حضرت لوط علیہ اسلام کی قوم پر اللہ کا عذاب کیوں آیا؟

In اسلام
May 07, 2021
حضرت لوط علیہ اسلام کی قوم پر اللہ کا عذاب کیوں آیا؟

تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اردن شام اور اسرائیل کے درمیان ایک علاقہ ہے جو انتہائی زرخیز اور متمدن تھا .اسی علاقے میں “سدوم “کے نام سے ایک مشہور شہر آباد تھا .جس کی بستیاں نہایت سرسبزو شاداب تھیں. اور وہاں طرح طرح کے اناج،جو، پھل اور میوے بھی بکثرت پیدا ہوتے تھے .شہر کی خوشحالی کی وجہ سے اکثر لوگ مہمان بن کر ان آبادیوں میں آ جایا کرتے تھے. اور شہر کے لوگوں کو ان کی مہمان نوازی کا بار اٹھانا پڑتا تھا.شہر کے لوگ مہمانوں کی حددرجہ آمد سےکبھی کبھی بہت تنگ آجاتے تھے .

ان کی مہمان نوازی سے اکتاہٹ اور بیزاری کو دیکھتے ہوئے شیطان کو موقع مل گیا اور اس نے ایک ایسا گھناؤنا کھیل کھیلا .جس کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی. شیطان ایک انسان کی صورت میں نمودار ہوا اوران لوگوں سے کہا کہ اگر تم لوگ مہمانوں کی آمد سے نجات چاہتے ہو تو اس کی حد تو یہ ہے کہ جب بھی کوئی مہمان تمہاری بستی میں آئے تو تم لوگ زبردستی اس کے ساتھ اپنی شہوت کی تسکین کروتو تم اس مہمان نوازی کے بوجھ سے جان چھڑا سکتے ہو.اس طرح ان لوگوں نے رفتہ رفتہ اس برے کام کا آغاز کیا اور بہت جلد یہ لوگ ہم جنس پرستی کےاس قدر عادی ہو گئے کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی شہوت پوری کرنے لگے .اس کے علاوہ بھی یہ قوم حددرجہ اخلاق سے گرگئی کہ یہ مسافروں کو لوٹ لیتے .سرعام دھوکہ بازی کرتے . غرض یہ کہ سب برائیاں اس قوم میں پائی جانے لگیں اور ان میں سب سے گھٹیا کام ہم جنس پرستی تھا. جس میں یہ قوم مبتلا تھی. کوئی بھی محفل اس کام کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی تھی. خاص کر مسافروں میں سے کوئی خوبصورت لڑکا ہوتا تو یہ لوگ اسے اپنا شکار بنا لیتے.

قرآن کریم میں بھی ہے کہ ” تم وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی. تم عورتوں کے ہوتے مردوں کے پاس جاتے ہو بلکہ تم حد سے گزر چکے ہو .“حضرت لوط علیہ السلام کی یہ اصلاحی باتیں سن کر ان کی قوم نے انتہائی بے باکی اور بے حیائی کے ساتھ جو کچھ کہا وہ بھی قرآن کریم کی سورۃ الحجرات میں مذکور ہے کہ “اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی نہیں چاہتےہیں.” لیکن حضرت لوط علیہ اسلام نے دلجمعی کے ساتھ تبلیغ جاری رکھی اور آپ کی محنت کی وجہ سے کافی لوگ ایمان لے آئے .لیکن اکثریت ابھی بھی منکرین میں سے تھی. اور اس برائی میں حضرت لوط علیہ السلام کی پہلی بیوی وائلہ بھی مبتلا تھی. جب اس قوم کی سرکشی کی حد نہ رہی تو اللہ تعالی نے عذاب بھیجنے کا فیصلہ کیا. توحضرت جبرائیل علیہ اسلام چند فرشتوں کو ہمراہ لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملنے کے بعد رخصت ہو کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے. یہ سب فرشتے بے حد حسین اور خوبصورت لڑکوں کی شکل میں تھے. ان مہمانوں کے حسن و جمال کو دیکھ کر اور اپنی قوم کی بدکاری کا خیال کر کے حضرت لوط علیہ السلام فکرمند ہو گئے. تھوڑی ہی دیر میں قوم نوح کے مردوں نے لوط علیہ السلام کے گھر کا محاصرہ کر لیا اور بدترین فعل کے ارادے سے دیوار پر چڑھنے لگے. حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دلجمعی کے ساتھ لوگوں کو سمجھانا اور اس گھناؤنے کام سے منع کرنا شروع کر دیا مگر یہ باغی اور سرکش قوم اپنے کام سے باز نہ آئی. حضرت لوط علیہ السلام نے اپنے مہمانوں پر دروازہ بند کر لیا .مگر وہ آئے انہوں نے دروازے کو توڑا اور اندر داخل ہو گئے.

حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے ان کی آنکھوں پرضرب لگائی تو وہ لوگ اندھے ہوگئے. انہوں نے کہا کہ لوط تم ہمارے پاس جادوگر لے کر آئے ہو. انہوں نے بڑی دھمکیاں دیں اور آپ علیہ السلام بھی دل میں فکر مند ہوئے کہ جب یہ مہمان چلے جائیں گے تو میری امت مجھے اذیت دی دیگی. فرشتے اب تک یہ منظر خاموشی سے دیکھ رہے تھے جب ان باغیوں کی گستاخی اور حضرت لوط علیہ السلام کی پریشانی اور بے بسی کی انتہا ہوگئی تو جبرائیل علیہ السلام گویا ہوئے .کہ آپ گھبرائیں نہیں میں آپ کے رب کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں اے لوط تم اپنے اہل و عیال کو لواور یہاں سے دور چلے جاؤ اور پیچھے مڑ کر مت دیکھنا. دروازہ کھول دو اور ان کو آگے آنے دو اب ان ظالموں کی مہلت کی گھڑیاں ختم ہوگئی ہیں .صرف صبح ہونے کی دیر ہے اور صبح کے طلوع ہونے میں اب زیادہ وقت نہیں رہا. سورہ ہود میں مذکور قرآن مجید کے الفاظ ہیں جس کا ترجمہ ہے کہ ” جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے لوط علیہ اسلام کے پاس پہنچے تو وہ بہت غمگین ہوئے کیونکہ انہوں نے فرشتوں کو پہچانا نہ تھا. وہ سمجھے کہ وہ انسان ہیں. اور اپنی قوم کی عادت سے واقف تھے کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مصیبت کا ہے.”حضرت لوط نے اپنی قوم سے کہا کہ ” اے میری قوم یہ میری بیٹیاں موجود ہیں یعنی تم ان سے نکاح کرو یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ ہیں اور اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں کے معاملے میں مجھے رسوا نہ کرو کیا تم میں کوئی بھی بھلا آدمی نہیں ہے .”

وہ بولے” اے لوط تم جانتے ہو کہ ہم کو تمہاری بیٹیوں سے کوئی غرض نہیں ہے اور تم خوب جانتے ہو جو ہم چاہتے ہیں .”اس موقع پر لوط علیہ سلام نے انتہائی گھبراہٹ اور پریشانی کے عالم میں کہا کہ” کاش مجھ میں تم سے تنہا مقابلہ کرنے کی طاقت ہوتی ہے کوئی طاقتور اور مضبوط پناہ دینے والا ہوتا.” تو فرشتوں نے اپنے آپ کو بے نقاب کر دیا. اور کہنے لگے کہ لوط آپ ہماری فکر نہ کرو ہم تمہارے پروردگار کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں وہ ہم تک کبھی نہ پہنچ پائیں گے. اپنے اہل و عیال کو لے کر نکل جاؤ اور تم میں سے کوئی بھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے بے شک اس قوم پر عذاب پہنچ کر رہے گا. جو ان کو پہنچنا ہے بے شک ان کی تباہی کے لیے صبح کا وقت مقرر ہے .پھر جب ہمارا حکم پہنچا تو ہم نے ان کی بستی کوالٹ پلٹ کے رکھ دیا. اس بستی کو اٹھا کر بلندی سے زمین پر الٹا کر پٹخ دیا پھر اس پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر تابڑ توڑبرسائے. ہر پتھر خدا کی طرف سے نامزد کیا ہوا تھا اور اس پر نام لکھا ہوا تھا. شہر سدوم کچھ زیادہ دور نہیں ہے مکہ سے شام کا سفر کرتے وقت راستے میں پڑتا ہے. حضرت لوط علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے گھر والوں اور مومنین کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر نکل گئے. کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام اس شہرکو اپنے پروں پر اٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور کچھ اوپر جاکر ان بستیوں کو الٹ دیا .یہ آبادیاں زمین پر گر کر چکنا چور ہو کر بکھر گئیں.

