ایک خواب دو تعبیریں

In افسانے
January 18, 2021

اس دنیا میں کوئی بھی انسان ایسا نہیں ہے جو خواب نہ دیکھتا ہو،اور کبھی کبھی خواب حقیقت میں بھی بدل جاتے ہیں ،مختلف روایات میں ملتا ہے کہ خواب صرف کسی ایسے صاحبِ علم کے سامنے ہی بیان کرنا چاہیے جو خوابوں کی تعبیر جانتا ہو ،ہر کسی کو اپنا خواب بیان نہیں کرنا چاہیئے ،کیونکہ سامنے والا جو اپنے علم کے حساب سے تعبیر بتائے گا وہ تعبیر ہو جاتی ہے
خوابوں کی تعبیر باقاعدہ ایک علم اور فن ہے ،لوگ خوابوں میں کوئی جانور،کبھی کوئی پرندہ،آگ،پانی وغیرہ دیکھتے ہیں تو صاحبِ تعبیر اُس کے حساب سے مختلف علامات لگا کر تعبیر کرنے کی کوشش کرتا ہے جو کبھی کبھی تو تیر بہدف ہو جاتی ہے جیسا کہ مختلف تعبیر الرؤیا کتب میں علم و فن کے واقعات ملتے ہیں
جیسا کہ ایک شخص خواب کی تعبیر کے لیے ایک بزرگ کے پاس آیا اور کہا حضرت میں کافی دنوں سے اپنی چارپائی کے نیچے آگ جلتی دیکھتا ہوں
بزرگ نے کہا تمہیں دولت ملنے والی ہے ،اپنی چارپائی کے نیچے کھدائی کر کے دیکھو
وہ شخص کہنے لگا حضرت جی میرے اُس بوسیدہ مکان سے کیا دولت ملے گی  چلو آپ کے کہنے پر یہ کام کر لوں گا
اس شخص نے جا کر اپنے بیوی بچوں کو ساتھ ملا کر اپنی چارپائی والی جگہ کھدائی شروع کی تو کچھ گہرائی کے بعد انہیں ایک بکس ملا ،جب اُسے کھولا گیا تو اس میں کچھ جواہرات تھے،وہ سب لوگ بُہت خوش تھے اور بزرگ کو دعائیں دے رہے تھے
اُس شخص نے وہ جواہرات فروخت کیے اور خوشحال زندگی کی ابتدا کی
کچھ عرصہ بیت جانے کے بعد اُس کو پھر وہی خواب نظر آنے لگا وہ روزآنہ دیکھتا کہ اُس کی چارپائی کے نیچے آگ جل رہی ہے
وہ پھر اس بزرگ کے پاس پُہنچ گیا اور خواب سنایا، بزرگ نے کافی غور و فکر کے بعد کہا تم وہ چارپائی کہاں دیکھتے ہو ،اُس شخص نے کہا میرے گھر کے ایک کمرے میں ،بزرگ نے کہا آج کےبعد اس کمرے میں کوئی داخل نہ ہو
وہ شخص پریشانی کی حالت میں گھر پہنچا اور سب کو صورت حال سے آگاہ کیا اور کمرے میں داخل ہونے سے منع کیا ،ابھی اس بات کو دو روز ہی گذرے تھے کہ اُس کمرے کی چھت گر گئی ،وہ شخص پریشان تھا کہ خواب ایک اور تعبیریں دو ،وہ جلدی سے بزرگ کے پاس پُہنچا اور چھت گرنے کے متعلق بتایا اور پوچھا ایک خواب کی دو تعبیریں کیسے؟بزرگ نے کہا جب تم پہلی دفعہ آئے تھے اُس وقت سردی کا موسم  تھا اور سرد موسم میں آگ ہمیشہ سکون اور راحت کا باعث ہوتی ہے ،اب موسم بُہت گرم ہے اور گرمی میں آگ انسان کو راحت و سکون کی بجائے تکلیف دیتی ہے،اور بس میں نے اسی بات کو مدِ نظر رکھ کر تمہارے دونوں خوابوں کی تعبیر کی۔