Skip to content

ہاشمی تحریک کا آغاز اور امام محمد بن حنیفہ کی قیادت (کست نمبر- 2)

امام محمد بن حنیفہ کی قیادت
حضرت امام حسین(رضی اللہ تعالٰی عنہ) کی شہادت کے بعدامام زین العابدین (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے امورِ خلافت سے علیحدگی اختیار کر لی تو محبان اہلِ بیت اور بنواُمیہ کے دیگر مخالفین نے قیادت و امامت کے لیئے حضرت علی (رضی اللہ تعالٰی عنہ) کی غیر فاطمی اولاد میں سے ایک نامور شخصیت امام محمد بن حنیفہ کی طرف رجوع کیا۔ اُنہوں نے ان کی درخواست قبول کر کے اپنی سرگرمیاں خفیہ رکھنے کی تاکید کی۔ حضرت عبداللہ ابن زبیر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے یزید کی موت کے بعد اعلانِ خلافت کر دیا تھا۔ اُنہوں امام محمد بن حنیفہ کو بعیت کرنے کی دعوت دی جسے اُنہوں نے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ (جس کے معنی یہ تھے کہ وہ بھی خلافت کے دعویدار تھے)۔

جناب ابن زبیر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے اس پر محمد بن حنیفہ کو زمزم کے قریب پابند کر کے ان کی نقل وحرکت پر پاندی لگادی۔ مُختار ثقفی کو جب اس کا علم ہوا اس نے ان کی مدد کے لیے اپنی فوج کی ایک معقول تعداد روانہ کی لیکن امام محمد بن حنیفہ نے انہیں جنگ و جدل کرنے سے روک دیا اور خود کسی طور وہاں سے نکل کر شام کے ایک شہر (ایلہ) میں مقیم ہو گئے۔ حدودِ شام میں ان کی آمد کی اطلاع جب خلیفہ عبدلملک کو ملی تو اُس نے بھی انہیں بعیت کرنے یا وہاں سے نکل جانے کی تجویز دی۔ مگر آپ بعیت کرنے کی بجائے سفر عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ چلے گئے۔ لیکن جب انہیں شہر میں داخلہ کی اجازت نہ ملی تو حالتِ احرام ہی میں وہ مدینہ منورہ روانہ ہوگئے جہاں وہ حضرت ابن زبیر ( رضی اللہ تعالٰی عنہ ) کی وفات تک مقیم رہے۔اس دوران آپ کو مصائب و آلام نے گھیرے رکھا لیکن وہ اپنی روش پر قائم رہے۔ حضرت عبداللہ بن زبیر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) کی شہادت کے بعدوہ مدینہ منورہ سے مکہ آ گئے اور عمرہ کیا۔ قیام مکہ کے دوران حجاج بن یوسف نے انہیں عبدلملک کی بعیت کرنے کو کہا۔ آپ کچھ عرصہ تک خاموش رہے لیکن جب محسوس کیا کہ تمام اکا برین عرب نے عبدلملک کی بعیت کر لی ہے تو اُنہوں نے بھی اسے خلیفہ تسلیم کر لیالیکن ان کے ساتھیوں نے بدستور اُمویوں کے خلاف اپنی خفیہ سر گرمیاں جاری رکھٰیں۔

امام ابو ہاشم عبداللہ کی وفات اور امامت کی بنو عباس کی طرف منتقلی
امام ابوحنیفہ کے انقال کے بعد ان کے بیٹے ابوہاشم عبداللہ ان کے جانشیں ہوئے۔ اگرچہ خلفائے بنواُمیہ امام محمد بن حنیفہ اور ابو ہاشم عبداللہ کی بڑی خاطر مدارت کرتے تھےلیکن ہر دو حضرات بنو ہاشم میں سے ہونے کے ناطے بنو اُمیہ بعد رکھتے تھے۔ابو ہاشم اعلٰی خوبیوں کے مالک تھے۔ انہیں اپنی جاندار شخصیت اور خطابت کے زور پر لوگوں میں بہت زیادہ اہمیت اور مقبولیت حاصل کر لی اُنہوں نے اس قدر رازداری سے اپنی تحریک مزاحمت کو آگے بڑھایا کے اُموی سراغ ان کی سر گرمیوں کا کوئی سراغ نہ لگا سکے۔ اگرچہ اموی خلفاء کو بنو ہاشم کی زیرِ زمیں سر گرمیوں کا اندازہ ہو چکا تھا، لیکن وہ اس تحریک فائدین تک پہنچنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ البتہ جب کوئی اکا دُکا داعی مبلغ یا کار کن ان کے ہاتھ لگ جاتا تو اُسے قتل کروا دیتے تھے۔97 ھ (716ء) میں ابو ہاشم عبداللہ شام آئے اور اُنہوں نے خلیفہ عبدلملک سے ملاقات کی۔ سلیمان ابو ہاشم کو دیکھ کر اور ان سے مل کر ان کی دانشمندی، طرزِ استدال، اندازِ گفتگو اور حسنِ بیان سے متاثر ہوا اور جلد ہی اس نتیجہ پر پہنچ گیا کہ یہی وہ شخص جو اس مخالف جماعت کا سردار ہے جس کے بارے میں ہم سنتے آئے ہیں۔

چنانچہ اس نے ان کو رُخصت کیا توکچھ آدمی ان کے پیچھے لگا دیئے۔ دوران سفر انہوں نے ابو ہاشم کو زہریلا دودھ پلا دیا۔ ابوہاشم کو بھی اپنی بگڑی ہوئی طبعیت سے اندازہ ہو گیا کہ اس کی زندگی کا آخری وقت آنے والا ہے چنانچہ وہ قریب ہی ایک گاؤں میں جس کا نام (حمیمہ) تھا پہنچے جہاں حضرت عباس کی اولاد آباد تھی اور ان کے سر براہ عبداللہ بن عباس (رضی اللہ تعلٰی عنہ) پوتے محمد بن علی تھے۔ابو ہاشم نے موت سے پہلے محمد (بن علی بن عبداللہ بن عباس ) کو اپنی خفیہ دعوت تنظیم کے اسرار و رموز سمجھائےاور انہیں امامت کا استقام بخش کر اپنا جانشین نامزد کر دیاکیونکہ اس موقع پر کوئی علوی وہاں پر موجود نہ تھا۔ اس نامزدگی نے ایک نئے انقلاب ور صورتحال کو جنم دیا ۔ امام ابو ہاشم عبداللہ نے اپنے پیروکاروں کے نام وصیت میں تاکید کر دی کہ ان کے بعد محمد بن علی بن عباسی کی دل و جان سے اطاعت کی جائے ۔ اس طرح اب امامت و خلافت کا منصب اب فاطمیوں اور علویوں کی بجائے عباسیوں میں منتقل ہو گیااور یہ تبدیلی عباسی خلافت کا پیشہ خیمہ بنی۔

آخری الفاظ:
جگہ کم ہونے کی وجہ سے جو ہم آج آپ تک نہیں پہنچا سکے اس کے لیے معذرت اگلی کست میں ہم شہادت امام زید بن علی(رضی اللہ تعالٰی عنہ) ُآپ تک پہنچا دیں گے اپنی قیمتی رائے کمنٹ بوکس میں ضرور کمنٹ کریں(بہت شکریہ)-(اللہ ہم سب کا حامیو ناصر ہو)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *