Skip to content

اپنی مدد آپ

(خدا ان کی مدد کرتا ہے جو آ پ اپنی مدد کرتے ہیں۔)

یہ ایک نہایت عمدہ اور آ ذمودہ مقولہ ہے ۔ اس چھوٹے سے فقرے میں انسانوں کا اور قوموں کا اور نسلوں کا تجربی جمع ہے ۔ ایک شخص میں اپنی مدد کرنے کا جوش اس کی سچی ترقی کی بنیاد ہے اور جبکہ یہ جوش بہت سے شخصوں میں پا یاجاوے تو وہ قومی ترقی اور قومی طاقت اور قومی مضبوتی کی جڑ ہے۔ جبکہ کسی کے لیے یا کسی گروہ کے لیے کوئی دوسرا کچھ کرتا ہے تو اس شخص میں سےیا اس گروہ میں سے وہ جوش اپنی آپ مدد کرنے کا کم ہو جاتا ہے اور اپنی آپ مدد کرنے کی اس کے دل سے مٹتی جاتی ہےاور اسی کے ساتھ غیرت جو ایک نہایت عمدہ قوت انسان میں ہے اور اسی کے ساتھ عزت جو اصلی چمک دمک انسان کی ہے ازخود جاتی رہتی ہےاور جب کہ ایک قوم کی قوم کا یہ حال ہو تو وہ ساری قوم دوسری قوموں کی آنکھ میں ذلیل اور بےعزت ہو جاتی ہے۔
ایک نیچر کا قاعدہ ہے کہ جیسا مجموعہ قوم کی چال چلن کا ہوتا ہے۔ یقینی اسی کہ موافق اس کے قانون اور اسی کے مناسب حال گورنمنٹ ہوتی ہے۔جس طرح کہ پانی خود اپنی پنسال میں آ جاتا ہے اسی طرح عمدہ رعایا پر عمدہ حکومت ہوتی ہے اور جاہل اور خراب و نا تربیت یافتہ رعایا پر ویسی ہی اکھڑ حکومت کرنی پڑتی ہے۔
تمام تجربوں سے ثابت ہوا ہے کہ کسی ملک کی خوبی و عمدگی اور قدر و منزلت کے۔ بہ نسبت وہاں کے گورمنٹ کے عمدہ ہونے کے زیادہ تر اس ملک کی رعایا کے چال چلن، اخلاق و عادات ،تہذیب و شائستگی پر منحصر ہے،کیوں کہ قوم شخصی حالتوں کا مجموعہ ہے اور ایک قوم کی تہذیب و درحقیقت ان مردوں عورتوں اور بچوں کی شخصیت ترقی ہے جن سے وہ قوم بنی ہے۔
قومی ترقی مجموعہ ہے،شخصی محنت، شخصی عزت، شخصی ایمانداری، شخصی۔ ہمدردی کا۔ اسی طرح قومی تنزل مجموعہ ہے شخصی سستی ، شخصی بےعزتی، شخصی بے ایمانی، شخصی خود غرضی کا اور شخصی براءیوں کا۔نا تہذیبی و بدچلنی جو اخلاقی و تمدنی یا با ہمی معاشرت کی بدیوں میں شمار ہوتی ہے، درحقیقت وہ خود اسی شخص کی آ وارہ زندگی کا نتیجہ ہے۔ اگر ہم چاہیں کہ بیرونی کوشش سے ان براءیوں کو جڑ سے اکھاڑ ڈالیں اور نیست و نابود کر دیں ، تو یہ براءیاں کسی اور نی صورت میں اس سے بھی زیادہ زور شور سے پیدا ہو جاویں گی۔ جب تک شخصی زندگی اور شخصی چال چلن کی حالتوں کو ترقی نہ کی جاوے۔
اے میرے عزیز ہم وطنو!اگر یہ رائے صحیح ہے تو اس کا یہ نتیجہ ہے کہ قوم کی سچی ہمدردی اور سچی خیر خواہی کرو۔ غور کرو کہ تمہاری قوم کی زندگی اور شخصی چال چلن کس طرح پر عمدہ ہو تا کہ تم بھی ایک معزز قوم ہو۔کیا جو طریقہ تعلیم و تربیت کا ، بات چیت کا وضع و لباس کا، سیر سپاٹے کا، شغل اشغال کا، تمہاری اولاد کے لئے ہے،اس سے ان کی شخصی چال چلن، اخلاق و عادات، نیکی و سچائی میں ترقی ہو سکتی ہے؟ حاشاوکلا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *