زندگی کی حقیقت
کبھی کبھی بس ویسے ہی بیٹھے ہوئے سوچتی ہوں کہ یہ زندگی لفظ بہت چھوٹا ہے مگر اس میں انسان کی ہزاروں لاکھوں خواہشات کے پیدا ہونے سے ان تمام تک پہنچنے کا سفر لکھ دیا جاتا ہے۔زندگی کی مختصر سے سفر میں ہم بہت سے خوبصورت رشتوں سے جڑ جاتے ہیں جن کو نبھانا ہماری زندگی کا مقصد بن جاتا ہے کسی کے لیے وہ رشتے نبھانا مجبوری ہوتی ہے تو کسی کیلئے اسکی زندگی کی وجہ ہوتی ہے۔ پھر جب ہمارا اپنا کوئی کسی درد میں ہوتا ہے تو ہماری راتوں کی نیندیں ختم ہو جاتی ہیں کس طرح سے انسان کو اپنی حقیقت یعنی کہ موت سے ملنے کیلئے زندگی کو جینا پڑتا ہے۔
ہر رشتہ ایک دن دم توڑ جاتا ہے ہمیں چھوڑ جاتا ہے اور ہم اس دنیا میں لوگوں کے درمیان ہوتے ہوئے بھی بالکل اکیلے رہ جاتے ہیں ۔ کسطرح سے اسکے اپنے اسکی بے بسی کو دیکھ رہے ہوتے ہیں مگر افسوس کے وہ وہاں بے یارو مددگار ہوتے ہیں ۔ کیونکہ جس سے انسان کی زندگی جوڑی ہوئی ہوتی ہے وہ شخص اگر چھوڑ کر چلا جائے اور کوئی امید بھی نا ہو کہ وہ کبھی واپس نہیں آ سکیں گا کیونکہ وہ اپنی حقیقت سے جا ملتا ہے اور وہاں سے واپس کوئی نہیں آتا بلکہ ہمیں وہاں جانا پڑتا ہے۔ ہر شخص اپنی ہی باری کے انتظار میں بیٹھا ہے بس فرق صرف اتنا ہے کہ کسی کا پہلے ہے اور کسی کا بعد میں ہے۔ کیونکہ انسان کی اصل یہی ہے اسے ایک نا ایک دن اس دنیا سے چلے جانا ہے۔
انسان نے اس شخص کیساتھ اپنی پوری جوانی پڑھاپا تک سوچ لیا ہوتا ہے مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور ہوتا ہے اور پھر اس شخص کے جانے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ جیسے زندگی میں کچھ باقی رہا ہی نہیں ہے اور اصل بھی یہی ہوتی ہے اور انسان کے بس میں صرف صبر کرنا ہوتا ہے اور اپنے رب سے دعاگو ہوتا ہے کہ اسے صبر و حوصلہ مل جائے کسی طرح سے لیکن زندگی کے ہر موڑ پر اسے اس شخص کی یاد آتی ہے اور اسکی سسکیاں رہتی زندگی تک نہیں جاتی ہے۔کتنا الگ اور عجیب ہے اس فانی دنیا سے اس دنیا تک کا سفر زندگی ۔
کسطرح سے ہم شور بھری اس دنیا میں بلکل تن تنہا ہوتے ہیں اور بظاہر زندہ دیکھنے والے جسم کیساتھ بالکل اندر ہی اندر اپنی ہی تنہایوں میں قید ہو جاتے ہیں ۔ زندگی واقعی بہت چھوٹا لفظ ہے جسکے معنی و مطلب انسان کو بھکتنے ہی پڑتے ہیں ۔