نمبر1 سعادت مندی ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ۔آدمی کی سعادت یہ ہے کہ خدا تعالی نے جو اس کے لیے مقدر فرمایا اس پر راضی رہے اور آدمی کی محرومی یہ ہے کہ خدا تعالی سے خیر مانگنا چھوڑ دے اور یہ بھی آدمی کی محرومی ہے کہ خدا نے جو اس کے لیے مقدر فرمایا اس سے ناراض ہو ۔
نمبر2 توکل میں کامرانی ہے۔
نبی کریم صلی وسلم نے ارشاد فرمایا آدمی کا دل تعلقات کے ہر میدان میں شاخ شاخ رہتا ہے۔سو جس نے اپنے دل کو ہر شاخ کے پیچھے ڈال دیا اللہ تعالی پروا بھی نہیں کرتا۔کسی میدان میں ہلاک ہو جاوےاور جو شخص اللہ تعالی پر توکل کرتا ہے اللہ تعالی سب شاخوں میں اس کے لئے کافی ہو جاتا ہے ۔
نمبر3 اللہ تعالی کے ہو کر رہو ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے دل سے اللہ تعالی ہی کا ہو رہا ہے اللہ تعالی اس کی سب ذمہ داریوں کی کفایت فرماتا ہےاور اس کو اسی جگہ سےرزق دیتا ہے کہ اس کا گمان بھی نہیں ہوتا اور جو شخص دنیا کا ہو رہا ہے اللہ تعالی اس کو دنیا ہی کے حوالہ کر دیتا ہے ۔
نمبر4 تدبیروتوکل۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اونٹ کو باندھ کر توکل کر ۔
فائدہ :یعنی تو کل میں تدبیر کی ممانعت نہیں ہاتھ سے تدبیر کرے دل سے اللہ پر توکل کرے اور اس تدبیر پر بھروسہ نہ کرے ۔
نمبر5 دو علاج۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ابو خزامہ رضی اللہ تعالی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ دوا اور جھاڑ پھونک کیا تقدیر کو ٹال دیتی ہے آپ نے فرمایا یہ بھی تقدیر ہی میں داخل ہے
نمبر6 قبولیت دعا کی شرائط۔
جلدی میں نہ جاؤ ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بندہ کی دعا قبول ہوتی ہے تاوقتیکہ کسی گناہ یا رشتے داروں کے ساتھ بدسلوکی کی دعا نہ کرے جب تک کے جلدی نہ مچاوے۔عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلدی مچانے کا مطلب کیا ہے؟آپ نے فرمایا جلدی مچانا یہ ہے کہ یوں کہنے لگے کہ میں نے بار بار دعا کی مگر قبول ہوتی ہوئی نہیں دیکھتا سو دعا کرنا چھوڑ دیں
نمبر7 دعاکی قدر
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز قدر کی نہیں جو شخص اللہ تعالی سے دعا نہیں کرتا اللہ تعالی اس پر غصہ کرتا ہے تم اللہ تعالی سے ایسی حالت میں دعا کیا کرو کہ تم قبولیت کا یقین رکھا کرو۔دعا بہت بڑی عظمت ہے مانگنے سے اللہ تعالی قبول کرتا ہے