نہ جانے کیوں والدین اپنی اولاد کی زندگی کے فصیلے کرتے وقت اتنے جذباتی ہو جاتے ہیں۔کہ ان کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ کیا کرنے جارہے ہیں۔بعد صرف پشتاوے کہ کچھ نہی بچتا۔ایسا ہی کچھ آج کی کہانی میں ہے۔اس کہانی کہ کرداروں کےنام بدل دیے گے ہیں۔ عمر کے پانچ بھائی اور دو بہنیں تھیں۔عمر تیسرے نمبر پر تھا۔وہ ایف اے کے پیپروں کی تیاری کررہا تھا۔ بڑہی بہن اور بھائی کی شادی ہوگئی تھی۔عمر کے ابو ایک پراویٹ ادارے میں جاب کرتے تھے۔باقی بھائی بھی اپنی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
سب میں بہت پیار محبت تھا۔ذندگی اپنی ڈگر پر روہ دوہ تھی۔عمر کے امتحان شروع ہوجاتے ہیں۔گرمیوں کے دن تھے لائٹ بھی آجا رہی تھیں۔اتفاق سے اس دن پیپر بھی انگلش کا تھا۔عمر نے اپنی بکس اٹھائی اور چھت پر چلا گیا۔موسم بھی بہت اچھا تھا۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔عمر اپنی چھت پر ٹہل ٹہل کر تیاری کررہا تھا۔اچانک اس کی نظر اپنی سامنے والی چھت پر پڑتی ہے وہ دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔وہ بہت خوبصورت چہرہ تھا پری پیکر افسرہ تھیں۔اس کی نظر اس سے ہٹ ہی نہی رہ ہی تھی۔جب لڑکی کو محسوس ہوہا کہ کوئی ننظر اس کا تعاقب کررہی ہے تو وہ بنہا دیکھیں بھا گتی ہوئی نیچے چلی جاتی ہے۔ساری رات عمر اس کے بارے میں سوچتا رہا آخر وہ لڑکی کون تھی اس سے پہلے اس نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔صبح جلدی اٹھ کر وہ نیچے آیا۔ ناشتا کیا اور پیپر دینے کہ لیے جانے لگا۔اس کے ابو نے پوچھا بیٹاپیپر کی تیاری کیسی ہے وہ گبھراگیا۔اس کی آواز جیسے اسکے حلق میں پھنس گئی ہو وہ جی ک کررہ جاتا ہے۔امتحان حال میں جب پیپر اس کے سامنے آتا ہے وہ پریشان ہوجاتا ہے۔
جاری ہے…….