اچھی کتابوں کے مطالعے کی اہمیت سے کوئی صاحب بصیرت انکار نہیں کرسکتا،کتابوں کی بدولت جاہل آدمی علم سے آراستہ ہوتا ہے جب کہ صاحب علم اپنی بصیرت بڑھاتا ہے۔معیاری کتابوں کا مطالعہ آدمی کو وہ آگہی فراہم کرتا ہے کہ جس سے آشنا ہونے کے بعد فرد اپنے آپ کو پہچانتا ہے،جوں جوں آدمی کا مطالعہ آگے بڑھتا ہے تو اس پر واضح ہوتا ہے کہ اب تک وہ کس قدر انجان رہا۔
مطالعے کی وسعت انسان کو غرور کی بجائے عجز کی طرف لے جاتی ہےاور اسے ان حقائق سے آگاہ کرتی ہے کہ جن سے وہ اب تک لاعلم رہا۔اچھی کتابوں کے مطالعے کا ذوق رکھنے والے افراد ان لوگوں کی نسبت بہتر ہوتے ہیں کہ جو مطالعہ نہیں کرتے اور اپنی ذہنی گرہیں نہیں کھولتے۔یہاں یاد رکھنا ضروری ہے کہ کتابوں کے انتخاب میں ہمیشہ احتیاط کی ضرورت پڑتی ہے، خام ذہن کے لیے بغیر سوچے سمجھے ہر طرح کی کتابوں کا مطالعہ فائدے کے بجائے ضرر کا باعث بن جاتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ ایسے لوگوں کے ساتھ روابط بڑھائے جائیں کہ جو زندگی کا زیادہ حصہ مطالعے میں گزار چکے ہوں تاکہ ان کی رہنمائی میں مطالعے کا سلسلہ شروع ہو۔ مطالعہ بعض اوقات دو دھاری تلوار کی مانند ہوتا ہے۔ ہمیشہ تعصبات اور مخصوص نظریات کی عینک لگائے بغیر مطالعہ کرنا چاہیے۔فرقہ پرستی، بے حیائی،علاقائی و لسانی منافرت پر اکسانے والی کتابیں آ دمی کو ایسی دلدل میں پھنسا دیتی ہیں کہ جس سے نکلنا پھر بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ایسی کتابوں سے ہر صورت دور رہنا چاہیے۔
مفید مطالعے کے ضمن میں یہ بات بھی پیشِ نظر رہنی چاہیے کہ مطالعہ بھلے رفتار کے اعتبار سے کم ہو مگر اس کا تسلسل نہیں ٹوٹنا چاہیے، مشکل مقامات بار بار پڑھے جائیں لیکن اگر پھر بھی سمجھ میں نہ آئیں تو ان کو نشان زد کرکے کسی اور صاحب علم کے سامنے رکھا جائے۔کسی کتاب کے مطالعے سے پیشتر کتاب کے مصنف کا تعارف دوران مطالعہ پیش آنے والی مشکلات کو آسان کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے، اسی طرح کسی کتاب کو پڑھنے سے پہلے اگر کسی ایسے شخص سے مشورہ کیا جائے کہ جس نے وہ کتاب پہلے پڑھ لی ہو تو زیادہ بہتر ہوگا۔ اپنے ذوق کے مطابق کتابوں کا انتخاب نشاط انگیز ہوتا ہے، سو اس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے، ورنہ ہوسکتا ہے کہ کوئی ایسی کتاب عجلت میں ہاتھ آجاے کہ جس سے طبیعت مطالعے پر آمادہ نہ ہو اور پچھتاوے کا سامنا ہو۔اپنے ذوق کے مطابق کتابوں کا انتخاب کرکے مطالعے کا آغاز کیجیے اور دیکھیے کہ کیسے کیسے لعل و گوہر ہاتھ آتے ہیں۔
بشارت تنشیط