ہر انسان کی زندگی کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے جس کے حصول کیلئے وہ دن رات محنت کرتا ہے۔بعض لوگ اپنی مقصدِحصول تک پہنچ جاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی حوصلہ ہار جاتے ہیں۔ایسا کیوں ہوتا ہے؟کیا آپ نے اس متعلق کبھی سوچا ہے؟نہیں نہ؟تو میں بتاتا ہوں۔آپکا چاہے پڑھے لیکھے ہو یا ان پڑ۔آپ کو اپنے لئے ایک کیریر،جس کو سادہ الفاظ میں منزل کہا جاتا ہے منتخب کرنا ہے۔
مثال کے طور پر آپ سالِ دوم کا طالبعلم ہیں اور کوئی آپ سے پوچھ لیتا ہے کہ آپ نے آگے جاکر کیا کرنا ہے،اب اگر آپ نے اپنے لئے کوئی منزل منتخب کی ہے تو آپ کو باآسانی بتا دیں گے کہ میں نے آگے یہ بننا ہے۔جبکہ اگر آپ صرف کتابوں میں لگے ہوئے ہیں اور آپکو اپنی منزل کا نہیں پتا تو آپ کو اسے جواب دیتے وقت ہچکچاہٹ ہوگی کیونکہ آپ انجان راستے پر جا رہے ہیں۔آپ انجان منزل کا انجان مسافر ہو- کیریر کے بغیر چلنا ایسے ہے جیسا کہ آپ راستے پر روانہ ہوئے ہو۔اور آپ کو نہیں پتا کہ میں نے کہاں جانا ہے۔سیدھا راستے پر چلتے جا رہے ہو۔اسی طرح چلنے سے یقیناً آپ اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتے۔منزل سے پہلے ہمت ہار جانے کی یہی وجہ ہے کہ آپکو کیریر کا نہیں پتا۔چاہے آپکا تعلق جس بھی میدان سے ہو۔آپ نے سب سے پہلے خود کو جاننا ہے کہ اللّٰہ نے مجھے کونسی صلاحیت دی ہے۔میں کونسا کام پختگی سے کر سکتا ہوں۔
اپنی صلاحیت کو جاننا کوئی مشکل کام نہیں۔آپکی صلاحیت شیطان کی طرح ہوتا ہے وہ باربار آپکو تنگ کرتا رہتا ہے کہ آپ اس کام پر لگ جائیں۔اس کام کے علاوہ آپ کوئی بھی کام احسن طریقے سے نہیں نبھا سکتے۔جس نے خود کو پہچان لیا وہ کامیاب ہے۔مفکرِپاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے بارہاں نوجوانوں کو خودی کی پہچان کا ذکر کیا ہے۔خودی کو پہچاننے سے مراد اپنے اندر چھپی ہوئی صلاحیت کو پہچاننا ہے۔جس نے اپنی صلاحیت کو پہچان لیا پھر اسکو کامیاب ہونے سے کوئی بھی نہیں روک سکتا۔صرف اس نے منزل تک پہنچنے کیلئے محنت جاری رکھنی ہے- تحریر کا نتیجہ ہے کہ آپ اپنے لئے منزل منتخب کریں۔پھر اس منزل تک پہنچنے کیلئے دن رات محنت کریں۔اللّٰہ تعالٰی آپکو اپنی محنت کا پھل ضرور دے گا۔