شہد۔ یہ گرم اور خشک ہوتا ہےہاضمے کو تیز کرتا ہے قبض کشا اور مصفی خون ہے شہد ایک طاقت بخش اور صحت پرور غذا ہے ہر عمر کے آدمی کیلےٴ مفید ہے لیکن بچوں،بوڑھوں اور کمزوروں کے لیے اکسیر کا حکم رکھتا ہے شہد ایک طاقت بخش اور انرجی پیدا کرنے والی غذا ہے اور دودھ میں ملا کر اس کا استمال ایک مکمل غذا کی حثیت رکھتا ہے سردی یا کمزوری کی وجہ سے دل کی حرکت میں بے قاعدگی آجاےٴ تو شہد کا ایک چمچہ زندگی کی نئی لہر دوڑا دیتا ہے اس سلسلہ میں ڈاکٹر تھامس لکھتے ہیں کہ قلب کی کمزوری کی شدید بیماریوں میں میں نے شہد کو بہت مفید پایا ہے جب جسم کی شکر ختم ہونے لگتی ہے تو میں سفارش کرتا ہوں کہ جسمانی اصلاح بالخصوص حرکت قلب کو بند ہو جانے سے روکنے کے لیے شہد دینا چاہےٴ شہد کا استمال زکام،کھانسی اور تپ دق میں بہت مفید ہے بلغلم ہٹاتا ہے کمزوری دور کرتا ہے قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے زکام اور بخار کو روکتا ہے معدے اور آنتوں کے زخموں میں بہت مفید ہے ڈاکٹر شاٹ لکھتے ہیں کہ ٹائیفائڈ بخار اور پیچش جیسے موذی امراض کے جراثیم شہد میں پڑتے ہی مر جاتے ہیں ان امراض میں شہد کا استمال مفید ہے شہد قوت با میں اضافہ اور ہاضمے کو تیز کرتا ہے گرمی کے موسم میں گرم مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہے صبح گرم پانی میں شہد ملا کر پینے سے جسم کی زائد چربی زائل ہوتی اور موٹاپا دور ہوتا ہے مکھن یا گھی ملا کر کھانا طاقت بخشتا ہے لیکن یہ چیزیں شہد کے ہم وزن نہیں ہونی چائہیں گرم مزاج والے تین حصے مکھن اور ایک حصہ شہد ،بادی مزاج تین حصے گھی اور ایک حصہ شہد،بلغمی مزاج والے ایک حصہ گھی اور تین حصے شہد ملا کر استمال کریں۔ چھوہارہ اس کی طبیعت گرم اور خشک ہے بدن کو موٹا کرتا ہے صاف خون پیدا کرتا ہے اور پھیپھڑوں اور سینے کو طاقت دیتا ہے سردی، بادی اور بلغم کے امراض میں مفید ہے ادھرنگ لقوہ،پتھری اور کمر کے درد کو دور کرتا ہے قوت باہ کے لیے فائدہ مند ہے دو تین چھوہارے دودھ میں ابال کر استمال کرنے سے طاقت برھتی اور کمی باہ رفع ہو کر قوت مردی میں اضافہ ہوتا ہے چونکہ گرمی پیدا کرتا ہے اس لیے بیک وقت پانچ چھے سے زیادہ نہیں کھانے چاہئیں۔
انار۔ سردیوں کا ایسا پھل ہےجو خون کی کمی پوری کر کےآپ کے چہرے کو لال اور سرخ کر دیتا ہےہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ صحت مند رہےاس کا چہرہ ہشاش بشاش نظر آےٴ جسم میں کسی وٹامن کی کمی نہ ہو خون کی کمی بھی نہ ہولیکن بعض اوقات انسان احتیاط کرتے ہوےٴ بھی بیماریوں مبتلا ہو جاتے ہیں اور خون کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں خون کی کمی دور کرنے کے لیے انار ایک بہتریں پھل ہے ان دنوں انار بازار میں وافر موجود ہے یہ انتہائی لذیذ اور رسیلا پھل ہے یہ انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے انار کی تین اقسام ہیں انار شیریں،انارمنجوش،یعنی کھٹا میٹھا،اور انار ترش یہ بھی کھٹا میٹھا ہوتا ہے یہ تینوں اقسام انسانی صحت کے لیے بے حد مفید ہوتی ہیں اور ایک انار مکمل غذائیت سے بھرپور پھل ہے جس میں فائبر،پروٹین،وٹامن اورپوٹاشیئم وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے اور دل ودماغ کو بھی طاقت دیتا ہے انار جگر اور معدے کی بھی اصلاح کرتا ہے اور جسم کو صحت مند بناتا ہے انار جسم میں خون کی کمی سے پیدا ہونے والی کمزوری کو دور کر کے قوت بحال کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ انار ملیریا،ڈینگی،بخار اور خون کے سرطان جیسے مریضوں کے لیے بھی انتہائی مفید ہے جگر میں صفراء کی زیادتی،گرمی ،خون کی خرابی،یرقان اور دیگر امراض کے لیے انار کمال کا پھل ہے انار چہرے کو بھی تروتازہ کرتا ہے یہ چہرے سے کیل مہاسے بھی ختم کرتا ہے اور جسم میں پانی کی کمی بھی دور کرتا ہے اس کے علاوہ جسم میں موجود کیلوریز کو کنٹرول کرتا ہے جو افراد موٹاپے کا شکار ہیں وہ اسے استمال کر کے موٹاپے پر قابو پا سکتے ہیں۔ سیب۔ سیب ایک نہایت صحت افزا غذا اور نہایت طاقت بخش دوا ہے اس کے متواتر استمال سے صحت و شباب میں چار چاند لگ جاتے ہیں روزانہ نہار منہ تین سیب کھا کر اوپر سے دودھ پیا جاےٴ تو ایک دو ماہ میں ہی صحت قابل رشک بن جاتی ہے جسم مضبوط ہو جاتا ہے جلد کا رنگ و روغن نکھر آتا ہے چہرے پر سرخی کی لہر آجاتی ہے محتصر الفاظ میں یوں کہنا چاہیےکہ اس غذا سے وہ تمام فوائد حاصل ہو جاتے ہیں جن کا ذکر بڑی بڑی قیمتی دواوٴں کے اشتہاروں میں تو پایا جاتا ہے مگر جو در اصل کسی دوا سے حاصل نہیں ہوتے تازہ پھلوں اور سبزیوں کا ذیادہ استمال بہت سی بیماریوں سے بچنے کا ایک راستہ ہے
بادام عمدہ مقوی ميوہ ھے کسی بھی موسم میں کسی بھی شکل میں اسے کھایا جاتا ھے۔مشرقی کھانوں ميں اسے قورمے کے ساتھ ساتھ میٹھی ڈشز﴿کھیر۰فرنی اور مختلف حلوہ جات ميں استمال کيا جاتا ھے﴾-بادام کی غذائی افادیت یہ ھے کہ یہ کولیسٹرول کو معتدل کرتا ھے يہ ايک خاص جزو جس پر يہ مشتمل ھوتا ھے اسے﴿ ليکتن﴾ کھتے ھیں جاپان ميں ايک تحقیق کے مطابق اس کا باقائدہ استمال انسانی ياداشت اور دماغی ذھانت کو برھاتا ھے پارکنسن کی بیماری میں بے حد مفید ھے ناشتے میں اس کا دلیہ بھی بنایا جا سکتا ھے روزانہ دو چار بادام کھا لینے چاہیں جو صحت کے لیے بے حد فائدے مند ھیں اخروٹ اخروٹ کی ساخت انسانی دماغ کی اندرونی شکل جیسی ھوتی ھے جو انسان کو سوچنے پر مجبور کرتی ھے کہ اس کی افادیت کتنی ھے اس میں اومیگا٦ فیٹی ایسڈ اور پولی فینولک مرکبات ھوتے ھیں یہ دماغ کے خلیوں کے لیے اکسیڈنٹ کا کام کرتے ھیں سست بچوں کے لیے بہترین ناشتہ ھے دنیا بھر میں صحت کا شحور رکھنے والے لوگ ایسے انسٹنت دلیوں کا انتخاب کرتے ھیں جو خشک میوہ جات پر مشتمل ھوتے ھیں جوۛ گندم اور مکَیٴ جیسے اجناس پر مشتمل یہ دلیے میوں سے آراستہ کر کے ڈبہ بند شکل میں دستیاب ھوتے ھیں لیکن جب بھی آپ تازہ دلیہ بناوُ آپ تب بھی اس میں میوہ ملا سکتے ھیں چلغوزے یہ مہنگا ترین ميوا ھے اور ۳سے ۴ھزار روپے کلو بکتا ھے مگر ھمارے ملک میں کاشت ھونے اور بھرپورفصل تیار ھونے پر ھم ھی اس سے محروم رہتے ھیں ورنہ یہ برآمد ھو کر زرمبادلہ تو خوب کماتا ھے بہرحال چلغوزے کے جنگلات پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں اپنی بہار دکھاتے ھیں خصوصاً چترال گلگلت اور اس کے قریب کے مقامات پر موجود ھیں درخت میں لگے چلغوزے ظاھر نیں ھوتے یہ ناریل کی طرح ایک خول میں ھوتے ھیں جسے کھولا یا توڑا جاےٴ تو پھولوں کی طرح پنکھڑیوں کی صورت باہر نکلتے ھیں انہیں مخصوص انداز سے دس روز تک رکھا جاتا ہے پھر ایک ماہ تک سوکھایا جاتا ھےپھر کہیں وہ شکل نظر آتی ہے جو بازاروں میں دستیاب ھوتی ھے اسےبھون کر بیوپاریوں تک پہنچایا جاتا ھےچلغوزوں کی قدر سرد موسم میں بڑھ جاتی ھے اس کی تاثیر گرم ہوتی ھے جسم کے پٹھوں اور دل کے لیے مفید ھوتے ھیں یہ قدرتی ذرہیے سے خواتین کے ہارمونز میں اضافہ کرتے ہیں ایک اونس چلغوزے میں ۳ ملی گرام آئرن ہوتا ہے یہ سرخ ذرات کا اہم جزو ہے جو جسم کو آکسیجن فراہم کرتا ہے