عزت اور نسل کی حفاظت چونکہ اسلامی شریعت کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے اس لیے اسلام میں زنا کو حرام اور کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ِِاسلام نے نگاہ نیچی رکھنے عورتوں کو پردہ کرنے اور اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرنے کو حرام قرار دے کر زنا تک پہنچانے والے تمام اسباب و زرائع کو بند کر دیا ہے -اسی طرح اسلام میں شادی شدہ زانی کو سب سزاؤں سے سخت عبرت ناک سزا سنائی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ اسے پتھر مار کر ہلاک کر دیا جائے تاکہ وہ اپنے کیے ہوئے گناہ کا برا انجام چکھے اور اس کے جسم کا ہر حصہ جس طرح حرام سے لطف اندوز ہوا تھا اسی طرح سزا بھی برداشت کرے ِ
جبکہ غیر شادی شدہ زانی کے لیے سو کوڑے مارنے کی سزا مقرر کی گئی ہے اسلامی سزاؤں میں کوڑوں کی یہ سب سے زیادہ سزا ہے جو زانی کے لیے مقرر کی گئی ہے ِِعلاوہ ازیں مومنوں کی ایک بھاری جماعت کا اس سزا کے وقت موجود ہوتا اور پھر اس زانی کو مکمل ایک سال تک اپنے ملک سے جلا وطن کرنا یہ اس کے لیے مزید زلت ورسوائی شرمندگی اور عار کا سبب بنتا ہے ِِزانی مردوں اور عورتوں کے لیے مرنے کے بعد سے لے کر قیامت تک برزخی زندگی میں یہ سزا تیار کی گئی ہے کہ انہیں ننگا کرکے ایک ایسے تندور میں ڈالا جائے گا جو اوپر سے تنگ اور نیچے سے کشادہ ہو گا ِِجب اس تندور میں آگ بھڑکائی جائے گی تو وہ چیخیں گے اور آگ کے شعلے انہیں بلند کرکے تندور کے اوپر والے سرے تک پہنچا دیں گے اور قریب ہوگا کہ وہ تندور سے باہر جا گریں
جونہی آگ ہلکی ہوگی وہ دوبارہ تندور کے نچلے حصے میں آ پہنچیں گے اور انہیں قیامت تک یہی عذاب ہوتا رہے گا ِِاگر کوئی ایسا عمر رسیدہ شخص جو قبر کے منہ تک جاپہنچا اور اللّٰه کی طرف سے اتنی لمبی زندگی کی مہلت سے فائدہ اٹھانے کی بجائے وہ بڑھاپے کی عمر میں بھی زنا کاری و بدکاری سےباز نہ آیا تو اس کا معاملہ اللّٰه کے نزدیک نہایت بدتر اور حد درجہ قابل مزمت ہو جاتا ہے ِِحضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ اللّٰه کے رسولﷺ نے فرمایا: تین قسم کے آدمی ایسے ہیں جن سے اللّٰه تعالٰی قیامت کے روز نہ تو گفتگو کرے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ہی ان کی طرفرحمت سے دیکھے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا اور وہ تین آدمی یہ ہیں :(١)بوڑھا زانی (٢) جھوٹا بادشاہ (٣) فقروغربت کے باوجود تکبر کرنے والا ِِاسی طرح زانیہ عورت کی وہ کمائی جسے وہ زنا کے زریعے حاصل کرے سب سے بدتر کمائی ہے