سیاست

In دیس پردیس کی خبریں
January 06, 2021

تحریر:-رحیم حیدر
06 جنوری، 2021
سیاست
میرے ایک بہت اچھے کلاس میٹ دوست نے ایک روز مجھ سے کہنے لگا. یار یہ کیا تم مختلف ٹاپکس پر آرٹکلز لکھتے ہو. ہمارا ملک میں اتنے سارے پرابلمز میں گھیرا ہوا ہے،کبھی تم نے اُن پر کیوں کچھ نہیں لکھا میں۔؟
اپنے دوست کی بات کو سن کر مسکرا دیا. اور اس سے سوال کرنے لگا۔چلیں آپ ہی کوئی عنوان بتائیں آپ کی خواہش پوری کئے دیتا ہوں.
تو میرا پیار دوست مجھے سے کہنے لگا یار تم ملکی سیاست کے حوالے سے کچھ کیوں نہیں لکھتے.
اس کی بات سن کے بعد مجھے ایک مزاحیہ لطیفہ یاد آگیا.
ایک سیاستدان ڈاکڑ سے:- میں جب تقریر کرتا ہوں میری زبان لڑکھڑا جاتی اور جسم پر پسینہ آنے لگتا ہے اور ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں.
ڈاکٹر صاحب نے اُس کی بات سُن کر جواب دیا:- آپ کو گھبرانا نہیں ہے، اورکوئی پریشانی کی بات نہیں جب انسان جھوٹ کا سہارا لیتا ہے تو اکثر یہ علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں.
ہمارے معاشرے میں سیاست کے لغوی معانی سچ اور جھوٹ کے ہیں.یہ لفظ سیاست اس حد تک عام ہو چکا ہے،کے کوئی بھی شخص اس لفظ سیاست پر آپ سے گفتگو کر سکتا ہے.
آپ چاہےکسی پارک میں چلے جائیں،بڑی عمر کے برزگ حضرات ایک کارنر میں حلقہ بنا کر سیاست پر بات کرتے نظر آئیں گے.یہاں تک کہ اگر آپ کسی کے گھر مہمان بن کر بھی چلے جائیں،تومہزبان کےپاس سیاست کے علاوہ اور کوئی ٹاپک نہیں ہوگا،صرف اور صرف سیاست موضع بحث ہوگا. کیونکہ کسی کے پاس میں سیاست کے علاوہ اور کوئی موضع ہی نہیں.
دوستو کیا آپ جانتے ہیں سیاست کے کیا معنی ہیں.
ساس سے مشتق ہے جو یونانی زبان کا لفظ ہے اس کے مطلب شہر اور شہرنیشن کے ہیں.
اسلام میں سیاست اس فعل و عمل کو کہتے ہیں.جس کے کرنے یا انجام دینے سے معاشرے میں رہنے والے لوگوں کی اصلاح ہو،اور معاشرے میں پائی جانے والی اخلاقی بُرائیوں سے انسان دور ہوجائے.
اہل مغرب سیاست کو ایک فن کے طور پے جانتے ہیں.اور امور مملکت کا نظم و نسق قائم رکھنے والے اشخاص کو سیاستدان کہا جاتا ہے.
جانتے ہیں وہ کون سے کام ہیں جن کی انجام دہی کو سیاست کا نام دیا گیا ہے.
مثلاً عدل و انصاف،امر بلمعروف و نہی عن المنکر کو بہتر انجام دینا.
اب سوال یہ اُٹھتا ہےہم جس ملک کے باسی ہیں.جس کو صرف اور صرف اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا.کیا وہ عدل و انصاف،امر بلمعروف و نہی عن المنکر پر عمل پیرا بھی ہیں.؟
بدقسمتی سے ہمارے ملک کی سیاست کی گنگا اُلٹی بہتی ہے. یہاں نہ تو عدل ہے اور نہ ہی انصاف اور یہ لفظ امر بلمعروف و نہی عن المنکر جو ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں.اس کا مطلب نہ تو ہمیں معلوم ہے،اور اس بارے میں ہمارے معزز سیاستدان آگاہی رکھتے ہیں.کیونکہ اگر اُن کو اس کا علم ہو جائےتو شاید اُن کو سیاست چھوڑنی پڑ جائے.
کیونکہ سیاست میں سچ کی جگہ زیادہ جھوٹ بولنا پڑتا ہے.عدل و انصاف،امر بلمعروف و نہی عن المنکر ان تمام لفظوں پر عمل کرنے کے لیے ایک سیاستدان کبھی سچ بول نہیں سکتا.
بدقسمتی سےہمارے معاشرے میں جھوٹ اس قدر رچ بس چکا ہےکہ،کوئی بھی شخص سچ سُننا ہی نہیں چاہتا.
کہتےہیں مغلیہ سلطنت میں جب پہلی بار کرنسی نوٹ پر تصویر لگائی گئی تو چند لوگوں نے اس پرکافی تنقید کی اور کچھ لوگوں نے مل کر مولانا صاحب کی طرف سے فتوی لینے کے غرض سے رخ کیا.
مولانا صاحب کو جب سارا ماجرا سُنایا گیا تو مولانا صاحب نے بہت پیارا جواب دیا.مولانا صاحب نے کہا کے میرا دیا ہوا فتوی یا فیصلہ اتنا نہیں چلے گا.مگر یہ کرنسی نوٹ ضرور چلتا رہے گا.
بدقسمتی سے ہمارے ملک کی سیاست بھی کچھ اسی طرح کی ہے،ہر سیاستدان آپ کو روز نئی نئی کہانیاں سنائیں گے.ایک سیاستدان دوسرے سیاستدان کو عوام کے سامنے بُرا بھلا کہے گا.
اور عوام کے جذبات سے اچھی طرح کھلیےگا. مگر عوام بھی ماشا اللہ اتنی بے وقوف ہے کہ ان ساستدانوں کی باتوں میں آکر اپنا وقت اور پیسہ دونوں ضائع کرتے ہیں.
آپ دنیا ادھر کی اُدھر کر دیں آپ روز ملکی سیاست پر گفتگو کریں،سیاستدانوں پر روز ٹی وی شوز میں سوال جواب کریں سیاستدانوں کے کردار پر بات چیت کریں.
یہ سب مغلیہ دور کے کرنسی نوٹ کی طرح چلتا رہے گا.اور ہم عوام اس میں تبدیلی کبھی نہیں لاسکتے.