دابۃ الارض (زمین کا جانور)
دابۃالارض چوپایہ نما جانور ہے جو قیامت کے قریب زمین سے نکلے گا جس کی نشاندہی الہامی کتابوں میں موجود ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ ” کہ جب ان کے بارے میں عذاب کا وعدہ پورا ہوگا تو ہم ان کے لئے زمین سے جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرے گا”۔اس جانور کا خروج قیامت کی اہم ترین نشانی ہے۔ احادیث مبارکہ کے مطابق یہ جانور عظیم قد کا ہوگا۔ مفسرین میں سے بعض کا بیان ہے کہ اس کا خول 60 گز کا ہوگا اور بہت طاقتور ہوگا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ اس کے بال ہوں گے ، داڑھی ہوگی مگر دم نہ ہوگی ۔ تین دن میں با مشکل ایک تہائی باہر آئے گا اور گھوڑے کی رفتار سے نکلے گا۔ ابن ماجہ میں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ” مجھے رسول اللہ ﷺ لے کر مکہ کے پاس ایک جنگل میں گئے ، میں نے دیکھا کہ ایک خشک زمین ہے اس کہ ارد گرد ریت ہی ریت ہے۔ آپﷺ فرمانے لگے یہیں سے دابۃ الارض نکلے گا۔
دابۃالارض کے خروج کا سبب :
قرب قیامت لوگ گمراہی میں اس قدر گم ہو چکے ہونگے کہ سچ اور جھوٹ کی پہچان ناممکن ہو چکی ہو گی ۔ نیک لوگوں گو گمراہ سمجھا جائے گا اور گناہگاروں کو نیک سمجھا جائے گا۔ ایسے میں ایک دن اللہ کے حکم سے ایک جانور زمین سے نکلے گا ، اس کی چیخ و چنگھاڑ اسی کی مانند بے حد دہشت ناک ہوگی ۔ وہ تیزی سے پوری دنیا کا چکر لگائے گا۔ وہ لوگوں سے کلام کرے گا۔ لوگ اسے طاقتور ہتھیاروں سے مارنے لگٰیں گے لیکن اسکی طاقت کے آگے بے بس ہوں گے ۔ اس دور میں جب نیک اور گمراہ کی پہچان مشکل ہو گی تو یہ جانور شناخت کروائے گا۔ کافر اور مسلمان ایک دوسرے کو پہچان لیں گے ۔ اس سے قبل سورج کا مغرب سے طلوع ہونا رونما ہو چکا ہو گا۔ جس کی وجہ سے توبہ کا دروازہ بھی بند ہو چکا ہو گا۔ دابۃ الارض کے ظاہر ہونے کے بعد علم و حکمت ختم ہو جائے گی۔ یہ جانور ہر شخص پر نشان لگاتا جائے گا ۔ نشان لگانے کے لئے اسکے پاس دو چیزیں ہوں گی ۔ ایک حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی اور دوسرا حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا مبارک ۔ یہ جانور کافر کے چہرے پر انگوٹھی لگائے گا تو اس کے چہرے پر سیاہی لگ جائے گی اور پورا جسم کالا ہو جائے گا۔ مومن کے چہرے پر عصا پھیرے گا تو اس کا چہرہ اور جسم نور سے چمکنے لگے گا۔ لوگ نام کے بجائے ” اے کافر اور اے مومن” کہہ کر پکاریں گے ۔ اور یہ جانور لوگوں کو جنت کی خوشخبری اور دوزخ کی بد خبری دے گا۔