میرا پسندیدہ مشغلہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے بچپن ہی سے باغ بانی کا بے انتہا شوق تھا۔ اس شوق کو میں نے ابھی تک قائم رکھا ہے۔ طرح طرح کے پودے میں نے اپنی کیاری میں لگائیں ہیں۔ جن میں کچھ تو سبزیاں ہیں لیموں کا پودا ، پودینہ کا پودا ، کڑی پتہ ، ٹماٹر کا پودہ، ہری پیاز، ادرک لہسن وغیرہ یہ سب میں نے اپنے ہاتھ سے لگائیں ہیں اور ماشااللہ پھل پھولرہے ہیں۔ کچھ شو پیس لگائیں ہیں ایلو ویرہ ، منی پلانٹ جیسے۔ میں نے پھلوں کے پودے بھی لگائیں ہیں۔
آم کا پودہ،چیکو، اور جامن کا پودا۔ پودے لگانا بڑی بات نہیں ان کی دیکھ بھال کرنا انہیں پانی دھوپ ہوا ایک تناسب میں دینا -کھاد کو تبدیل کرنا کچھ گھریلو نسخے کر کے ان میں انڈے کا چورا ملانا ، کیچن میں بچی ہوئی سبزیوں کے چھلکے کے ذریعے کمپاس بنانا ، پودوں کو تیز دھوپ اور بارش سے بچانا ضروری ہوتا ہے۔ پودے بچوں کی مانند ہوتے ہیں ان کو بہت پیار اور حفاظت سے رکھنا چاہیۓ۔پودے اثر لیتے ہیں ہماری باتوں اگر ہم بولیں کہ کتنا اچھا لگ رہا ہے تو وہ اچھا پھلتا پھولتا ہے۔ اگر اسے رات کے وقت چھوا جائے تو یہ بددُعا بھی دیتے ہیں اور مرجھا سے جاتے ہیں۔
صبح صبح اُٹھ کرجب میں آفس جاتا ہوں ۔ جانے سے پہلے اپنے پودوں کو اچھی طرح پانی دیتا ہوں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کےصبح صبح اُٹھ کر ہریالی دیکھ آنکھوں کو سکون ٹھنڈک سی ملتی ہے۔ جس گھر میں پودے نہیں وہ گھر ویران لگتا ہے۔ جس طرح کہ پا کستان کے حالات چل رہے ہیں ہیمں چاہیے کہ ہم گھروں کے باہر ایک ایک پودہ ضرور لگائیں۔ پودے ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں۔ میرے پیارے ابو جان کو بھی پودے لگانے کا بہت شوق تھا اور مجھے بھی ہے اللہ کرے کہ یہ شوق سب میں پیدا ہو۔