اللہ تعالٰی سے تجارت..
نزہت قریشی
آج کل کی دُنیا حرص اور لالچ کا گہوارہ بن چُکی ہے ہر طرف پیسے کے حصول کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ لوگ جائز و ناجائز، حلال و حرام کی تمیز کیے بغیر بس پیسہ حاصل کرکے امیر بننے کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں۔لیکن کچھ لوگ ایسے بھی اسی دُنیا میں تھے جن کی مثال رہتی دُنیا تک قائم رہے گی۔جنہوں نے کسی حرص اور لالچ کے بغیر انسانیت کی خدمت اور انسان سے محُبت کا ثبوت دیا ہے۔
حضرت عُمررضی اللہ تعالٰی عنہدوئم خلیفۃ المسلمین تھے۔ اُن کے دور حکومت میں مدینہ میں سخت قحط پڑ گیا ۔ لوگ دانے دانے کو ترسنے لگے ، اور حضرت عُمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس آ کر فریاد کرنے لگے ۔ اتنے میں خبر آئی کہ حضرت عُثمان غنیرضی اللہ تعالٰی عنہ کے سو اُونٹ غلے سے لدے ہوئے مدینے پُہنچ گئے ہیں ۔ حضرت عُمررضی اللہ تعالٰی عنہ فوراً حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملنے کے لیے تشریف لے گئے، اور اُن سے فرمایا” اے عُثمان! آپ یہ تمام غلہ مُجھ پر بیچ دیں ۔ جتنا منافع دوسرے آپ کو دیتے ہیں میں اُس سے دُو گنا منافع دُوں گا ۔
حضرت عُثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ خاموش رہے اور کوئی جواب نہ دیا۔ حضرت عُمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سمجھا کہ شاید منافع کم ہونے کی وجہ سے حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ خاموش ہیں اور غلہ نہیں دینا چاہتے ۔ حضرت عُمررضی اللہ تعالٰی عنہ نے پیشکش کو تین گنُا کر دیا۔ وہ پھر بھی خاموش رہے۔ حضرت عُمر رضی اللہ تعالٰی عنہ بار بار منافع بڑھاتے رہے یہاں تک کہ وہ پانچ گنُا تک پُہنچ گئے۔ آخر حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا۔ اے عُمر ! میں اپنا یہ مال ایک تاجر کو بیچ چُکا ہوں۔ جس نے مُجھ سے سو گنا بلکہ اس سے بھی زائد منافع کا وعدہ کیا ہے۔ حضرت عُمر حیران ہوئے کہ آخر وہ کونسا تاجر ہے ۔ جو اس قدر منافع دینے پر تیار ہے۔ وہ مایوس ہو کر خاموشی کے ساتھ اُٹھے اور باہر آ گئے ۔ دیکھا تو غلے سے لدے ہوئے اُونٹ غریبوں میں مفُت بانٹے جا رہے تھے۔ وہ اور بھی حیران ہوئے۔ اور واپس حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس لوٹے اور اُن سے کہا کہ آپ تو یہ غلہ لوگوں میں مفُت بانٹ رہے ہیں۔
حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ مسُکرائے اور فرمایا میں نے اللہ کے نام پر سب غلہ لوگوں میں بانٹ دیا۔ ہے کوئی اُس ذات سے بڑھ کر منافع دینے والا۔ یہ سُن کر حضرت عُمر رضی اللہ تعالٰی عنہ رو پڑے اور حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کو گلے لگا کر کہنے لگے کہ ہاں وہ سب سے ذیادہ منافع دینے والا ہے اور آپ نے تو اللہ تعالٰی سے تجارت کی ہے تو اُس سے ذیادہ منافع تو کوئی دے ہی نہیں سکتا۔
دیکھا دوستو! اللہ تعالٰی سے تجارت کرنے والے حضرت عُثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ غنی کے لقب سے پُو ری دُنیا میں مشُہور ہوئے اور عزت پائی اور دُنیا میں ہی اُن کو جنت کی بشارت دی گئی۔( عشرہ مبشرہ میں شامل ہوئے) ہم سب مسلمان ہیں اگر ہم سب بھی اللہ تعالٰی کے ساتھ تجارت کر لیں تو دُنیا اور آخرت کا منافع ہمارا ہی ہے۔ انشاء اللہ۔