Home > ادب 0 comments سماں In ادب April 28, 2021 سماں ڈھونڈ آیا ہوں خدا کو میں پوچھ لوں تو زرہ بھول آیا ہوں جہاں کو میں ڈھونڈ لوں تو زرہ یاد تیری ہی لیے میں جارہا ہوں خدا شور میں چھوڑ آیا ہوں سوچ تو لوں زرہ آگ کا عالم ہم کو ساتھ لے جائے خوف میں جو تم رہے تو بوجھ لوں تو زرہ راستہ اپنا کانٹوں سے یا خدا ہے بھرا زخم ملتا ہے ہم کو تھام لو تو زرہ برداستہ ہے جان سماں بھی ہے جدا راستہ رب کا مانگا تم دو تو زرہ مدت کا شیدائی ہوں کچھ ہاتھ نہیں ہے راہ اپنی سے ہم کو تم روک لو تو زرہ توڑ دیتا ہے دل ہر وعدہ جو ہے تیرا جوڑ دو دل کو محبت سے جوڑ دو تو زرہ ہر دعا میں مل جاتے ہیں مجھ کو عادل دولت کفر تو ہم سے دور کر دو تو زرہ مولخ محمد شفیق اور عدیل شفیق