امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت

In اسلام
January 01, 2021

عاشور کے روز ایک عجیب سا منظر ہے کہ کربلا کے میدان میں نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں، کوئی انصار نہیں رہا سب ہی شہداد کا جام پی چکیں ہیں سامنے یزید کا لاکھوں کا لشکر ہے جو امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو قتل کر کے فتح حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ایک دفعہ سوچ کر تو دیکھیے کہ کیا کیفیت ہو گی اس امام کی جو صبح سے بہتر(72) جنازے اٹھا چکا، جو اپنا پورا کنبہ دین اسلام پر قربان کر چکا ہو ،

اپنے کڑیل جواں کا لاشہ اٹھا چکا ہو، اپنا سکون قربان کر چکا ہو ،لاکھوں کے لشکر میں اکیلا کھڑا ہے، تین دن کی بھوک پیاس اور شدید گرمی مگر رگوں میں علی رضی اللہ تعالی عنہ کا خون ہے، پرورش نبی نے کی ہے اتنا آسان نہیں تھا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کرنا،کیا جنگ لڑی ہے فاطمہ کے لال نے -جنگ کے دوران ایک موقع ایسا بھی آیا جب میرے امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ تھک کے چور ہو گئے کہ اپنی تلوار سے کربلا کی خاک کو اکٹھا کیا اور اس کا سہارا لے کر بیٹھ گئے میرے امام ، زخموں سے چور چور تھے کہ اما م کو غنودگی سی چھا گئی یزید کے لشکر میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ پاس جا کر دیکھ سکیں امام زندہ ہیں یا شہید ہو گئے،کہ یزید کی فوج کے ایک لعن نے صدا بلند کی کہ حسین رضی اللہ تعالی عنہ شہید ہو گئے ہیں چلو خیموں کی طرف اتنا سننا تھا کہ امام جاگے ۔ ایک موقع ایسا بھی آیا جب زخموں سے نڈھال ہو کر امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ گھوڑے کی زین سے ایسا گرے کہ زین اور زمین کے درمیان تھے اتنے میں شمر ملعون آیا اور امام کے سینے پر چڑھا اس نے دیکھا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے لب ہل رہے ہیں جب شمر نے سننے کے لیے کان آگے کیے تو امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ شکر ادا کر رہے تھے کہ اے اللہ تیرا شکر ہے کہ میرا خاندان سرخرو ہوا،اے اللہ تیرا شکر ہے کے دین خدا بچ گیا،

اے اللہ تیرا شکر ہے کہ رسالت بچ گئی اتنے میں عصر کی آذان ہوئی اور امام نے سجدے میں سر جھکا دیا، یہ کیسا سجدہ تھا جو جلتی ہوئی ریت پر ادا ہوا۔ اے مسلمان کبھی غور تو کر جو خدا کی رضا کے لیئے سجدے میں سر کٹوا گیا کیا اس کا قرص تم ادا کر سکے -نہیں چودہ سو سال گزر گئے وہ حق ادا ہو نہ سکا تم تو وہ مسلمان ہو جو اپنی خواہشات میں اتنا آگے نکل گئے کہ یہ بھول ہی گئے وہ سجدہ تمھارے سجدے کو بچانے کے لئیے تھا۔کبھی فرصت ملے تو ایک سجدہ شکر دل کو خواہشات سے آذاد کر کے ادا کر کے تو دیکھنا۔