قومِ لوط کے تمام لوگ مر گئے اور ان کی لاشیں بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر گئیں. عین اس وقت جب یہ شہر الٹ پلٹ رہا تھا حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی جس کا نام وائلہ تھا جو درحقیقت منافقین اور قوم کے بدکاروں سے محبت رکھتی تھی اس نے پیچھے مڑ کر دیکھ لیا اور وہ بھی وہیں ہلاک ہو گئی. قرآن مجید میں حق تعالیٰ سورۃ اعراف میں ارشاد فرماتے ہیں کہ” ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی مگر ان کی عورت جانے والوں میں سے ہوئی اور ہم نے اس پر بھی پتھربرسا یا تو دیکھو اس کا کیسا انجام ہوا ،مجرموں کی طرح. جو پتھر اس قوم پر برسائے گئے وہ پتھر کے ٹکڑے تھے اور ہر پتھر پر اس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جو اس پتھر سے ہلاک ہوا.” مفسرہ قرآن کہتے ہیں کہ اس عورت کی لاش آج بھی ان پتھروں میں اللہ تعالی نے آنے والی امتوں کے لئے عبرت کے لئے محفوظ کر کے چھوڑ دی. قرآن کریم کی سورۃ البقرۃ کی آیت 35 میں اللہ تعالی نے قومِ لوط کی تباہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ قوم لوط پر عذاب نازل کیا گیا مگر ان کے تباہ شدہ شہر کو آنے والے انسانوں کے لئے عبرت کے طور پر باقی رکھا. اللہ تعالی فرماتے ہیں اور ہم نے عقل والوں کے لیے کچھ واضح نشانیاں باقی چھوڑ دیں

Also Read:.

https://newzflex.com/54339

قرآن کریم کی وضاحت کے باوجود قوم لوط کے تباہ شدہ شہر کے بارے میں آج تک حضرت انسان کسی نتیجے تک نہیں پہنچ پایا تھا مگر حال ہی میں امریکی ماہرین ارضیات و آثار قدیمہ نے دس سال کی تحقیق و جستجو کے بعد یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ قوم لوط کے تباہ ہونے والے شہر کو دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں .امریکی تحقیقاتی مشن کے سربراہ سٹیفن کوہن کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات کا نتیجہ سامنے آیا تو وہ خود بھی حیران رہ گئے. صدوم شہر میں زندگی یک دم خم ختم ہوئی تھی اور غور کیا جائے تو یہی چودہ سو برس پہلے قرآن کریم میں بھی بتایا گیا تھا کہ جب اس شہر کے باسی اپنی عیش و عشرت اور سرکشیوں میں حد سے گزر گئے تو ایک رات کو اللہ تعالی کے حکم سے جبرئیل علیہ السلام نے اس پوری بستی کو الٹا کر رکھ دیا اور یہاں پر یکدم زندگی کا خاتمہ ہو گیا. امریکی ٹیم نے اس شہر کے دو حصوں کی نشاندہی کی ہے جبکہ آج سے چودہ صدیاں قبل قرآن میں بھی اس کے دو ہی حصوں کی نشاندہی کی ہے. وہ تمام نشانیاں پوری ہوئی ہیں جو چودہ سو برس قبل قرآن کریم میں اللہ تعالی نے بیان فرما دی تھیں.حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی کو عبرت کا نشان بنادیا گیا تھا. بعض روایات کے مطابق پتھر کی بنا دیا گیا اور اس کابت ابھی تک بحیرہ مردار کے پاس موجود ہے.

اس سے کچھ نکات ضرور واضح ہوتے ہیں کہ جو اللہ کی نافرمانی کرے گا وہ اللہ کے عذاب کا ضرور حقدار بنے گا. اور کسی کی نیکی دوسرے کے کام نہیں آسکتی ہے .یہاں تک کہ انبیاء بھی اللہ کے فیصلے کے سامنے بے بس ہیں.وہ اللہ کے احکامات کو تسلیم کرتے ہیں لہذا ہمیں بھی تسلیم کرنا چاہیے. اللہ تعالی سے ہر دم دعا رہنی چاہیے کہ وہ ہمیں اپنی اصلاح فرمانے کی توفیق بخشے .اور امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام اقسام کے افعال بد سے محفوظ رکھے. آمین

/ Published posts: 3254

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram