فنی تعلیم پر توجہ دینے والے ممالک کو معاشی استحکام نصیب ہوتاہے-غربت کے خاتمے میں اور خوشحالی کے لئے فنی تعلیم کو عام کیا جائے-ہنر مند افراد کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں بلاشبہ تعلیم انسان کو شعور زندگی کے آداب سکھا کر معاشرے کا قابل فخر حصہ بنا دیتی ہےمگر انسان جب تک اس تعلیم اور شعور کو بروئے کار لا کر اپنے اندر کوئی ھنر پیدا نہیں تب تک وہ اپنا انفرادی الائی سماجی اور قومی فرض صحیح طریقے سے ادا کرنے کے قابل نہیں ہو سکتا
15 جولائی ہرسال ان نوجوانوں میں فنی تعلیم کے فروغ کا عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اس کا باقاعدہ آغاز 2014 میں ہوا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے نوجوانوں میں پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے فروغ اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے پندرہ جولائی کو بطور عالمی دن برائے فروخت فنی تعلیم بنانے کی قرارداد منظور کی
فنی تعلیم عصر حاضر میں کامیابی کی وہ کنجی ہے جو ایک قوم کا مستقبل اور حقیقت یکسر تک سر بدل سکتی ہے اور پیشہ وارانہ تربیت انسان کی اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو ہار کر اسے معاشرتی طور پر ایک خود مختار اور مستحکم فرد بنا دیتی ہے جو اپنے لئے روزگار حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ملک اور قوم کی ترقی کا اہم کردار ادا کرسکتا ہے
آج دنیا کو درپیش بڑے چیلنجز میسی آئی بیروزگاری ہے اور پسماندہ ممالک کے افراد اس کا خاص طور پر شکار ہو رہے ہیں جس کی ایک بڑی بچہ پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور فنی تربیت کی کمی ہے یہ تو ٹیکنالوجی کا دور ہاور اس وقت وہی افراد اور اقوام کمیاب ہیں جنہوں نے بروقت ان جدید تقاضوں سے خود کو آراستہ کر لیا اور وقت کی رفتار کے ساتھ آگے بڑھتے رہے
جن ممالک نے عدم توجہ کے باعث دور کے ان تقاضوں کو فراموش کیا اور وہ آج بہت معاشیبہت سے معاشی اور سماجی برائیوں کا شکار ہے ہے صرف پاکستان کی بات کی جائے تو ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2010 سے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ایم ایف کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 2013 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح اب میں ایک اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہوگا جس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی
مزید برآں مختلف بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 میں پاکستان میں بے روزگار افراد کی تعداد70لاکھ سے تجاوز کی جائے گی اور اس میں سب سے زیادہ تر مناسب تقریبا بارہ فیصد 21 سے 24 سال کے نوجوان ہوں گے-اس کے بعد واپس اگر اقوام عالم کی تاریخ اور ان کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ پتا چلتا ہے کہ جن اقوام نے تعلیم پر خصوصی توجہ دیں وہ دنیا میں بہت جلد نمایاں حیثیت حاصل کر کے اقوام عالم میں شامل ہوں گی اور بالخصوص نوجوانوں میں فنی تربیت اور صنعتی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو ترجیح بنیادوں پر فروغ دینے والے ممالک کی معاشی ترقی میں گراں قدر اضافہ ہوا