اسلام علیکم دوستو
دعا ہے اللہ پاک آپ سبکو اپنی خفظ امان میں رکھے آمین
دوستو اکثر لوگوں کوپیٹ کی گیس کےمسلہ کا سامنارہتاپے.یہ مختلف غذاؤں کا ہضم نہ کر پانا یہ انکا ردعمل یا پھر نظام ہاضمہ کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے.
عام طور پر لوگ 5 سے 15 مرتبہ دن بھر میں گیس خارج کرتے ہیں یہ تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے. اسکی وجوہات مختلف بھی ہو سکتی ہیں جن کے بارے میں تفصیل سے بات کرتے ہیں. نظام ہاضمہ کاکھانایاپینا کا معمول پارسیس گیس بنانے کیلے کافی ہوتا ہے. جب کوئی شخص کھانا کھاتا ہے تو وہ ساتھ کچھ ہوا بھی نگل لیتا ہے. جو ڈکار کیصورت میں خارج کرتا ہے. یا آنتوں میں جا کر ریح کی شکل خارج ہوتی ہے. یعنی گیس کا خارج ہونا ایک معمولی عمل ہے.
غزائی تبدیلیاں…. اکثر لوگوں کو پیٹ کی گیس کا مسئلہ اسوقت درپیش آتا ہے. جب وہ اپنی غزا میں کچھ تبدیلیاں کرتے ہیں. جیسے مختلف غزائی گروپس کو چھوڑنا. نئی غزاؤں کو آزمانا یا پھر گوشت کو مکمل چھوڑ کر دالوں یا سبزیوں کی طرف مائل ہو جانا. ایسی صورت میں قبض، ہیضہ، متلی اور دل کا گھبرانا جیسی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے. اس دوران جسم نئی غذا کے مطابق خود کو ڈھال لیتا ہے.
قبض
قبض کے شکار افراد کو گیس کے مسئلے کا سامنا رہتا ہے. کیونکہ غزاؤں کا کچرا جو کلون میں جمع ہوتا ہے جسکی وجہ سے گیس کا اخراج ہوتا ہے.
ڈیری فوڈز کا ہضم نہ کر پانا. کچھ افراد کا معدہ ایسا ہوتا ہے کہ وہ دودھ یا دودھ سے بنی اشیاء کو ہضم نہیں کر پاتا. جسکی وجہ سے پیٹ کی گیس کا سامنا کرنا پڑتا ہے.کئی بار اضافی گیس کے علاوہ بہت زیادہ بدبودار ریح کی صورت میں بھی گیس کا اخراج ہوتا ہے.
شکم کے امراض
جب کوئی فرد اس مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو نظام انہضام گلوٹین کو ہضم نہیں کر پاتا ہے، یہ پروٹین گندم میں پایا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں گیس اور پیٹ پھولنے وغیرہ کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔
مخصوص غذاﺅں کا استعمال
بعض غذائیں زیادہ گیس بننے کا باعث بنتی ہیں،مثلاً زیادہ فائبر والی غذائیں، کیونکہ فائبر کے ٹکڑے ہضم کرنا جسم کے لیے مشکل ہوتا ہے اور یہ کلون میں چھوٹی آنت سے بغیرہضم ہوئے پہنچ جاتی ہیں، جہاں یہ گیس کی شکل اختیار کر لیتاہے۔ بیج، دالیں، سبزیاں اور اجناس وغیرہ یہ سب زیادہ فائبر والی غذائیں ہیں جو کہ معدے کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں. مگر زیادہ استعمال بدہضمی کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ نشاستہ دار غذائیں جیسے گندم، مکئی، آلو وغیرہ کا استعمال بھی جسم میں گیس کی مقدار بڑھاتا ہے،اورک سلفر والی غذائیں جیسے پیاز، لہسن اور گوبھی کی نسل کی سبزیوں سے پیٹ کی گیس کامسلہ رہتا ہے.
روک تھام ممکن ہے
پیٹ کی گیس کا اضافی بننا انسان کی مختلف غذاؤں کی تبدیلی کا باعث ہوسکتا ہے. ایسے مریض کو چاہیے کہ وہ اپنی غذاؤں میں سے ایسی غذا کو دور کرے جسے گیس بنتی ہے.یا طرزِ زندگی بدلنا بھی مددگارہو سکتا ہے. اسکے چند درج ذیل ہیں.
آرام سے کھانا
پرانی کہاوت ہے
دانتوں کا کام معدے پر نہ ڈالو
اسکا مطلب ہےکہ کھانا آرام سے اور چبا چبا کر کھاناچاہیے. جیسا کہ اوپر بتایا گیا کہ انسان کھانے کے ساتھ کچھ ہوا نگل لیتا ہے.تو جو لوگ زیادہ جلدی سے کھانا کھاتے ہیں تو وہاں حالات اس سے بھی ابتر ہو سکتے ہیں.معدے کا کام غذا کے اجزاء کو گلانا ہوتا ہوتا ہے. اگر تیزی سے بغیر اچھی طرح چبائے کھانا نگلا جائے گا تو معدے کا اس غذا کا ہضم. کرنا مشکل ہو جاتا ہے. اس لیے آرام چبا چبا کر لطف اندوز ہو کر کھائیں.تاکہ آنتوں میں گیس داخل نہ ہو سکے
چیونگم سے گریز
اگر آپ کو پیٹ کی گیس کا مسئلہ درپیش رہتا ہے تو چیونگم سے پرہیز کریں.کیونکہ جو لوگ چیونگم کا استعمال کرتے ہیں وہ لعاب دہن کے ساتھ زیادہ مقدار میں ہوا کو نگل لیتے ہیں. جس سے آنتوں میں گیس بنتی ہے.
ورزش
روزانہ 30 منٹ کی ورزش سے جسم کو تندرست اور ایکٹو رکھا جا سکتا ہے. جسم. میں گیس کی روک تھام ورزش سے ممکن ہوتی ہے. جسمانی سرگرمیوں سے نظام انہضام متحرک ہوتا ہے جس سے قبض اور گیس جیسی دیگر بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے.
ڈاکٹر سے کب رجوع
بہت زیادہ ریح کا اخراج کسی مخصوص غذا کا بہت زیادہ استعمال ہوسکتا ہے. جس کو جسم پوری طرح ہضم نہیں کرپاتا یا بہت تیزی سے کھانا اس کی وجہ ہوتی ہے،یہ باعث پریشانی نہیں،لیکن اگر اضافی گیس اورچند دیگر علامات جیسے معدے میں درد، قے، متلی، شکم میں بہت زیادہ دباﺅ، اکثر ہیضہ یا قبض ہونا اور اچانک جسمانی وزن میں کمی کا سامنا ہو تو پھر آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرناچاہیے