ہم روزمرہ زندگی میں اللہ پاک کے حضور دعا مانگتے ہیں مگر کیا ہمیں دعا مانگنے کا درست طریقہ آتا ہے؟ اللہ پاک ہمارے دلوں کے راز کو جانتا ہے اس لیے دل سے نکلی دعا کی بھی اہمیت ہے۔ دعا مانگنے کے لیے ضروری ہے کہ باوضو ہو کر دعا مانگی جائے اس لیے کہ یہ سنت بھی ہے۔ اگر دعا کی قبولیت میں دیر ہو جائے تو پریشان ہونے کی بجائے یہ ذہن نشین کر لیں کہ اس میں اللہ پاک کی کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہوگی۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کی دعا اسی وقت قبول ہو جائے اور ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اس میں تاخیر ہو جائے۔ اس بات کا فیصلہ رب الکائنات کے پاس ہے جس کے پاس کل کائنات کا اختیار ہے۔ دعا مانگنے کے لیے جو باتیں ضروری ہیں وہ سب اس چھوٹے سے آرٹیکل میں بیان کئی گئی ہیں تاکہ آپ سب کی رہنمائی بھی ہو جائے اور بات پہنچانے کا مقصد بھی پورا ہوجائے۔
دعا مانگنے کے لیے ضروری ہے کہ باوضو ہواجائے اور منہ قبلہ کی طرف کر کے اللہ پاک کے حضور دعا کی فریاد گوش گزار کی جائے۔ آپ نے ان پانچ باتوں کا سب سے زیادہ خیال رکھنا ہے۔ ان میں پہلے نمبر پر ہے کہ سب سے پہلے آپ نے اپنے والدین کے حق میں دعا کرنی ہے۔ والدین اپنی اولاد کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں اس لیے اولاد کو بھی چاہیے کہ ان کی دنیا میں بھی خدمت کرے اور ان کی بھلائی، صحت و تندرستی، بخشش اور مغفرت کے لیے دعا کریں۔ دعا مانگتے وقت سب سے پہلے ان کو ذہن نشین کر لیں اور ان کے حق میں دعا گو ہوں۔ والدین کے بعد دوسرا نمبر آپ کے اساتذہ کا ہے۔ اساتذہ بچے کی تعلیم و تربیت بھی کرتے ہیں اور اساتذہ کا مقام روحانی باپ جیسا بھی ہے۔ جس طرح اساتذہ بچے کے حق میں دعا کرتے ہیں، اسی طرح ہمیں بھی ان کے حق میں بہتری کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔ اساتذہ کا مقام والدین کے بعد ہے اور کوئی بھی معاشرے اساتذہ کی عزت و تکریم کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا۔ جو کوئی بھی اپنے اساتذہ کا ادب کرتے ہیں وہ اس جہاں میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے ان کے حق میں دعا گو رہنا بھی ضروری ہے۔
تیسرے نمبر پر آپ کے خونی رشتہ دار جن میں بہن بھائی اور باقی عزیز بھی شامل ہیں، ان کے لیے دعا کی جائے۔ رشتہ دار ہر غم و خوشی میں شریک ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ اتحاد رکھنا انتہائی اہم ہے۔ آپ کو جب کبھی بھی مشکل پیش ہو، یہ رشتہ دار ہوتے ہیں جو آگے آگے پیش ہوتے ہیں۔ اپنے بہن بھائی اور دیگر عزیز و اقارب کے لیے دعا کیا کریں۔ اس طرح معاشرے کا نظام میں خوشگواری آتی ہے اور اچھے معاشرے کا قیام بھی ممکن ہو پاتا ہے۔ چوتھے نمبر پر آپ کے دوست احباب ہیں جن کے لیے دعا کرنا ضروری ہے۔ رشتہ داروں کے بعد دوست احباب ہی ہوتے ہیں جو غم و پریشانی میں انسان کا ساتھ دیتے ہیں۔ دوستوں کے ساتھ آدمی اپنی پریشانیاں بانٹتا ہے اور مصیبت میں بھی دوست ہی دوست کے کام آتے ہیں۔ دوستوں کی اچھی صحبت سے بندے میں بھی تبدیلی آتی ہے چناچہ اچھے دوستوں کا انتخاب کریں اور انہیں کےلیے دعا گو ہوں۔
پانچواں اور آخری نمبر آپ کا اپنا ہے۔ آپ نے اپنے لیے دعا آخر میں کرنی ہے اور اللہ پاک کے حضور اپنی گذارشات پیش کرنی ہیں۔ اپنی صحت و کامیابی کے لیے لازمی دعا کیا کریں۔ اللہ پاک سے اپنی خواہشات کے لیے دعا کیا کریں اور اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ اگر دعا اسی وقت قبول نہ ہو تو اس میں دانائی و حکمت ہوگی۔ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں کیونکہ اللہ پاک تو ان صبر کرنے والے کو پسند فرماتا ہے اور انھیں دوست بھی رکھتا ہے۔ پس آپ نے مستقل مزاجی کے ساتھ دعا کرتے رہنا ہے۔ ان پانچ باتوں کو ذہن نشین کر کے دعا مانگے کیونکہ یہی دعا مانگنے کا درست طریقہ ہے۔ اللہ پاک آپ کی دعاؤں کو قبول فرمائیں۔
شاندار انداز میں لکھا ھے۔ اللہ پاک خوش رکھے۔
جزاک اللہ عمر بھائی