خطہ کشمیر جنت نظیر ہے ایک صدی سے ظلم کی آگ میں جل رہا ہے _کشمیر کی آزادی کے لیے بہت سی تحریکیں چلائی گئیں اس میں کئ کشمیری شہید ھوے علامہ اقبال نےکشمیر کی آزادی کے لیے نظمیں لکھیں ڈوگر راج کے خلاف 1930 میں کشمیروں کی تحریک بھلائی نہیں جا سکتی-1931 میں ڈگرہ فوج نے 22 کشمریوں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا_ ظالم و جابر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق ادا کرنے والے ہمیشہ زندہ رہے اور ظلم کے خلاف کبھی بھی یہ آواز خاموش نہیں کرائ جا سکی_ اس سال اقوام متحدہ کے اجلاس میں روایتی تیز انداز سننے کوملا_ کرونا وائرس کی وجہ سے اس اجلاس میں حکمرانوں کی اکثریت نے اپنی ریکارڈ تقاریر دنیا کے سامنے رکھیں _
اقوام متحدہ کا نام انسانی فلاح و بہبود سے جڑا ہوا ہے لیکن کشمیر کے مسئلے کی حد تک ہر سال تیز باتیں ھونے کے باوجود اس کے اثرات نطر نہیں اتے اقوام متحدہ کے بہت سے ادارے، قوانین اور قرادادیں یہاں اکر بے بس ھو جاتی ھیں _اس سال بھی عمران خان نے اپنے ملک کے حق میں ایک مضبوط کیس پیش کرنے کی کوشش کی_ وزیراعظم پاکستان نے اسلام فو بیا، نبی اکم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستا خانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت، کرونا وائرس اور کشمیر میں انڈیا مظالم سمیت کئ امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا _ کشمیر پر فوجی قبضے اور غیر قانونی اقدامات سے حق خودارادیت کو دبانے کو زیر بحث، لایا گیا نریندررمودی کی تقریر اس سال عمان خان کی تقریر کے بعد رکھی گئی _ مودی مے اس کا فائدہ اٹھا کر پاکستانی وزیراعظم پر کڑی تنقید کر کے بھارت کی ناکامیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کی کوشش کی اس سا ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اپنے ریکارڈ میں کشمیر کے مسئلے کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام لیے بہت اہم قرار دیا _
وزیراعظم پاکستان نے ترکی کے صدر کے حالیہ خطاب میں کشمیری عوام کے حق میں آواز بلند کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا _عمران خان نے اس سال بھی خطے میں دیر پا امن لی ضرورت پر زور دیا _ پاکستان اس سے آگاہ ھے کہ جنوبی ایشیا میں دیر پا امن کے قیام کیلئے کشمیر کا پائیدارحل انتہائی ضروری ہے _ انڈیا کبھی بھی اس کے لیے آمادہ نہیں ھو پاے گا_