بلوچستان میں دہشتگردی اور بھارت کا مکروہ چہرہ

In دیس پردیس کی خبریں
January 06, 2021

بلوچستان کے علاقے مچھ میں انسانیت کا سر شرم سے ایک بار پھر جھک گیا۔ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر انتہائی بیدردی سے قتل کر دیا گیا۔

بلوچستان میں گزشتہ چند سالوں سے ہزارہ برادری کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ اس قتل عام میں کچھ وقفہ آیا لیکن ملک دشمن قوتوں نے ایک بار پھر بے گناہ مزدوروں کو موت کے گھاٹ اتار کر بلوچستان کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔

وطن عزیز پاکستان کی دشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ بلوچستان میں ناامنی برقرار رہے تاکہ سی پیک جیسے بڑی اقتصادی منصوبوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے اور پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن نہ رہے۔

ہمارے ازلی دشمن بھارت نے قیام پاکستان کے ساتھ ہی ہمارے خلاف سازشیں شروع کر دی تھیں۔ تا کہ وطن عزیز مشکلات کا شکار رہے اور دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح بھارت کے زیر اثر رہے اور خود وہ اس خطے کا چوہدری بن جائے۔ لیکن پاکستان نے بھی ہر محاذ پر دشمن کو ترکی بہ ترکی جواب دیا ہے اور اس سے ڈرنے کی بجائے اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی ہے۔

پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کی بڑی مثال انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو کا بلوچستان میں پکڑا جانا اور اپنے تمام جرائم کا اعتراف کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت، افغانستان میں اپنے قونصل خانوں کے ذریعے پاکستان میں مسلسل دہشت گردی کروا رہا ہے جس کے واضح ثبوت چند دن قبل ہونے والی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار کی مشترکہ پریس کانفرنس میں پوری دنیا کے سامنے رکھے گئے اور انڈیا کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا گیا۔

گذشتہ دنوں میں برطانیہ کی ایک غیر سرکاری این جی او نے پاکستان کے خلاف وسیع پیمانے پر کئے جانے والے پروپیگنڈہ کا انکشاف کیا ہے- اس فرم نے اس بھارتی دھندے کو ” انڈین کرونیکلز” کا نام دیا ہے-
اس رپورٹ میں دی گئی تفصیلات کے مطابق انڈیا سال 2005 سے وطن عزیز کو بدنام کرنے کی مہم چلا رہا ہے- بھارت کا ایک گروپ جسے “سریوستوا” کے نام سے جانا جاتا ہے’ نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے لئے دنیا کے 65 مختلف ممالک میں 256 ویب سائٹس لانچ کر رکھی ہیں جن کے ذریعے پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں-

قومی سلامتی کے ادارے عرصہ دراز سے اس پروپیگنڈے اور دہشتگردی کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ تاہم دشمن اندرونی اور بیرونی عناصر کی مدد سے اپنے مذموم عزائم جاری رکھے ہوئے ہے۔

ملک میں بالخصوص بلوچستان میں جاری اس دہشتگردی میں کچھ تکفیری اور قوم پرست عناصر ملوث ہیں جن کو بیرونی فنڈنگ دیئے جانے کے ثبوت قومی سلامتی کے اداروں کے پاس موجود ہیں۔

ان دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں موجود انڈین قونصل خانے باقاعدہ تربیت بھی دیتے ہیں اور دہشتگردانہ کارروائیوں کے بعد انہیں تحفظ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔

مچھ میں ہونے والی اس دہشتگردی کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اطمینان سے یہ بات کی جا سکتی ہے کہ حالیہ کارروائی میں بھی اندرونی تکفیری عناصر دشمن کے ہاتھوں استعمال ہوئے ہیں اور بے گناہوں کے خون سے اپنے ناپاک ہاتھوں کو آلودہ کیا ہے۔

لہٰذا ان حالات میں جب دشمن پاک سر زمین کو مسلسل ناامن رکھنے کی کوشش کر رہا ہے ایسے نازک وقت میں اپوزیشن جماعتوں کو چاہیئے کہ حکومت اور پاک فوج کے ہاتھ مضبوط کریں تاکہ ملک سے دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔

/ Published posts: 5

I am Ammar. I am very interested in national and international affairs and I write articles on these issues by reviewing them from different angles.

3 comments on “بلوچستان میں دہشتگردی اور بھارت کا مکروہ چہرہ
Leave a Reply