سائنس جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے ایک طرف تو انسانیت کی تن آسانی کیلئے روز روز نئے نئے سامان مہیا کر رہی ہے تو دوسری طرف کچھ ایسی چیزیں ایجاد کر رہی ہیں جو کہ انسانیت کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں ۔
ہم نے نشہ آور چیزیں جیسے سگریٹ ،شراب، ہیروئن، افیون اور چرس کے بارے میں تو سن رکھا تھا اور اس سے بخوبی واقف بھی تھے کہ یہ چیزیں انسان صحت کو برباد کر دیتی ہیں ۔اس کے بعد دنیا بھر میں منشیات کے سوداگروں نے آئس کا نشہ متعارف کروایا اور بڑی تعداد میں نوجوانوں کو برباد کیا ۔
مگر اب نشے کے دنیا میں جو چیز آئی ہے وہ ہے زومنبی ڈرگ ۔اس کا ایک عام نام فلاکا (flakka) بھی ہے ۔یہ آئس سے کہیں زیادہ سستہ ہے ۔امریکہ آسٹریلیا اور دوسرے بڑے ممالک میں اب تک اس کا استعمال عام تھا ۔آسٹریلیا کی حکومت نے تو اس پر قابو پا لیا مگر امریکہ میں یہ اب بھی عام ہے۔2014_میں اس کا ایک مریض انڈیا میں بھی دیکھا گیا ۔انڈیا میں اس کو بلیک مامبا black mambaکا نام دیا گیا ۔ black mamba دراصل دنیا کا خطرناک ترین سانپ ہے جس کے کاٹنے کے کچھ ہی دیر بعد انسان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے بالکل ایسے ہی اس نشےکو استعمال کرنے کے بعد انسان کا اپنے آپ پر قابو نہیں رہتا اور وہ انسانیت کے درجے سے گر کر جانوروں والی حرکتیں کرنے لگتا ہے ،بالکل کسی درندے کی حرکتیں جو کہ اپنے ارد گرد لوگوں کو ہر قسم کا نقصان پہنچا سکتا ہے یہاں تک کہ ان کی جان بھی لے سکتا ہے _
اس کے علاوہ اس کا دوسرا بڑا نام زونمبی ڈرگ ہے ۔آپ کو بتاتے چلے کہ مغرب میں ہر سال 20 نومبر کو ایک تہوار منایا جاتا ہے ۔اس سے لوگ اپنے چہروں پر عجیب و غریب خول چڑھا کر باہر نکلتے ہیں ۔یہ تہوار دراصل جان جا زومبی کے یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے ۔جان جا زومبی مسلمانوں کا ایک عظیم رہنما تھا جس نے برازیل کو فتح کر کے یہاں اسلامی سلطنت کی بنیاد رکھی تھی ۔وہ سیاہ فام غلاموں کے قبیلے سے تھا ۔1539ء میں پرتگیزیوں نے برازیل پر قبضہ کر لیا تھا اور وہاں کے باشندوں کو زبردستی غلام بنانا شروع کیا اور انہیں ظلم کا شکار کیا ۔ مؤرخین کے مطابق غلاموں کی تعداد تقریبا 13 ملین ہو گئی تھی یا شاید اس سے بھی زیادہ ۔جب امریکہ دریافت ہوا تو افرادی قوت پوری کرنے کے لیے انہیں امریکا کے ہاتھوں فروخت کیا جانے لگا ۔امریکہ میں یہ غلام ظلم سے تنگ آ کر جنگلوں کا رخ کرنے لگے اور وہیں پناہ اختیار کی ۔1655ء میں ان کے غلاموں ہاں ایک بچا جان جا زونمبی پیدا ہوا جب یہ بچہ بڑا ہوا تو اس نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور اپنے لوگوں کو متحد کیا ۔اس نے برازیل کے بیس مقامات پر قبضہ کر کے اسلامی سلطنت کی بنیاد رکھی ۔مگر مغرب اس تہوار کو منا کر عجیب و غریب شکلیں پہن کر انہیں خونخوار بھیڑیا ثابت کرنا چاہتا ہے ۔
زونمبی ڈرگ کو استعمال کرنے کے بعد انسان بالکل ویسا ہی ہو جاتا ہے ۔جیسا کہ مغرب کے لوگ اس تہوار کے دن اپنے آپ کو بناتے ہیں ۔یا جیسا کہ انگریزی فلموں میں زونمبیز کو دکھایا جاتا ہے۔
زومبی ڈرگ یا فلاکا نامی یہ نشہ، پاؤڈر یا کیپسول فارم میں آتا ہے ۔اسے سونگھا جاتا ہے ۔کیپسول منہ میں رکھا جاتا ہے ۔یا پھر انجیکشن کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اسے سگریٹ کے ذریعے بھی پیا جاتا ہے ۔
اس کی پہلی خوراک سے ہی انسان اس کا عادی ہو جاتا ہے ۔اس کی کچھ علامات درج ذیل ہیں ۔
اس کے لینے کے بعد انسان کا اپنے دل و دماغ پر قابو نہیں رہتا ۔
وہ اپنے آپ نے بہت زیادہ طاقت محسوس کرنے لگتا ہے _
وہم کا شکار ہو جاتا ہے _
اس میں ذہنی بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے_
وہم میں مبتلا ہو جاتا ہے _
عجیب و غریب حرکتیں کرنے لگتا ہے _2014 یا میں اس کا ایک مریض فلوریڈا میں سامنے آیا تھا اس میں درج بالا علامات دیکھی گئیں۔
اس میں کیتھینون cathinone کی ایک بڑی مقدار موجود ہوتی ہے ۔قدرتی طور پر یہ گھٹ کے پودے میں موجود ہوتی ہے جو کہ نشہ اور تحریک پیدا کرتی ہے اور بھوک کو کم کرتی ہے لیکن زونمبی ڈرگ میں جو کیتھینون موجود ہیں وہ مصنوعی طور پر بنائی گئی ہے اور کہیں زیادہ خطرناک ہے ۔اسے الفا پی وی پی (alfa_pvp)کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔اس میں باتھ سالٹ bath salts کی ایک بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ منشیات کا ایک گروہ ہے ۔ flakka فلاکا کی بدبو گندی جرابوں جیسی ہوتی ہے ۔
اب تک تو یہ نشہ دوسرے ممالک میں موجود تھا لیکن 2021 میں اس کا ایک کیس پاکستان میں بھی سامنے آیا ہے جو کہ انتہائی تشویش کی بات ہے ۔کراچی میں رہنے والا ایک نوجوان 2021 کی رات نیو ایئر پارٹی منانے گیا تھا اور وہاں جاکر فلاکا (flakka )کا شکار ہوگیا ۔اس نے پارٹی میں ایک شخص کا قتل کیا اور گھر آکر نوکر اور ماں کا قتل کیا۔اس کے بعد پولیس وہاں پہنچی مگر وہ شخص انتہائی بے قابو تھا لہذا اسے گولی مار دی گئی جس سے وہ ہلاک ہو گیا ۔
پاکستان میں شاید یہ پہلا واقعہ ہے یا نہیں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔تاہم یہ نشہ آور دوائی اب چونکہ منظر عام پر آ چکی ہے لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کا قلع قمع کرنے کے لیے اقدامات کرے ۔