دوستو؛آج میں جس بارے میں آپ کو بتاؤں گا اس کو سن کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے کہ ایسا بھی دنیا میں کبھی ہوا تھا یہ بات ہے حضرت موسی علیہ السلام کے دور کا جب حضرت موسی علیہ السلام کی قوم فرعون کے ظلم و ستم سے آزاد ہوگئے تو انہوں نے فیصلے کی قوم جبار پر حملہ کرکےاس قوم کے جگہیں کو بنی اسرائیل کے لیے حاصل کیا جائے اس کام میں ایک عابد شخص تھا جس کا نام بلعم بن باعورا تھا وہ ایسا عبادت گزار شخص تھا کہ اس کی ہر دعا قبول ہوتی تھی اور وہ اپنے بیٹھے ہوۓ جگہ سے اپنی روحانیت کے ذریعے عرش عظیم کو بھی دیکھ لیا کرتا تھا
اس کے قوم والے اس کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ حضرت موسی علیہ السلام کے لشکرکے افراد بہت زیادہ ہیں وہ ہم پر حملہ کرکے ہماری جگہ کو قبضہ کر لیں گے تم ان کے لئے کوئی بد دعا کر دو پہلے تو وہ بول اٹھا کے اللہ کی پناہ حضرت موسی علیہ و السلام نبی ہیں ایسا کرنے سے میرے دنیا و آخرت تمام کے تمام برباد ہو جائیں گے
ایسا کہہ کر اس نے اپنے قوم والوں کو بھگا دیا اس کے قوم والوں نے ایک ترکیب سوچی کہ تمام کے تمام قیمتی جواہرات کو لے کر اس کے پاس چلے آئے اور اسکے سامنے ان تمام جواہرات کو پیش کر دیا ان تمام جواہرات کو دیکھ کر اس کے دل میں لالچ پیدا ہوگئی اور اس نے قوم والوں کی بات مان لی اور بد دعا کرنے کے لئے تیار ہو گیا
وہ بد دعا کرنے کے لئے اپنی گدھی پر نکلا تو اس کی گدھی آگے نہیں جا رہی تھی تو اسے مارنے لگتا ہے اور پہاڑ کے اوپر لے جاتا ہے جب وہ حضرت موسی علیہ السلام کی قوم کو دیکھ کر بد دعا کرتا ہے تو گویا اس کے منہ سے اپنے ہی قوم کے لئے بددعا نکل آتی ہے تو اس کی قوم اس سے کہتی ہیں کہ تم ہمارے لئے کیوں بد دعا کر رہے ہو تو وہ کہتا ہے کہ میں تو حضرت موسی علیہ السلام کے لیے بد دعا کرتا ہوں لیکن قدرتًا میرے منہ سے تمہارے لئے بددعا نکل آتی ہے میں کہنا کچھ اور چاہتا ہوں اور نکل کچھ اور جاتا ہے
بد دعا کرتے ہوئے اس کی زبان اس کے سینے پر آ جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی ولایت ختم ہو جاتی ہے اور اس کی کوئی دعا کبھی بھی قبول نہیں ہوتی لالچ کی وجہ سے اسکا عروج زوال میں بدل جاتی ہے
لالچ بری بلا ہے
Thursday 7th November 2024 8:40 am