Skip to content
  • by

اُس کی رضا میں رب کی رضا

اس کی رضا میں رب کی رضا

تحریر : مسز علی
گوجرانوالہ

میں اس شرط پر کھیلوں گی
پیا پیار کی بازی
جیتیوں تو تُجھے پاؤں
ہاروں تو پیا تیری

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو سب سے پہلا رشتہ بنایا وہ میاں بیوی کا تھا اور پھر سارے رشتے بعد میں۔اس رشتے کی اہمیت کا اندازہ اس کے اولین نمبر پر ہونے سے لگایا جا سکتا ہے۔یہ رشتہ ایسا ہے کہ اس میں کتنی بھی دھوپ چھاؤں آئے اس رشتے میں ایک دوسرے کے بغیر گزارہ ممکن نہیں۔ قرآنِ پاک نے میاں بیوی کے بارے میں جو تصور دیا آج تک کوئی دوسرا معاشرہ پیش نہیں کر سکا۔قرآنِ پاک نے میاں بیوی کے بارے میں کہا کہ

،،وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو ،،

لباس سے تشبیہ دینے میں حکمتیں ہیں ایک یہ کہ لباس سے انسان کو زینت ملتی ہے، لباس سے اس کے عیب چھپتے ہیں اور دوسری بات یہ کہ انسان کے جسم کے سب سے زیادہ قریب اس کا لباس ہوتا ہے۔تو بیوی کو خاوند کے لئے لباس کہا کہ تم دونوں ایک دوسرے کے اتنا قریب ہو جتنا لباس ہوا کرتا ہے۔قرب کا اس سے بہتر تصور کوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے طریقوں میں سے ایک خوبصورت ترین طریقہ اپنے شوہر سے محبت کرنا ہے۔میاں بیوی کا ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر مسکرا نا بھی صدقہ ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت تشریف لائی اور پوچھنے لگی میری شادی ہونے والی ہے مجھے نصیحت فرمائیں کہ میرے خاوند کا مجھ پر کیا حق ہے-آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

،،تیرے خاوند کے سارے جسم میں پیپ پڑ جائے اور تو اپنی زبان سے چاٹ چاٹ کر صاف کرے تب بھی تو نے اپنے خاوند کا حق ادا نہیں کیا۔ اللّٰہ اکبر!

اتنا بڑا مرتبہ اور عزت ہے خاوند کا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسرے کو سجدہ کرے تو عورت کو دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے،، سبحان االلہ۔

سوچنے کا مقام ہے کہ آجکل ہم عورتیں اس درجہ کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔ حدیث نبوی کا مفہوم ہے کہ

،،مجھے دوزخ دکھلائی گئی۔ میں نے وہاں رہنے والوں میں خواتین کی کثرت دیکھی وجہ یہ ہے کہ وہ کفر کرتی ہیں عرض کیا گیا کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں تو آپ نے فرمایا کہ شوہر کا کفر (نا شکری) کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں۔ اے شخص اگر تو کسی عورت کے ساتھ زمانہ دراز تک احسان کرتا رھے اس کے بعد وہ کوئی بات اس کے خلاف تجھ میں دیکھ لے تو فوراً کہہ دے گی کہ میں نے تجھ سے کبھی آرام نہیں پایا،،

ہاں ہم میں سے اکثر عورتیں اپنے محافظ کا کفر کرتی ہیں ۔ایسا محافظ جس نے بیک وقت ہمیں سب کچھ مہیا کرنے کا زمہ لیا ہوتا ہے۔بنیادی ضرورتوں سے لیکر فرمائشوں تک۔کیونکہ شریعت نے اسے پابند کر دیا ہے کہ بیوی کے جتنے بھی اثاثے ہوں مگر اس کے اخراجات شوہر ہی پورا کرے -حضرت ام سلمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت کردہ حدیثِ کا مفہوم ہے کہ عورت اس حال میں انتقال کرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی اور خوش ہو تو وہ عورت جنتی ہے۔یہ رشتہ صرف دنیا تک ہی محدود نہیں۔جنت تک کا بھی ساتھ ہوتا ہے دونوں کا۔عورت کے چہرے کے سارے رنگ اس کے شوہر کی وجہ سے ہیں وہ خوشی کے رنگ ہوں یا غم کے۔کہا جاتا ہے کہ ہر رشتہ سوتیلا ہو سکتا ہے،سوتیلی ماں،سوتیلا باپ،سوتیلا بھائی وغیرہ لیکن شوہر سوتیلا نہیں ہو سکتا وہ ہمیشہ ،،اپنا،، ہی ہوتا ہے۔وہ اپنی بیوی کی لائف لائن ہوتا ہے۔وہ ہے تو بیوی ہر فکر سے آزاد ہے، گھر،بچوں اوردنیا داری کی ہر فکر سے آزاد۔وہ سب کچھ اپنے زمہ لے لیتا ہے۔وہ اپنا نام جب دیتا ہے تو یہ نام دے کر پوری زندگی کے لیے پابند ہو جاتا ہے ہر ممکن سہولت مہیا کرنے کے لئے۔ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ پیغمبرِ اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کا نکاح حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے کرتے وقت نصیحت فرمائی۔فاطمہ اپنے شوہر کی خوب خدمت کرنا کہ شوہر کی رضا میں خدا اور اس کے
رسول کی رضا ہے۔اور اپنی رضا کو شوہر کی رضا میں گم کر لینا۔

،،گم رضایش در رضاے شوھرش ،،

اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے گھریلو امور میں ہی اتنا ثواب کمانے کے مواقع دیے ہیں کہ وہ بے شمار نیکیاں کما سکتی ہیں جیسا کہ خاوند گھر آئے تو اس کو محبت بھری نگاہ سے دیکھنے کا ثواب جہاد کے برابر ہے-اللہ تعالیٰ تمام زوجین میں پیار محبت بڑھائے،سروں کے تاج سلامت رکھے اور گھروں میں خیر و برکت رکھے۔آمین

میرا سوچنا
تیری ذات تک
میری گفتگو
تیری بات تک
نہ تم ملو کبھی مجھے
میرا ڈھونڈنا
تُجھے پار تک
کبھی فرصتیں جو ملیں تو آ
میری زندگی کے حصار تک
میں نے جانا کہ میں تو کچھ نہیں
تیرے پہلے سے تیرے بعد تک

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *