پرانے زمانے کی بات ہے کے ایک شخص گاؤں میں رہتا تھا ایک دن وہ کام کے تلاش میں اپنی گاؤں سے نکلا اور شہر کی طرف چل دیا شہر گاؤں سے کافی دور تھا لہٰذا اس نے اپنا سفر شورو کر دیا راستے میں ایک جنگل بھی پڑتا تھا۔جنگل کافی گھنا تھا اور کافی خوفناک بھی تھا کیوں کی اس میں کافی جنگلی جانوروں نی بسیرا کر رکھا تھا۔جب وہ جنگل میں داخل ہوتا تو اس نے ایک شیر کی آواز سنی اہستہ اہستہ آواز اونچی ہونے لگی اس نی دیکھا کے اس کے پیچھے ایک شیر ہے۔ وہ شخص کافی ڈر گیا تھا تو اس نے تیز تیز چلنا شورو کر دیا اور شیربّھی اس کے پیچھے لگ گیا اور شخص نے دوڑنا شورو کر دیا۔دوڑتے دوڑتے وہ ایک گہری کھائی میں گر گیا اس نی ایک رسی کو پکڑ لیا اور وہ لٹک گیا ۔
اس نے سوچا کے وہ شیر سے بچ جائے گا ابھی وہ یہ سوچ رہا تھا کے وہ شیر سے بچ جائے گا۔ لیکن اس نے دیکھا کہ ایک سانپ اس کے نیچے تھا وہ سانپ دیکھ کر ڈر گیا۔ ابھی وہ شیر اور سانپ کے بارے میں سوچ رہا تھا کے دو چوہے اس رسی کو کاٹنے لگے جس رسی سے وہ لٹک رہا تھا اب وہ شخص بہت ہی زیادہ ڈر گیا ان حالات میں اس نی سوچا کے آج وہ نہیں بچے گا۔اتنی دیر میں اس نے شہد کا ایک خخرا دیکھ جو شہد کی مکھیوں نی بنایا تھا اس شخص نے اپنی انگلی اس شہد میں ڈالی اور اُنگلی سے لگا شہد کہانی لگا اتنی دائر میں اس کی خواب ٹوٹ گئی وہ بہت خوش ہو گیا کی یہ ایک خواب ہی تھا لہٰذا اب وہ زندہ ہی رہے اور اسے اب کوئی خطرہ نہیں ہے۔
اب وہ اس خواب کے بارے میں سوچنے لگا اس نی چاہا کہ اب وہ اس خواب کی تعبیر پوچھے گا۔لہٰذا وہ ایک درویش کے پاس چلا گیا اور اسے ساری خواب سنا دی درویش نے کہا کہ میں تمہیں اس خب کی تعبیر بتاتا ہوں اس نی کہا کے وہ شیر موت کا فرشتہ ہے وہ سانپ قبر کا عذاب ہے اور وہ چوہے دیں اور رات ہیں جو تمہاری زندگی کو کاٹ رہی ہیں اور وہ شہد یہ دنیا ہے جس کی رنگینیوں میں انسان گم ہو جاتا ہے لہٰذا انسان کو اپنے زندگی کو موت کی امانت سمجھتے ہوئے گزارنی چاہئے اور نیک اعمال کرنے چاہیئے۔شکریہ
1 comments on “انسان اور دنیا”
Leave a Reply
Nice