سماں
ڈھونڈ آیا ہوں خدا کو میں پوچھ لوں تو زرہ
بھول آیا ہوں جہاں کو میں ڈھونڈ لوں تو زرہ
یاد تیری ہی لیے میں جارہا ہوں خدا
شور میں چھوڑ آیا ہوں سوچ تو لوں زرہ
آگ کا عالم ہم کو ساتھ لے جائے
خوف میں جو تم رہے تو بوجھ لوں تو زرہ
راستہ اپنا کانٹوں سے یا خدا ہے بھرا
زخم ملتا ہے ہم کو تھام لو تو زرہ
برداستہ ہے جان سماں بھی ہے جدا
راستہ رب کا مانگا تم دو تو زرہ
مدت کا شیدائی ہوں کچھ ہاتھ نہیں ہے
راہ اپنی سے ہم کو تم روک لو تو زرہ
توڑ دیتا ہے دل ہر وعدہ جو ہے تیرا
جوڑ دو دل کو محبت سے جوڑ دو تو زرہ
ہر دعا میں مل جاتے ہیں مجھ کو عادل
دولت کفر تو ہم سے دور کر دو تو زرہ
مولخ محمد شفیق اور عدیل شفیق