خواہش کیا ہے اور ضرورت کیا ہے اس کہ لیے انسانی فطرت کو سمجھنا بہت ضروری ہے. انسان مٹی سے پیدا کیا گیا ہے. مٹی ضرورت کی محتاج ہے.
انسانی ضرورت:
انسان کی ضرورت دو اقسام کی ہیں. جسمانی ضرورت اور ذہنی ضرورت. انسان کو اللہ نے مٹی سے پیدا کیا ہے تو اس کی ہر جسمانی ضرورت کا سامان زمین کی مٹی میں رکھ دیا ہے. جیسے خوراک پانی حفاظت اور چھت.
ذہنی ضرورت مٹی سے پوری نہں کی جا سکتی. انسان کا ذہن سکون مانگتا ہے اوت سکون مٹی میں نہیں آسمان میں ہے.
انسانی فطرت ہے کہ وہ لالچی پیدا کیا گیا. اور لالچ ہی انسان کہ اندر خواہش پیدا کرتا ہے. اگر خواہش نا ہو تو انسان اگے بڑھنا چھوڑ دے. اگر انسان کی خواہش مر جائے تو وہ محبت کرنا چھوڑ دے. خواہش نا ہو تو جنت کہ لیئے کوشش کرنا چھوڑ دے.
خوہش کہ بغیر انسان کا دنیا میں کیا کام. ضرورت مٹی کی ضرورت ہے. نا انسان کی ضرورت ختم ہو سکتی ہے نا خواہش کا مرنا صحیح ہے.
لیکن یہی ضرورت نقصان تب دیتی ہے جب حد سے بڑھ جاتی ہے اور یہی خواہش گلہ پڑتی ہے جب کسی اور کی ضرورت چھین لے.
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا
” خواہش نفس اور شہوت ابنِ آدم کی سرشت میں رکھ دی گئ ہے. خواہش کا چھوڑ دینا بندہ کو امیر کر دیتا ہے اور اس کی پیروی کرنا امیر کو اسیر کر دیتا ہے. ”
خاہش وہ ہے جو انسان کو اگے بڑھنا سکھا دے. خاوہش وہ ہے جو انسان کو اللہ سے محبت کرنا بتا دے. خواہش وہ ہے جو انسان کو خد سے ملا دے.
نفس کی خواہش :
نفس کی خواہش انسان کی تباہی ہے. نفس کی خواہش ضرورت بڑھا دیتی ہے اور کسی کی ضروت کھا جاتی ہے.
محبت کی خواہش :
محت کا نفس سے کوئ تعلق نہیں. جہاں محبت ہے وہاں نفس نہیں آسکتا. اور جہاں نفس کی خواہش ختم ہو جاتی ہے ادھر انسان آزاد ہے. اور آزادی انسان کی سب سے بڑھی امیری ہے.
زندگی کا سفر کب آسان ہے. زندگی آسان نہیں انسان خد کو مظبوط کر لیتا ہے. اپنی خواہش مار کر اور ضرورت کم کر کہ.
یہی زندگی کا بھی نام ہے اور یہی زندگی ہے.
ضرورت سے شروع اور خواہش پر ختم.
جتنی کم کم ضرورت اتنی زندگی بھی خوشگوار اور جتنی خواہش نفس سے پاک اتنی زندگی گزارنے کی آزادی.
اروما طاہر.