سفارش کلچر اور معاشرہ

In دیس پردیس کی خبریں
January 03, 2021

پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست ہے- یہ ملک بزرگوں کی انتھک محنت کی بدولت دنیا کے نقشے پر شاد و آباد ہے- ہمارے اکابرین کا مقصد تخلیق پاکستان یہ تھا کہ اس ملک میں لوگ آزادانہ زندگی اسلامی اصولوں پر کاربند ہو کر گزار سکیں -اور مقصد یہ بھی تھا کہ اس ملک میں اہلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر یہاں کے باشندوں کو روزگار فراہم کیا جا سکے –

مگر افسوس صد افسوس اس ملک عالی شان میں نہ صرف اکابرین کے فرامین کو پس پشت ڈال دیا گیا بلکہ لوگوں کو غربت و افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا گیا ہے -ہم اس ملک کے کسی بھی شعبہ کی بات کریں تو وہاں اثرورسوخ کی بنیاد پر روزگار فراہم کیا جا رہا ہے- اگر ہم بات کریں ایک غریب طالب علم کی جو اپنی تعلیم امتیازی نمبروں سے حاصل کر لیتا ہے- مگر اس کا حق اس طرح سے مارا جاتا ہےکہ سفارش کی بنیاد پر اس کی جگہ کسی دوسرے طالب علم کو جو اس عہدے پر فائز ہونے کا حق دار نہیں ہے- اسے عہدہ دے دیا جاتا ہے –

اس کے علاوہ امتحانات میں اثر رسوخ کی بنیاد پر کسی خاص طالب علم کو نقل کرنے کی اجازت دے دی جاتی ہے -ایک غریب کا بچہ اپنے ماں باپ کا سہارا بننے کے خواب دیکھتا ہے- اس سفارشی کلچر کی وجہ سے روزگار حاصل کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے – اور اس کے خواب چکنا چور ہو جاتے ہیں – انہیں عوامل کی وجہ سے غریب خودکشی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں-ہمیں اس معاشرے میں یہ بات بھی دیکھنے کو ملتی ہے جب ایک امیر کسی غریب پر ظلم کرتا ہے تو امیر پولیس پر دباؤ ڈلوا کر غریب کی ایف آئی آر یار تک درج نہیں ہونے دیتا -یہ سب کام ہمارے ملک میں بڑے لوگوں مثلا ایم این اے, ایم پی اے اور بڑے عہدوں پر فائز لوگوں کے بدولت کیے جاتے ہیں

اس ملک میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں – امتحانات سے پہلے پرچے لیک ہو رہے ہیں- اس سفارشی کلچر کا معاشرے پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے اور معاشرہ تنزلی کی طرف جارہا ہے- اس معاشرے کو تباہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا جس میں سفارش عام ہو جائے – اللہ تعالی اس ملک کو سفارشی کلچر سے چھٹکارا دلائے اور غریبوں کو روزگار کے مواقع نصیب فرمائے –