ہماری دنیا بڑی محدود اور اس میں رہنے کا وقت بڑا مختصر ہے۔ہم جو بھی سوچے جیسا بھی سوچے لیکن حقیقت یہی ہے۔اس محدد دائرے میں رہتے ہوئے ہمیں چند باتوں اور کچھ چیزوں سے واسطہ پڑتا ہے ۔اگر ہم ان باتوں کو اصلاحی نظر سے دیکھے تو ہماری دنیا سنورتی ہے اور ہم خوشیاں بکھیرتے چلے جاتے ہیں لیکن اگر ان باتوں کو نظر انداز کیا جائے تو پوری دنیا امن کے لیے ترستی ہے۔وہ چند باتیں یہ ہیں۔
نمبر1۔۔۔۔اصلاح معاشرہ۔
جب بھی معاشرے میں بگاڑ آتا ہے اس کی وجہ معاشرے میں گناہوں اور بے راہ روی کا رجحان ہوتا ہے ،لیکن جب ہم اس پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم جیت جاتے اور معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔
نمبر2۔۔۔۔خیر خواہی کو فروغ۔
دنیا میں بستے کروڑوں لوگ باہم تعاون اور خیر خواہی کے لیے ترستے ہیں ۔جب ایک علاقے میں ظلم راج کرتا ہے تو خیر خواہی کے جذبات مر جاتے ہیں اور دنیا کا امن تباہ ہوجاتا ہے اگر ہم نے اس دنیا کو گلزار بنانا ہے تو خیر خواہی کو فروغ دینا ہوگا۔
نمبر3۔۔۔۔۔اچھائی کی حوصلہ افزائی۔
لوگ اس وقت خوش اور مطمن ہوتے ہیں ،سکون پاتے ہیں جب معاشرے میں اچھائی عام ہو،کیونکہ معاشرہ ہمارے کردار کا نمونہ ہوتا ہے اور برائی اسے داغدار بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اس لیے بہترین معاشرے میں اچھائی کی حوصلہ افزائی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
نمبر4۔۔۔۔۔برائی کی حوصلہ شکنی۔
اگر ہم ایک اچھے اور معیاری معاشرے کی تشکیل کے خواہاں ہیں تو ہمیں اسے برائیوں سے نا صرف پاک کرنا پڑے گا بلکہ برائی کی راہ میں روکاوٹ بننا ہوگا تاکہ برائیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی رہے۔
نمبر5۔۔۔۔۔خوشیاں بانٹنا۔
اس محدود دنیا میں بہت سارے لوگ غموں سے نہیں نکل پاتے اور اسی میں جان دے دیتے ہیں۔اب ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے لوگوں کی تلاش شروع کر دیں ،ان کے دکھوں کا مدوا بنے اور اپنی خوشیاں ان لوگوں میں بانٹے،ہم ایک مرتبہ ایسا کر کے تو دیکھے کیسا سکون میسر ہوگا جس کا ہم اندازہ ہی نہیں کر سکتے۔جب ایک محلہ کے سب لوگ کسی خوشی میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو تو کیا لطف آتا ہوگا ؟ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔تو آئیے سب مل کر اس مختصر سفر کو پر لطف بنائیں ۔جس کا ثمر ہماری نسل کو ملے گا۔
شاہ حسین سواتی کے قلم سے