اب کوئی بھی قوم دنیا میں الگ تھلگ نہیں رہ سکتی ہے اب خاص طور پر ایک دوسرے پر باہمی انحصار کر رہی ہے ‘خاص طور پر سیاسی اور معاشی طور پر امن اور جنگ اب بڑے پیمانے پر بین الاقوامی امور ہیں۔
قیام پاکستان کے دن سے ہی پاکستان پوری دنیا سے دوستی کے لئے اچھے تعلقات کی کوشش کر رہا ہے اور ہر طرح کی ناگوار دوستی ان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی پرنسپل نہیں ہے اور وہ دوسری اقوام کے ساتھ اپنے تعلقات میں مستقل اصولوں کی پیروی کرتی رہا ہے پاکستان نے اس دنیا میں امن و سلامتی کے لیا بہت اقدامات اٹھائے اور یونائیٹڈ نیشن کے امن مشن کا بھی حصّہ ہے پاکستان نے جہاں دنیا میں امن و امان میں اپنا کردار ادا کیا وہاں مظلوم مسلمانوں کی آواز بھی بنا جس میں کشمیر اور فلسطین سرفہرست ہیں اور ان مسلمانو کی آواز بن کر دنیا میں ان کے مطالبات کو اوجاگر کیا ۔
اپنی سالگرہ سے ہی پاکستان یونائیٹڈ نیشن کا وفادار رکن بن گیا ہے ، پاکستان نظریات پر یقین رکھتا ہے اور ان پرنسپلز کے بارے میں جن اصولوں پر پاکستان نے رکنیت حاصل کی ہے ، اس کی رکنیت کے مختصر عرصے میں ہی انہوں نے یونائیٹڈ نیشن میں ایک قابل احترام مقام حاصل کیا ہے۔پاکستان مستقل طور پر ایشیاء کی پسماندہ قوم کا خاص طور پر دنیا کے مسلمان ممالک جن کے خلاف طاقتور قوتیں سازشیں کررہی ہیں اور انکے حق اور حقوق کو تسلیم نہیں کرتے اور ان پے ظلم و ذیادتی کر رہے ہیں پاکستان ان سب ممالک کی کھل کر حمایت کرتا ہے اور ان ممالک کو ہر طرح کی سپورٹ دیتا ہے۔
پاکستان معاشی اور سماجی کونسل اور مختلف مذہبی کمیشن اور خصوصی ایجنسیوں جیسے عالمی خوراک اور زرعی تنظیم کے عالمی ادارہ صحت کے ممتاز ممبر بن جاتے ہیں.ایسے تو پاکستان نے ہر جگہ اپنا مثبت تشخص اجاگر کیا اور پاکستان کے حالیہ کچھ اقدامات سے پاکستان اور ابھر کر دنیا میں ایک زمدار ملک کے طور پر سامنے آیا جسکو دنیا نے تسلیم کیا۔اقوام متحدہ کی تعلیمی سائنسی اور ثقافتی تنظیم بین الاقوامی مزدور تنظیم وغیرہ۔ وہ بین الاقوامی بینک اور مانیٹری فنڈ کی رکن بن چکی ہے جس نے اس بینک سے اس کی رقم کی قیمت کے اعتراف کو 1952 میں پورے اسٹارل بلاک کی مخالفت کے خلاف حاصل کیا تھا۔ 1954 میں سکیورٹی کونسل ند میں نشست جناب جعفر اللہ خان بین الاقوامی عدالت کے ججوں میں سے ایک منتخب ہوئے تھے۔
تحریر:: ملک جوہر