ایک دفعہ مسلمانوں کا ایک وفد عیسائیوں کی سلطنت میں اسلام کی دعوت دینے نکلا جب وہ وہاں پہنچے تووہاں کے بادشاہ کے بادشاہ کو پتہ چلا تو اس نے فورا حکم جاری کیا کہ انہیں گرفتار کیا جائے اور ان کے سر تن سے جدا کر دیئے جائیں _مسلمانوں کو گرفتار کر کے لایا گیا _اور انہیں کچھ دن کےلئے قیدی بنا دیا گیا _اچانک بادشاہ کے دل میں رحم آیا اس نے مسلمانوں پر شرط عائد کی کہ انہیں اس کے ہر سوال کا جواب دینا ھو گا
مسلمانوں کے اس وفد میں تیرہ سالہ عا لم بھی تھا سب مسلمان خاموش تھے اچانک وہ بچہ بولا میں تیرے ہر سوال کا جواب دوں گا لیکن میری شرط ھے کہ اگر میں نے جواب دئے تو تجھے اپنی رعایا کے سامنے کلمہ پڑھنا ھو گا_بادشاہ نے یہ شرط قبول کر لی_ مسلمان پریشان تھے_ کہ اگر بچے نے جواب نہ دیے تو سب کے سر تن سے جدا کر دیئے جائیں گے _ مقابلے کا دن آگیا بادشاہ غرور سے تخت پر بیٹھا تھا کہ بچے نے کہا مجھے اپنے تخت پہ بیٹھا اور تو نیچے اتر کر میری جگہ آ _ بادشاہ نے ا انکار کیا تو بچےبولا کہ سوالی نیچے ھوتا ھے جواب دینے والا اوپر بادشاہ مان گیا اب بچے نے کہا کر سوال_ بادشاہ نے کہا مجھے یہ بتا تیرا رب کیا کر رھا ھے؟ بچے نے کہا میرا رب مجھے تیرے تخت پر اور تجھے میری جگہ بٹھا رہا ھے بادشاہ نے کہا تیرے رب کا منہ اس وقت کس طرف ھے بچے نے کہا ایک موم بتی جلاو، جب موم بتی جلائی گئی_
توبچے نے کہا چکر لگاو بادشاہ نے چکر لگایا تو بچے نے کہا موم بتی کا منہ کس طرف ھے؟بادشاہ نے کہا چاروں طرف تو بچے نے کہا کہ میرے رب کا منہ بھی چاروں طرف ھے، بادشاہ نے تیسرا سوال کیا یہ بتا جب تیرا رب نہیں تھا تو کیاتھا _بچے نے بادشاہ سے الٹی گنتی پڑھنے کو کہا بادشاہ نے الٹی گنتی پڑھی تو بچے نے کہا کہ 0 سے پیچھے بھی پڑھو بادشاہ نے کہا کہ اس سے پیچھے کچھ بھی نہیں تو بچے نے کہا کہ میرے رب سے پہلے بھی کچھ نہیں تھا_بچے نے بادشاہ سے اگلا سوال کرنے کو کہا بادشاہ نے کہا کہ تم اگلا سوال چھوڑ مجھے کلمہ پڑھاو اس طرح وہ سارے ملک سمیت مسلمان ھو گیا یہی بچہ بڑا ھو _مسلمانوں کا امام اعظم ابو حنیفہ بنا