Skip to content

مولانا فضل الرحمن کی پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ۔۔۔۔۔۔!!! آخر کون ہے اس کے پیچھے؟؟؟؟؟

ہمارے ملک کی سیاسی پارٹیوں کا ہمیشہ سے کسی نہ کسی طرح اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ رہا ہے اور جب بھی انھیں اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت پیش آئی تو اسٹیبلشمنٹ نے “ست بسم اللہ جی آیا نوں” کا نعرہ مار کر ان کی مدد بھی کی۔۔۔۔!
کیوں کہ میرے خیال میں دونوں ہی ایک دوسرے کے لیے لازم اور ملزوم ہیں۔۔۔۔۔۔!

لیکن پاور میں آج بھی اسٹیبلشمنٹ ہی ہے اور لگتا اس طرح ہی ہے کہ مستقبل بعید تک وہ ہی رہے گی۔اب مسئلہ پیش تب آتا ہے جب سیاسی جماعتیں یہ سمجھتی ہیں کہ ملک میں تو آج بھی حکمرانی دراصل اسٹیبلشمنٹ ہی کرتی ہے۔۔۔ وہ جسے چاہے ہیرو بنا دے اور جسے چاہے زیرو۔۔۔۔۔۔۔!اب حال جاری میں بھی کچھ اسی طرح اپوزیشن کے ساتھ ہوا ہے اور بلخصوص مولانا فضل الرحمن کے ساتھ کہ انھیں زندگی میں پہلی بار اسمبلیوں میں جگہ نا ملی اور بدترین شکست ہوئی۔۔ باقی اپوزیشن کے ساتھ بھی کچھ اچھا نہیں ہوا مگر ان پر بات پھر کبھی لیکن آج صرف مولانا کے ساتھ اظہار سیاسی یکجہتی کریں گے۔۔۔۔۔ہوا کچھ اس طرح کہ عمران خان نے جب اقتدار کی آفر قبول کی تو کیونکہ عمران خان مولانا بارے اچھے خیالات نہیں رکھتے تو انھوں نے پہلی شرط ہی یہ رکھی کہ مجھے مولانا فضل الرحمن سے پاک اسمبلی چاہیے اور اسی طرح ہوا بھی کہ انھیں اپنے ہی حلقے سے شکست ہوئی اور عمران خان کی شرط پوری ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔!

اب مولانا کو اس بات پر شدید غم و غصہ بھی ہے کہ ساری زندگی جن کے در کی صفائی کی آج وہ ہی کہتے ہیں کہ گھر گندا بہت ہے۔۔۔۔!لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ یہاں سے مولانا اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان حالات کشیدہ ہوتے ہیں اور جنگ شروع ہو جاتی ہے جب مولانا اور ان کے ساتھیوں نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف لفظی جنگ شروع کی تو ظاہر سی بات ہے کہ اس نے بھی سامنے آئے بغیر مولانا کی پارٹی میں توڑ پھوڑ شروع کردی اور جو مولانا کی پارٹی میں ان کے خلاف تھے اور سامنے آنے سے ڈرتے تھے انکو سپورٹ کر کے اور پارٹی سربراہی کی لالچ دے کر انھیں ان کے خلاف کھڑا کر دیا۔۔۔۔۔!اب مولانا کے ساتھ تینوں جگہوں سے ہاتھ ہو گیا ہے مطلب اپنی پارٹی, اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن۔۔۔۔!

مولانا کو اب سمجھ نہیں آرہی کہ میرے ساتھ ہی ہاتھ کیوں ہوتا ہے تو انہیں کوئی سمجھائے کے سانپ کے ساتھ کھیلو گے تو ایک دن تو وہ لازمی ڈسے گا ۔۔۔۔۔۔! اللہ پاک سے دعا ہے اللہ پاک مولانا فضل الرحمن جو کہ اس وقت سیاسی مرحوم بن کر سامنے ابھرے ہیں انھیں صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔۔۔۔۔!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *