Skip to content

پاکستان کے دس (10) خوبصورت مقام

1) شالامارباغ
پاکستان میں موجود یہ باغ مغل دورمیں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کو تعمیرکروانے والے جہانگیر کے بیٹے شاہ جہان تھے۔ شالامار باغ اسی (80) ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی سنگِ بنیاد 1637 میں رکھی گئی۔ اس باغ کا نقشہ کشمیروالے باغ جیسا تھا اس لیے اس کا نام شالامارباغ رکھا گیا تھا۔ اس باغ کے تین تختے ہیں اور وہ الگ الگ باغ ہیں۔ جن میں فیض بخش،حیات بخش اور فرح بخش شامل ہیں۔ اس باغ میں ایک خوبصورت تالاب بھی بنا ہوا ہے اور اس میں بہت زیادہ فوارے ہیں۔ باغ میں ایک بہت ہی عمدہ تخت بنا ہوا ہے جس پر بیٹھ کر شاہ جہان اپنا دربارلگاتا تھا۔ اس باغ کو دیکھنے کے لیے پوری دنیاسےلوگ آتےہیں اور اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

2) شاہ فیصل مسجد
پاکستان کی سب سے بڑی مسجد ہے اور جنوبی اشیاء کی عظیم مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کی شہرت وجہ اس کی انوکھی طرزِ تعمیر ہے۔ مارگلہ کی دلکش پہاڑیوں میں خوبصورت نظارہ دیتی ہے۔ اس مسجد کی بنیاد سعودی حکمران نے ڈالی اور 1976ء میں اس کی تعمیر شروع ہوئی اور اس کانام بھی شاہ فیصل کے نام سے منسوب ہو گیا۔
3) مزار قائداعظم
اس مزار کی تعمیر سست روی سے ہوئی لیکن بعد میں وقت کی تیزی آئی اور یہ مزار مکمل ہوگیا۔ اس کی خوبصورتی سے دنیا سے لوگ کھینچے چلے آتے ہیں اور مزار پر حاضری بھی دیتے ہیں۔ اس مزار پر مسلح افواج کے تینوں دستے پہرا دیتے ہیں۔ اورہرسال مزار پر قائداعظم کو سلوٹ کیا جاتا ہے۔
4) مینارِ پاکستان
مینارِپاکستان کا سنگِ بنیاد 23 مارچ 1960 میں رکھا گیا۔ اس میں ہماری یادگارتاریخ کا لمہ مجسم ہے۔ اس کی بلندی 196 فٹ 6 انچ ہے۔ 180 فٹ تک لوہے اور کنکریٹ سے تعمیر کیا گیا اور باقی ساڑھے سولہ فٹ میں اسٹین لیس اسٹیل کا خوبصورت گنبد بنایاگیا ہے۔ اس میں 19 تختیاں نسب ہیں جن پر ’99 اسمائے حسنہ’ قرارداد دہلی’علامہ اقبال کے اشعار’قرآن کریم کی آیات’اور قومی ترانہ لکھا ہوا ہے۔
5) شاہی قلعہ
لاہور میں موجود یہ قلعہ مغل بادشاہ اکبرنے تعمیر کروایا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی تعمیرہوتی رہی۔ اور پھر بعد میں موتی مسجد تعمیر نے اس کو چار چاند لگا دیے۔ اس قلعے میں آئےہوئے لوگوں کو پتہ نہیں چلتا کے ان کو آئے ہوئے کتنا وقت ہو گیا ہے۔ اس کی وجہ اس میں موجودہ شیش محل کا خوبصورت منظر ہے۔ ایسی طرزِ تعمیر خود کوپوری دنیا میں مثال بنالیتی ہے۔
6) قلعہ دراوڑ
چولستان کی تہذیب وتمدن اورکھنڈرات کا ایک اہم مقام ہے۔ اس صحرا کی تہذیب بہت پرانی ہے اور اس میں ماحول مشکل ہونے کے باوجود لوگ اس سے پیار کرتے ہیں اوراس جگہ پر بستے ہیں۔ چولستان کی یہ طرزِ تعمیر پاکستان کی نایاب آرٹ اور ثقافت میں سنہرے باب کی مانند ہے۔ اور زمانہ قدیم والے چولستان کی آب وہوا سے آج کی آب وہوا مختلف ہے۔
7) ہرن مینار
مغل بادشاہ جہاں جہاں سے گزرے اپنے نقش چھوڑ گئے۔ یہ مینار شیخوپورہ میں موجودہے جس کا نام شہنشاہ نورالدین محمد جہانگیر کی والدہ کو اس کو شیخو بابا پکارنے سے رکھا گیا۔ یہ شہنشاہ کی شکار گاہ تھی ۔ اور شہنشاہ جہانگیر کی دعوت پر بہت سے مہاراجے اور نوات شکار کھیلنے آتے تھے۔ جہانگیر کے پاس ایک ہنس راج ہرن تھا جب وہ مرگیا تھا تو شہنشاہ نے اس کی قبر پر ایک مینار تعمیر کروایا جس کا نام ہرن مینار پڑگیا۔
8) باد شاہی مسجد
پاکستان کی دوسری بڑی اور دنیا کی پانچویں بڑی مسجد لاہورمیں موجود ہے۔ اس کی تعمیر 1671سے 1673 میں مکمل ہوئی۔ مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے اسے اپنے دورِ حکومت میں تعمیر کروایا تھا۔ اس میں ایک لاکھ تک نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ 313 سال تک سب سے بڑی مسجد کا اعزاز رکھا۔ ہر سال دنیا بھر سے لوگ مسجد کے شاہکار اور فنِ تعمیر کو دیکھنے پاکستان آتے ہیں۔
9) مسجد وزیرخان
اس مسجد کی تعمیرمغل بادشاہ شاہ جہان نے 1634 سے 1635ء میں شروع کروائی۔ یہ مسجد لاہور کے گورنر سے منسوب ہے اور یہ تقریباً سات سال کی مدت میں مکمل ہوئی۔ اس کے 107 فٹ بلند چار مینارجو بہت خوبصورت ٹائیل سے بنائے گئے ہیں۔ اس کا فرش زمین سے پانچ فٹ اوپر بنایا گیا ہے۔ اس کے مشرق میں وزیرخان چوک ہے۔ اس کے چار گیٹ تھے اور اس میں سے دو چل رہےہیں۔ اس مسجد میں مختلف رنگوں کی اینٹوں اور سنگِ مرمر نے اس کی خوبصورتی کو اجاگر کیا ہے۔
10) یادگارپاکستان
یادگارپاکستان اصل میں چاروں صوبوں کی نمائندگی کی علامت ہے۔ اس کو 2004 سے2007 کے درمیان اسلام آباد کے ایک پارک میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کے شاندار سٹرکچر کو دیکھ کر آنے والے بھی حیرت زدہ بھی ہوتے ہیں اور لطف اندور بھی۔ اس کی پنکھڑیاں جو بڑی بڑی ہیں ان کو اسلامی طرزِ دیواروں کی مانند سجایا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *