بسمہ تعالی
اسلام علیکم تمام قارئین حاضرین و ناظرین
مرحوم مجلسی علیہ رحمہ نے امام جعفر الصادق علیہ سے نقل کیا کہ اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ کے ساتھ ایک سوچالیس پھل اور میوہ جات زمین پر بھیجے ان میں سے چالیس وہ پھل تھے جو مکمل طور پہ کھائے جاتے تھے جیسے انگور اور انجیر اور چالیس قسم کے ایسے درخت تھے جن کا اندر والا حصہ کھایا جاتا اور باہر والا پھینکا جاتا جیسا بادام آخروٹ وغیرہ اور چالیس قسم کے ایسے تھے جو کا باھر والا حصہ کھایا جاتا اور اندر والا پھینکا جاتاجیسے ام اور آلوچہ وغیرہحضرت آدم جس ٹہنی کو توڑنے کا ارادہ کرتے اللہ کا نام لیتے وہ سر سبز ہو جاتی اور پھل دینے لگتی مگر جب حضرت حوی نام لیتی سرسبز تو ہو جاتی مگر پھل نہیں دیتی اگر حضرت آدم نے حضرت حوی کو ٹہنیاں توڑ کے دیی ہوتیں تو آج روے زمین پر کوی بے ثمر درخت نہ ہوتا حضرت آدم جس درخت کی ٹہنی لگاتے شیطان کوئی مخالفت نہ کرتا لیکن جب انگور اور خرما کی لگاتا تو شیطان حصے کا مطالبہ کرتا اور سر بز نہ ہونے کی دھمکی دیتا حضرت آدم نے کہا کہ صبر کرو جبرائیل کو آنے دو جو وہ کہیں گے ویسا کریں گے جبرائیل آئے تو حضرت آدم علیہ نے واقع بیان کیا تو حضرت جبرائیل نے حصہ دار بنانے کی تجویز دی تاکہ نقصان نہ پہنچائے حضرت آدم نے تیسرے حصہ کا کہا تو شیطان نے انکار کیا اور آدھے حصے کا کہا تو پھر بھی راضی نہ ہوا اور کہا کہ اس کا دو تہائی مجھے دو گے تو مجھے کوئ اعتراض نہ ہوگا
حضرت آدم نے جبرائیل کے اشارے پہ اسے دو تہائی حصہ دے دیا تو تب سے خدا نے حکم فرمایا اگر کھجور یا خرما کے پانی کو ابال اجائے جب تک اس کا دو تہائی حصہ ذائع نہ ہو جائے اسکا پینا حرام ہے وہ شراب ہے اور نجس ہے کیونکہ جب شیطان اس کا حصہ دار بنا تو اس نے وہاں پودوں کے ساتھ پیشاب کیا اور چلا گیا اور وہاں بد بو پھیل گئی
Sunday 6th October 2024 1:42 pm