امریکی صدر ڑرمپ کی فون کال لیک ہوگئ ۔ فون کال میں ڑرمپ gorgia کے سکڑیری اسٹیٹ کو دیمکی دیتے ہوے سنائی دے رہے ہیں۔ امریکی صدر سکڑیری کو تنبی کر رہے کہ وہ ہر صورت ووٹ ڑھونڈ نکلے جس سے ٹرمپ کو برتری حاصل ہوجاے ۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انھیں ہر صورت میں 11370ووٹ ضرورت جس کے بعد وہ democrate کے مقابلے میں جیت پاسکیں گے ۔ ڑرمپ نے سکڑیری کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ۔ڑرمپ کہا تھا امریکہ کی تاریخ میں ایسی دھاندلی زدہ الیکشن نہیں ہوئی ہے جو اس سال ہوئی ہے۔اس میں تمام اسٹیٹ کے سکڑیری کا ہاتھ ہے جن کی غفلت کی وجہ سے ایسا ہوگیا ہے ۔ کل سے ڑرمپ امریکہ بھر میں ریلیاں نکالیں گے جس کا آغاز نیو یارک سے کریں گے ۔ ایسے میں امریکہ کے حالت خراب ہوسکتے ہیں
سزا یافتہ سابق وزیر اعظم نواز شریف علاج کے لیے حکومت اور لاہور ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد برطانیہ چلے گیے تھے ۔ تا ہم آیے دن نواز شریف کی مشکلات میں اضافہ ھوتا جارہا ہے ۔ نواز شریف کی پاس پوٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد حکوت پاکستان نے پاس پوٹ منسوخ کر دی ۔ اب نواز شریف برطانیہ میں مزید قیام کرنے میں مشکلات کھڑی ہوگئی ہے ۔ تا ہم برطانیہ کے قوانیں کے مطابق بغیر پاس پوٹ کے علاج کے لیے 18 ماہ تک مذید بیٹھ سکتے ہیں ۔ حکومت پاکستان اس سے پہلے انڑپول کے ساتھ رابطہ بھی کیا تھا کہ نواز شریف عدالت سے سزا یافتہ اور اب اشتہاری ہے لہزا واپس کیا جایے ۔ لیکن برطانیہ کی حکوت نے اس معاملے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ۔ برطانیہ کے ماہر قانون دان کے مطابق نواز شریف کی واپسی لانے میں حکوت پاکستان کامیاب نہیں ہوسکے گی ۔ کیونکہ پناہ گزینوں کے لیے برطانیہ میں قانون میں نرمی ہے ۔ اور بھی زرائع ہیں جس کے تحت برطانیہ میں ٹھیرنے میں آسانی فراہم ہوتی ہے -تاہم حکوت پاکستان اپنی پوری کوشس کر رہی ہے کہ کس طریقے سے نواز شریف کو ملک میں واپس لایا جایے۔ یاد رہے اس وقت نواز شریف کے بھائی شہباز شریف نیب کی حراست میں ہے۔ شریف برادران کی مشکات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔
پاکستان کی حکومت اس وقت متنوع مسائل سے دوچار ہے ۔ ایک تو خارجہ پالیسی ہے دوسری مہنگائی ہے جس میں حد درجے کا اضافہ ہوا ہے ،اور تیسرا ملک میں حزب اختلاف کا غیر معمولی سرگرمیاں ہیں ، جو کہ حکومت وقت کے خلاف متحرک ہیں ۔ گویا سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کے لیے ایسے رووش اپناتی ہیں ، یہ ہم تسلسل کے ساتھ دیکھے آرہے ہیں ۔ اصل مسلہ تو کئی دہائیوں بعد ملک کی آزاد خارجہ پالیسی ہے جس نے دیرینہ دوست ممالک کو بھی ایک طرف سمٹ کر رکھ دیا ہے ۔ ہمیشہ دست نگر رہنے والا مسلم ملک سعودیہ اب پاکستان کی خارجہ پالیسی پر آئیں بائیں شائیں کرنے لگا ہے ۔ کیوں نہ ہو جب تو قعات حقیقت کی بھینٹ چڈھے ،جب مفاد اور تسلط کہیں مدفون ہوجائیے، جب آئینہ حقیقت پنہاں کر دے ،جب انگلی پر نچانے کا زمانہ خواب بن جائے ،تب اپنے بھی دٖغا پر اتر آتے ہیں ۔ اور ایسا ہم گزشتہ کچھ مہینوں سے دیکھ رہے ہیں ۔ پاکستا ن کی بقا کو اپنی بقا سمجھنے والا ملک سعودیہ اب بدخواہی اور بلیک میل پر اتر آیا ہے ۔ دراصل پاکستان کی یکسر تبدیل ہونے والی آزاد خارجہ پالیسی عرب ممالک خصوصاَ سعودیہ عرب کو راس نہیں آئی ہے ۔ کل تک عرب ممالک کی ہر راہ میں حائل ہونے والا ملک پاکستان اب روکاوٹ بن رہا ہے ۔ کیسے ؟چلو اس پہلو پر روشنی ڈالتے ہیں ۔ سعودی حکومت مسلم دنیا میں اپنا غلبہ رکھنے کا خواں ہیں ۔جس کے تحت وہ چاہتے ہیں کہ ان کے قریبی ممالک ان کی ہاں میں ہاں ملائے ، اب ایسا ممکن نہیں ہے۔ سعودی حکومت کی درخوست پر پاکستان کا یمن میں اپنی فوج کا نہ بھیجنا بھی خلش کا باعث بنا ۔اور یہ پاکستان کا دانشمندانہ فیصلہ تھا ،پرائی کی جنگ میں پاکستان کا کودنا کوئی اخلاقی جواز بھی نہ ہوتا،ویسے بھی ہم اپنی فوج کو قربانی کا بکرا بنانے کے اب متحمل نہیں ۔ سال 2019میں پاکستان نے Kuala lumpur summit پر شرکت محٖض سعودیہ کی اعتراض پر نہیں کیا تھا ۔ وگرنہ پاکستان کو کیا حرج تھا بلکہ اسلامو فوبیا اور غربت پر بولنے کا سنہرا موقع گنوا دیا ۔ لڑکھراتی معشیت کو سہارا دینے کے لیے پاکستان کی حکومت نے سعودیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ، تو قعات کی عین مطابق تاخیر سے ادایگی اور کم شرح سود سے 6.2 بلین ڈالر تیل کی فراہمی پر معاہدہ طے پایا تھا ، سعودی حکومت نے تین بلین ڈالر کا تیل تو دیا لیکن بقی دینے سے انکا ر کر دیا ۔ سعودیہ نے دوسری مہربانی کرتے ہوے تین ارب ڈالر نقد پاکستان کو فراہم کیے تھے لیکن یہ مہربانی بھی دیر تک نہ رہی سکی ۔ مشکل کی اس گھڈی میں جب پاکستان کی معشیت بحران کا شکار ہے ، دوست ملک ہو تے ہوے بھی سعودی حکومت نے وہ تین ارب ڈالر واپس مانگے جو کہ پاکستان نے چین کی تعاون سے دو ارب ڈالر ادا کیے بقی ایک ارب ڈالر آئندہ چند ہفتوں میں ادا کرنے والا ہے ۔ سعودیہ نے ایسا کیوں کیا ؟ کیا تین ارب ڈالر کی ا’ن کو ضرورت تھی؟ حقیقت میں یہ سب اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا نتیجہ ہے ۔سعودی دباو کے باوجود پاکستان نےاسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ، تب سعودیہ کو کاری ضرب لگانی پڈی جو کہ بے سود رہی ۔ سعودیہ اب اسرائیل اور امریکہ کے ہتھے چڈھ گیا ہے اوران ہی کی باشن پر کھیلتا ہے ۔ امریکہ اور اسرائیل پاکستان کو اب سعودیہ کے زریعے کمزور کرنا چاہتےہیں ۔ اس لیے عرب ممالک بشمول سعودیہ کا مستقبل پاکستان کے ساتھ تباناک نظر نہیں آرہا ہے ۔ایسے میں پاکستان کو نئے اتحادیوں کی ضرورت ہوگی جو کہ ترکی ، ملیشیا ، ایران اور چین کی صورت میں پوری ہورہی ہے ۔ اب زرا مہنگائی کی با ت کرتے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں مہنگائی نے غریبو ں کا کچومر نکالا ہے ۔ اس وقت پاکستان ایشیا میں گیارہ فیصد مہنگائی کی شرح سے سرفہرست ہے ۔ جو کہ تشویش ناک حد ہے ۔ حکومت کو ایشیا خوردنویش کی قیمتوں میں توازن لانے کے لیے سخت حکمت عملی کی ضرورت ہے ، جس کا فقدان نطر آتا ہے ۔ اب رہی بات پی،ڈی ،ایم ک،ی یہ گیارہ جماعتی صرف اپنا مفاد کے لیے اکٹھا ہوئی ہیں نہ کہ ملک کے لیے ۔ انھیں اپنی سیاست بچانے کے لالے پڈ گیے ہیں ۔ اس لیے عالمگیر وبا کے باوجود گردش دوراں ہیں ۔ بشیر نامہ
امریکہ کے صدر کی بطور صدر مدت 21 جنوری کو ختم ہونے والی ہے ۔ ایسے میں ڑرمپ دوران اقتدار اسراییل کو دنیا کے آگے تسلیم کرانے میں تابڑ توڑ کوشس کرہے ہیں ۔ ڑرمپ اور اسرائیل کی راہ میں کچھ مسلم ممالک رکاوٹ بن رہے ہیں ۔ اس میں سعودی عرب اور پاکستان سر فہرست ہے ۔ اگر چے بیناالااقوامی سطح پر یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ سعودی والی عہد نے اندرونی سطح پر اسرائیل کو تسلیم کرنے میں معاملات طے کیے ہیں لیکن سعودی بادشاہ عبدالعزیز اس کی راہ میں بڑی رکاوٹ کھڑی کرہے ہیں ۔ ولی عہد کے والد اس بات پر بضد ہیں جب تک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں نہں آتا تب تک سعودی عرب اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کرے گا ۔ لیکن ولی عہد الگ سوچ کے مالک ہیں وہ اسرائیل کو تسلیم کرنا سعودیہ کی مفاد میں سمجھتے ہیں ۔ کشوگی کے قتل کے معاملے میں ولی عہد بری طرح پھنس گئے ہیں اسی بنا پر وہ ہر صورت میں امریکہ ناراض نہیں کرنا چاہتا۔ اگر ولی عوالی عہد اپنے والد خلاف جا کے کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو سعودہ عرب میں بھگاوٹ پھوٹ سکتی ہے جس کا واحد نتیجہ خانہ جنگی ہوگی ۔ اسرائیل کے اخبار hertz نے یہ دعوی کیا ہے کہ والی عہد اسرائیل کو تسلیم کرانے کے لیے اپنا باپ کا تخت الٹ سکتے ہیں ۔ شائد یہ أسی سلسلے یعنی 20 جنوری سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کی کڑی ہے اسی وجہ سے ولی عہد پاکستان سے ناخوش ہے اور بیلک میل کرہا ہے کہ کسی طرح پہلے پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرے ۔ جب کہ باکستان نے انکار کر دیا ہے