام علیکم آج کا ہمارا موضوع جو میرے اور آپ کے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک شہر کے اوپر ہے جس کا نام مدینہ منورہ ہے۔ مدینہ منورہ سعودی عرب کے خطحہ حجاز کا شہر جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ مبارک ہے یہ شہر اسلام کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے۔ شہر میں 2004 کے مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 9 لکھ 18 ہزار 899 ہے۔ شہر کا پرانا نام یثرب تھا لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مبارکہ کے بعد اس کا نام مدینہ المنورہ رکھ دیا گیا جو بعد از مدینہ بن گیا۔ اس کی بنیاد اسلام پر ہے۔ مکہ مکرمہ میں مسجد حرام میں مسلمانوں کے لئے مقدس ترین مقام ہے جبکہ بیت المقدس میں مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے ۔ اس شہر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں مسجد نبوی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ مبارک ہے ۔ جس کی زیارت کے لیے ہر سال ہزاروں فرزندان توحید وہاں پہنچتے ہیں۔ تاریخ اسلام کی پہلی مسجد مسجد قبا بھی مدینہ میں قائم ہے۔ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ منورہ میں بھی صرف مسلمانوں کو داخل ہونے کی اجازت ہے۔ دونوں شہروں میں قائم مختلف مساجد میں ہر سال حج کی مناسبت سے لاکھوں مسلمان عبادت کرتے ہیں۔
اس کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ مدینہ منورہ میں چاروں طرف فرشتے ہیں اور درجال یہاں نہیں آسکے گا۔ قبل از اسلام شہر مدینہ یثرب کہلاتا تھا۔ یہ ایک اہم تجارتی قصبہ تھا۔ اور یہاں کے بت پرست باشندے ہر سال زیارتیں مکہ کیا کرتے تھے۔ یہ شہر عرب یہودیوں کا بھی مرکز تھا۔ 622 عیسوی میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں نے مکہ کے کفار کے مظالم سے تنگ آکر مدینہ منورہ میں ہجرت کی۔ آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امت پر اس کا نام مدینۃالنبی بن گیا یہ شہر اولین اسلامی ریاست کا دارالخلافہ بنا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر تاریخی مساق مدینہ طے پایا۔ بدر احد غزوات کے بعد فتح مکہ کا تاریخی واقعہ رونما ہوا۔
مسجد الحرام کے بعد سب سے اہم مسجد مسجد نبوی کی تعمیر کا آغاز 18 ربیع الاول سن 1 ہجری کو ہوا۔
السلام علیکم آج کا ہمارا موضوع جو میرے اور آپ کے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک شہر کے اوپر ہے جس کا نام مدینہ منورہ ہے۔ مدینہ منورہ سعودی عرب کے خطحہ حجاز کا شہر جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ مبارک ہے یہ شہر اسلام کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے۔ شہر میں 2004 کے مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 9 لکھ 18 ہزار 899 ہے۔ شہر کا پرانا نام یثرب تھا لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مبارکہ کے بعد اس کا نام مدینہ المنورہ رکھ دیا گیا جو بعد از مدینہ بن گیا۔ اس کی بنیاد اسلام پر ہے۔ مکہ مکرمہ میں مسجد حرام میں مسلمانوں کے لئے مقدس ترین مقام ہے جبکہ بیت المقدس میں مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے ۔ اس شہر کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں مسجد نبوی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ مبارک ہے ۔ جس کی زیارت کے لیے ہر سال ہزاروں فرزندان توحید وہاں پہنچتے ہیں۔ تاریخ اسلام کی پہلی مسجد مسجد قبا بھی مدینہ میں قائم ہے۔ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ منورہ میں بھی صرف مسلمانوں کو داخل ہونے کی اجازت ہے۔ دونوں شہروں میں قائم مختلف مساجد میں ہر سال حج کی مناسبت سے لاکھوں مسلمان عبادت کرتے ہیں۔
اس کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ مدینہ منورہ میں چاروں طرف فرشتے ہیں اور درجال یہاں نہیں آسکے گا۔ قبل از اسلام شہر مدینہ یثرب کہلاتا تھا۔ یہ ایک اہم تجارتی قصبہ تھا۔ اور یہاں کے بت پرست باشندے ہر سال زیارتیں مکہ کیا کرتے تھے۔ یہ شہر عرب یہودیوں کا بھی مرکز تھا۔ 622 عیسوی میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں نے مکہ کے کفار کے مظالم سے تنگ آکر مدینہ منورہ میں ہجرت کی۔ آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امت پر اس کا نام مدینۃالنبی بن گیا یہ شہر اولین اسلامی ریاست کا دارالخلافہ بنا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد پر تاریخی مساق مدینہ طے پایا۔ بدر احد غزوات کے بعد فتح مکہ کا تاریخی واقعہ رونما ہوا۔
مسجد الحرام کے بعد سب سے اہم مسجد مسجد نبوی کی تعمیر کا آغاز 18 ربیع الاول سن 1 ہجری کو ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد اس مسجد کی تعمیر کو پورا کرنے کا حکم دیا اور اس کی تعمیر میں خود بھی بھرپور شرکت کی۔
گنبد خضرا کو مسجد نبوی میں امتیازی خصوصیت حاصل ہے۔ جس کے نیچے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حضرت, ابوبکر صدیق اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے روزہ مبارک موجود ہیں۔ ریاست مدینہ میں مسجد نبوی کی حیثیت عبادت گاہ کے طور پر تھی۔
شکریہ