شانِ ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ صدیق
حضرت ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ صدیق نبی کریم ﷺ کے پیارےدوست تھے ۔یہ نبی کریم ﷺ کے چار دوستوں میں شامل ہیں۔یعنی حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ صدیق ،حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ،حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ان کو خلیفہ اوّل بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے شخص ہیں۔
نبی کریمﷺکے وصال کے بعد خلافتِ محمدیہ کا سارا دارومدار انہوں نے ہی سنبھالا تھا ۔انہوں نے اپنے دور میں امن کو قائم کیے رکھا ۔یہ نبی کریم ﷺکے سسر تھے۔ان کی بیٹی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم ﷺکی بیوی تھی۔حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ صدیق کو حضرت محمد ﷺسے بے انتہا محبت تھی۔ وہ ان کے لیے اپنی جان قربان ن کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے تھے۔جب کفارِمکہ نے مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کردی؛تو اللہ نے نبی کریمﷺاور تمام مسلمانوں کو ہجرت کا حکم دیا ۔تو نبی کریمﷺنے تمام مسلمانوں کو یثرب کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دیا ۔تمام مسلمانوں نے یثرب کی طرف ہجرت کی۔لیکن نبی کریمﷺاللہ کے حکم سے مکہ میں ہی رہے اور وہاں دعوت کا کام جاری رکھا ۔بعد میں جب کفار نے آپﷺکو قتل کرنے کے منصوبے بنالیے اللہ نے ان کو ہجرت کا حکم دیا ۔
اللہ کے حکم کے بعد آپﷺنے حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ہجرت کا سفر شروع کیا ۔راستےمیں کفار نے بہت مشکلات پیدا کیں۔لیکن اللہ نے آپﷺکی مدد فرمائی۔اس سفر میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپﷺکو کندھوں پر بھی اٹھایا۔اس سفر کے دوران آپﷺاور ان کے ساتھی حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ تین دن تک غارِثور میں رکے۔غارمیں داخل ہونے سے پہلے حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غار کی صفائی کی اور اپنی چادر پھاڑ کر غار کے تمام سوراخ بند کیے اور آپﷺکو داخل ہونے کا کہا۔جب رسول پاکﷺداخل ہوئے تو آپﷺحضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گود میں سر کر سوگئے۔غار میں اک سوراخ بند نہ ہونے کی وجہ سے آپرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے پاؤں سے اس کو بند کیا ۔اس سوراخ میں اک زہریلی چیز نے آپکو کاٹا۔جس کی وجہ سے آپرضی اللہ تعالیٰ عنہ کودرد کی شدت محسوس ہوئی۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنسوں رسول پاکﷺ کی گال مبارک پرگرے۔رسول پاکﷺ نے اس کی وجہ دریافت کی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وجہ بتائی۔اس کے بعد رسول پاک ﷺ نے اپنے لعاب مبارک ان کا علاج کیا اور وہ پہلے جیسے ہوگئے۔ ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے رات کے وقت آسمان پر تاروں کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا کہ یارسول اللہﷺ ان تاروں جتنی نیکیاں بھی کسی کی ہیں تو رسول پاک ﷺنے فرمایا اتنی نیکیاں میرے عمر کی ہیں تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پریشان ہو گئ تو آپ ﷺنے فرمایا عائشہ پریشان نہ ہو میرے ابوبکر کی نیکیاں اس سے بھی زیادہ ہیں۔ تاریخ آج تک نبیوں کے بعد ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ سا نرم دل انسان نہیں دیکھا ۔