Skip to content

مسائل در مسائل اور ہماری حکومت

پاکستان کی حکومت اس وقت متنوع مسائل سے دوچار ہے ۔ ایک تو خارجہ پالیسی ہے دوسری مہنگائی ہے جس میں حد درجے کا اضافہ ہوا ہے ،اور تیسرا ملک میں حزب اختلاف کا غیر معمولی سرگرمیاں ہیں ، جو کہ حکومت وقت کے خلاف متحرک ہیں ۔ گویا سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کے لیے ایسے رووش اپناتی ہیں ، یہ ہم تسلسل کے ساتھ دیکھے آرہے ہیں ۔

اصل مسلہ تو کئی دہائیوں بعد ملک کی آزاد خارجہ پالیسی ہے جس نے دیرینہ دوست ممالک کو بھی ایک طرف سمٹ کر رکھ دیا ہے ۔ ہمیشہ دست نگر رہنے والا مسلم ملک سعودیہ اب پاکستان کی خارجہ پالیسی پر آئیں بائیں شائیں کرنے لگا ہے ۔ کیوں نہ ہو جب تو قعات حقیقت کی بھینٹ چڈھے ،جب مفاد اور تسلط کہیں مدفون ہوجائیے، جب آئینہ حقیقت پنہاں کر دے ،جب انگلی پر نچانے کا زمانہ خواب بن جائے ،تب اپنے بھی دٖغا پر اتر آتے ہیں ۔ اور ایسا ہم گزشتہ کچھ مہینوں سے دیکھ رہے ہیں ۔ پاکستا ن کی بقا کو اپنی بقا سمجھنے والا ملک سعودیہ اب بدخواہی اور بلیک میل پر اتر آیا ہے ۔ دراصل پاکستان کی یکسر تبدیل ہونے والی آزاد خارجہ پالیسی عرب ممالک خصوصاَ سعودیہ عرب کو راس نہیں آئی ہے ۔

کل تک عرب ممالک کی ہر راہ میں حائل ہونے والا ملک پاکستان اب روکاوٹ بن رہا ہے ۔ کیسے ؟چلو اس پہلو پر روشنی ڈالتے ہیں ۔ سعودی حکومت مسلم دنیا میں اپنا غلبہ رکھنے کا خواں ہیں ۔جس کے تحت وہ چاہتے ہیں کہ ان کے قریبی ممالک ان کی ہاں میں ہاں ملائے ، اب ایسا ممکن نہیں ہے۔ سعودی حکومت کی درخوست پر پاکستان کا یمن میں اپنی فوج کا نہ بھیجنا بھی خلش کا باعث بنا ۔اور یہ پاکستان کا دانشمندانہ فیصلہ تھا ،پرائی کی جنگ میں پاکستان کا کودنا کوئی اخلاقی جواز بھی نہ ہوتا،ویسے بھی ہم اپنی فوج کو قربانی کا بکرا بنانے کے اب متحمل نہیں ۔

سال 2019میں پاکستان نے Kuala lumpur summit پر شرکت محٖض سعودیہ کی اعتراض پر نہیں کیا تھا ۔ وگرنہ پاکستان کو کیا حرج تھا بلکہ اسلامو فوبیا اور غربت پر بولنے کا سنہرا موقع گنوا دیا ۔ لڑکھراتی معشیت کو سہارا دینے کے لیے پاکستان کی حکومت نے سعودیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ، تو قعات کی عین مطابق تاخیر سے ادایگی اور کم شرح سود سے 6.2 بلین ڈالر تیل کی فراہمی پر معاہدہ طے پایا تھا ، سعودی حکومت نے تین بلین ڈالر کا تیل تو دیا لیکن بقی دینے سے انکا ر کر دیا ۔ سعودیہ نے دوسری مہربانی کرتے ہوے تین ارب ڈالر نقد پاکستان کو فراہم کیے تھے لیکن یہ مہربانی بھی دیر تک نہ رہی سکی ۔ مشکل کی اس گھڈی میں جب پاکستان کی معشیت بحران کا شکار ہے ، دوست ملک ہو تے ہوے بھی سعودی حکومت نے وہ تین ارب ڈالر واپس مانگے جو کہ پاکستان نے چین کی تعاون سے دو ارب ڈالر ادا کیے بقی ایک ارب ڈالر آئندہ چند ہفتوں میں ادا کرنے والا ہے ۔

سعودیہ نے ایسا کیوں کیا ؟ کیا تین ارب ڈالر کی ا’ن کو ضرورت تھی؟ حقیقت میں یہ سب اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا نتیجہ ہے ۔سعودی دباو کے باوجود پاکستان نےاسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ، تب سعودیہ کو کاری ضرب لگانی پڈی جو کہ بے سود رہی ۔ سعودیہ اب اسرائیل اور امریکہ کے ہتھے چڈھ گیا ہے اوران ہی کی باشن پر کھیلتا ہے ۔ امریکہ اور اسرائیل پاکستان کو اب سعودیہ کے زریعے کمزور کرنا چاہتےہیں ۔ اس لیے عرب ممالک بشمول سعودیہ کا مستقبل پاکستان کے ساتھ تباناک نظر نہیں آرہا ہے ۔ایسے میں پاکستان کو نئے اتحادیوں کی ضرورت ہوگی جو کہ ترکی ، ملیشیا ، ایران اور چین کی صورت میں پوری ہورہی ہے ۔ اب زرا مہنگائی کی با ت کرتے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں مہنگائی نے غریبو ں کا کچومر نکالا ہے ۔

اس وقت پاکستان ایشیا میں گیارہ فیصد مہنگائی کی شرح سے سرفہرست ہے ۔ جو کہ تشویش ناک حد ہے ۔ حکومت کو ایشیا خوردنویش کی قیمتوں میں توازن لانے کے لیے سخت حکمت عملی کی ضرورت ہے ، جس کا فقدان نطر آتا ہے ۔ اب رہی بات پی،ڈی ،ایم ک،ی یہ گیارہ جماعتی صرف اپنا مفاد کے لیے اکٹھا ہوئی ہیں نہ کہ ملک کے لیے ۔ انھیں اپنی سیاست بچانے کے لالے پڈ گیے ہیں ۔ اس لیے عالمگیر وبا کے باوجود گردش دوراں ہیں ۔
بشیر نامہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *