حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک یہودی اور ایک منافق میں کسی بات پر جھگڑا پیدا ہوگیایہودی چاہتا تھا کہ جس طرح بھی ہو میں اسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے چنانچہ وہ کوشش کرکے اسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیبرگاہ عدالت میں لے آیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعات سن کر فیصلہ یہودی کے حق میں دیا
وہ منافق یہودی سے کہنے لگا میں تو عمر دل نہ ہوتا ہے کے پاس چلوں گا اور ان کا حصہ صلہ میں گلہ کروں گا یہودی بولا جی بالٹی آدمی ہوں کوئی بڑی عدالت سے ہو کر چھوٹی عدالت میں بھی جاتا ہے جب تمہارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ دے چکے تو اب عمر رضی اللہ ہو تعالئ عنہ کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے ہے مگر وہ منافق نہ مانا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے فیصلہ طلب کرنے لگا کہ یہودی بولا مولا جن اب پہلے یہ بات سن لیجئے کہ ہم اس سے قبل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے یہ شخص اس فیصلے سے مطمئن نہیں اور اب یہاں یہ آپ کے پاس آ پہنچا ہے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ بات سنی تو منافق سے پوچھا یہودی جو کچھ بیان کر رہا ہے درست ہے منافق نے کہا ہاں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم اس کے حق میں فیصلہ کر چکے ہیں اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اچھا ٹھہرو میں ابھی آیا اور تمہارا فیصلہ کرتا ہوں یہ کہہ کر آپ اندر تشریف لے گئے اور پھر ایک تلوار لے کر نکلے پلے اور اس منافق کی گردن پر یہ کہتے ہوئے ماری مری کے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ نام مانے اس کا فیصلہ یہ ہے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ بات پہنچی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واقعہ عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی تلوار کسی مومن پر نہیں اٹھتی کہ اللہ تعالی نے یہ آیت بھی نازل فرما دی
ترجمہ
اے محبوب خوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک آپ نے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں
عشق و وفا کا عجیب منظر۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بار چھٹ دس آدمیوں کی جماعت اہل مکہ کی خبر لانے کے لئے بھیجی راستے میں بلور ہیں ان کے دو سوالوں سے مقابلہ ہوا بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کافروں نے عہد میں اپنے مقتول کافر عزیزوں کے جوش انتقام میں ان حضرات کے فریب سے آپ نے یہاں بلایا میں شراب پیو گی جو اس عاصم کا سر لائے اسے سو اونٹ دوں گی