کارل مارکس …مزدوروں کے رہنما

In دیس پردیس کی خبریں
January 02, 2021

مزدوروں کے رہنما کارل مارکس دنیا میں عظیم انقلابی، مزدوروں کی نئی امید، امیر اور غریب کے درمیان معاشی تفریق کے خلاف اٹھنے والی پہلی آواز اور غربت جیسی سماجی تنگش کے خاتمے کا کام ان کے عظیم کنٹر یبیو شن مانا جاتا ہے۔ جرمنی کے ایک مڈل کلاس میں پیدا ہونے والے یہ مفکر بچپن ہی سے انقلابی سوچ کے مالک تھے ۔ بطور انقلابی فلاسفی، قانون اور تاریخ کی سنجیدگی سے مطالعہ کرنے کے بعد انسانی زندگی پر سوچنے کا آغاز کیا اور دنیا کو نئی معاشی افکار دی جن کے باعث سماج کے ادنی طبقے کو نئی زندگی جیتنے کے لئے جدوجہد کرنے کی ایک فکر بھی دی۔

کارل مارکس کی معاشی نظریات میں مزدوروں کی بنیادی حق اجرت کی اہم نظریہ ہے Surplus-value ہے جس سے مراد مزدور کو کام کرنے کے مطابق اجرت ملنے کا حق دینی چاہیے کیونکہ دنیا میں ہر پروڈکشن کے پیچھے اہم کردار مزدور کے کارفرما ہیں۔ مزدور کے لئے خوشی ان کے پسینے کی اجرت ہوتی ہے تاکہ اس ہی اجرت سے اپنے فیملی کی بہتر سے بہتر کفالت کر سکے۔ مزید یہ کہ ان کے بچے بھی معاشرے میں مقیم افراد کے بچوں کی طرح بنیادی ضروریات کے علاوہ زندگی بسر کرنے کے قابل بن سکے۔ دنیا میں بننے والی ہر نئے شتے کی اہم اور بنیادی کڑی مزدور کے کاسٹ آف پروڈکشن ہیں جن کی وجہ سے سرمایہ دار طبقے کی منافع کرنے میں ضروری اور بنیادی تصور کی جاتی ہے لیکن مزدور کی وقت، انرجی ، سکلز اور پسینے کی قدرو قیمت نہیں ہوتی۔ اہم سوال یہ کیاجاسکتاہے کہ ایک سرکاری ملازم یا پرائیویٹ ملازم کی اجرت مزدور کی اجرت سے کم کیوں ہوتی ہے ؟ حالانکہ اوقات کام دونوں کے مساوی ہوتے ہیں اس سوال کا جواب مارکس نے مزدور کی اہمیت بیان کرنے میں دی ہیں ۔ تاریخ ،قانون اور فلسفے کے استاد مارکس نے دنیا میں غیر منصفانہ تقسیم اور غلط معاشی پالیسیوں پر ہمیشہ تنقید کرتے ہوتے کہا کہ “وہ لوگ جنہوں نے سردی اور گرمی کوبس کھڑکی سے دیکھا ہو اور بھوک صرف کتابوں میں پڑھی ہو وہ عام اور غریب طبقے کے حقوق کی قیادت نہیں کر سکتے”۔ سرمایہ اور اقتدار پر قابض طبقے نے ہمیشہ اقتدار کو برقرار رکھنے کے علاوہ اپنی مفادات کو مد نظر رکھ کر ایسی معاشی اور سماجی پالیسیاں بنائی جن پر عمل درآمد ہونے کے بعد بھی ان کے دو مقاصد کو کوئی ٹھیس نہ پہنچے۔

ان مقاصد کے حصول کے لئے وہ بعض اوقات اپنی مدارت اور خوشامد کرنے کے لئے غریبوں کو بلا کر یا ان کے ہاں ملاقات کرنے کے لئے جاتے ہیں تاکہ ان کے درمیان غریبی اور امیری کی تفریق کا خاتمہ نہ ہو جائیں ۔کارل نے ایسی صورتحال کو ان انداز سے بیان کرتے ہوئیے کہا کہ” جو قوتیں آپ کے اجتماعی پروڈکشن اور ذرائع پر قبضہ کرتے ہیں اصل میں یہ قوتیں آپ کے دماغ اور زبان ر بھی قابض رہیں گے”۔ مزدوروں اور غریبوں کی یہ آواز اور امید آج بھی انہیں امید افزا الفاظ سے یاد کرتے ہیں۔ ان کسانوں ،مزدوروں اور استحصال زدہ طبقوں کی توجہ آج بھی روشن مستقبل کی جانب ہے.

/ Published posts: 2

Books Lover and writer

Facebook