بسم اللہ الرحمن الرحیم
جیسا کہ آپ سب قارئین کو معلوم ہے کہ آج کل کابغیر کسی خرچ کئے مفت میں حاصل کیا جانے والا شعبہ بھکاریوں والا ہےیہ شعبہ بھت ہی وسیع وعریض ہے یہاں کچھ بھکاریوں نے تو ملین روپے بنا لئے ہیں جیسا کہ آپ نے نیٹ پہ وائرل ہونے والے شوکت بھکاری کی داستان تو سنی ہو گی کہ جس نے لاکھوں روپے کی بنک رسیدیں دکھائیں
دیکھنے والے سننے والے پھر بھی اعتماد ویقین نھیں کر رہے تھے لیکن یہ آنکھوں دیکھی حقیقت ہے جو کسی وضاحت کی محتاج نہیں اور جنھوں نے اللہ کے نام پہ دیا ان کو لاکھ پتی بنایا آپ اندازہ کریں کہ اللہ نیں انکو کتنی دولتِ سے نوازہ ہو گا
اسلئیے اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے
وا ماسائل فلا تنھر
سائل کو مت جھنڑکو
یھاں بھت ہی توجہ کی ضرورت ہے کہ ہم سائل کے ساتھ کس رویے کے ساتھ پیش آتے ہیں ھم اگر انکو کچھ دے نہیں سکتے تو انکو اخلاص کے ساتھ رخصت تو کر سکتے ہیں
مولا کائنات امام علی علیہ فرماتے ہیں
مانگنے والا اصل میں لینے نھیں دینے آتا ہے
مانگنے والا کنجوس کو سخی بنا دیتا ہے
آخر میں میں آپ کو اسی ٹاپک کے متعلق ایک واقعہ سے آگاہ کرتا چلوں جو انتھای ضروری ہے ہر ایک کیلیے
ایک مرتبہ ایک بادشاہ اپنی بیوی کے ساتھ
بیٹھ کے کھانا کھا رہا تھا کہ اتنے میں باھر سے آواز آئی کہ ہے کوی اللہ کے نام پہ دینے والا جوں ہی بادشاہ کےکانوں کے ساتھ یہ آواز ٹکرائی فورا بیوی کو کہنے لگا اس فقیر کو یہ سارا کھانا دے دو بیوی نے کھانا اٹھایا اور سائل کو دینے کے لیے گئی جوں ہیسائل کے چہرے پہ نظر پڑی حیرانی کی حالت میں واپس پلٹی ھاتھ سے برتن گر گئے بادشاہ نے حیرانی کی وجہ پو چھی
تو کہا کہ یہ میرا سابقہ شوھر تھا اسکے ساتھ میں اس طرح بیٹھ کے کھانا کھارہی تھی جسطرح تیرے ساتھ کھا رہی تھی تو اتنے میں ایک سائل نے ندا دی تو اس میرے سابقہ شوہر نے اسکو دھتکار دیا تواس کے بعد اللہ نے اسکو اتنا غریب کر دیا کہ اسنے مجھ کو ہی طلاق دے دی تو اس بادشاہ نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں میں آپ کو اس سے بھی زیادہ حیرانی والی بات نہ بتاؤں کہ وہ سائل میں ہی تھا .
تو کبھی کبھی ایسا بھی ہو جاتا ہے
تو اس لئے کسی سا ئل کو مت جھڑکو.