خوش رہنا ناممکن نہیں
برق رفتار ی،افراتفری اور بے ہیئت زندگی کو سدھار نا اور کسی طے شدہ سانچے میں ڈھالنا اتنا مشکل اور ناممکن نہیں جتنا بظاہر نظر آتا ہے۔اسکے لئے کوئ سخت اصول و قواںین بھی نہیں ہیں ۔فقط اک گہری نظر ،اک آسان سا فارمولا زندگی کو بھت دلفریب بنا سکتا ھے۔
اگر ہم غور کریں تو ہمارے روزمرہ معمولات میں کئ کام اور چیزیں ایسی ہیں جو انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ،کئ ایسی ہیں جو بس اہم ہیں، کچھ خاص نہیں اور کچھ بالکل غیر ضروری ہیں۔ کچھ کام ،میٹنگز اور اسائنمنٹس اس قدر ضروری اور منافع بخش ہر گز نہیں ہوتیں جتنا وقت اور محنت ہم ان پر برباد کرتے ہیں ۔اپنے آپ کو سہولت دینے کے لئے ہمیں سوچ سمجھ کر با سہولت کام تلاش کرناچاہئے
اسی طرح اگر گھریلو سازوسامان کا جائزہ لیا جائے تو کچھ غیر ضروری اور خراب اشیا کپڑے ،جوتے، فرنیچرمزید سامان جسے ہم سنبھالتے ہیں، مرمت کرتے ہیں، صاف کرتےہیں اور کونوں میں لگا دیتے ہیں ۔مزید وہ ہمارے گھر کو بھی ایک بے ترتیب نظر دیتے ہیں ۔غور کر کے ایسی اشیا جو ہم محض سنبھالنے کے لئے ہی رکھے ہوئے ہیں اور کبھی انکے کام آنے کی توقع نہیں ۔انہیں نکال کر ہم اپنے لئے خاصی آسانی اور سہولت پیدا کر سکتے ہیں
ایسا ہی معاملہ کچھ تعلقات اور رشتوں کے ساتھ ہے۔ کچھ تعلقات ہم غیر ضروری طور پر نبھاتے ہیں اور دونوں ہی اطراف سے یہ تعلقات بوجھل ہوتے ہیں تو خود کو اور دوسرے فریق کو بھی اذیت بچانے کے لئے ہمیں اک تنا سب سے ملنا چاہئے۔
مشاغل کو اپنا ذریعہ معاش بنانا
زندگی گذار نے کے لیے ہمیں کسی نہ کسی ذریعہ معاش کو اپنانا ہوتا ہے۔اگر ہمارا شوق اور پیشہ آپس میں میل کھاتے ہوں تو زندگی کافی حد تک آسان اور خوشگوار ہو جاتی ہے۔ ورنہ اپنی زندگی میں روزانہ آٹھ سے دس گھنٹے کسی ناپسندیدہ کام پر صرف کرنا واقعی مشکل ہےاگر ایک خطاط ،مصور،مکینک،ڈاکٹر یا کوئ بھی شخص اپنے رحجان کے مطابق کام کر رہا ہے تو اس کا کام اسے خوشی ،مسرت اور ہر کامیابی پر آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے۔لیکن اگر یہی کام وہ صرف روزی کمانے کے لئے لگے بندھے کر رہا ہے تو وہ خود کے ساتھ اور اپنے پیشے کے ساتھ کبھی بھی انصاف نہیں کر سکتا۔
فطرت سے جڑے رہنا
کائنات اپنے اندر بہت سے راز سموئے ہوئے ہے۔جو شخص خود کو اس کائنات میں سمو دیتا ہےاس سے خوشی اور انبساط کو کشید کر لیتا ہے۔ فطرت کی گود میں تھکاماندہ انسان ایک معصوم بچے کی طرح ہو تا ہےجو اپنے سارے دکھ اسکی جھولی میں ڈال کر خود ہلکا ہو جاتا ہے۔
کبھی کسی دریا کے کنارے چلتے اسکی لہروں میں گم جانا،کبھی اس کے پھولوں کے رنگ اپنی آنکھوں میں اتارنا،بدلتے موسم، آسمان کے بدلتے رنگ ،سورج ،چاند ستارے ھر چیز دل کو لبھاتی ہے۔
غرض فطرت ایسی چیز ہے جس سے واقفیت بنانا ،دوستی کرنا رائیگاں نہیں جاتا۔کلیوں کا کھلنا،پھولوں کا مہکنا، پرندوں کا چہچہانا ، رم جھم برستی بارش غرض ہر ذوق کے بندے کے لئے اس میں فرحت کا سامان ہے۔
اپنے لئے وقت نکالنا
اپنی زندگی میں کچھ وقت خود کے لئے بھی نکالنا چاہئے۔جو لوگ زندگی کی دوڑ میں تیز دوڑنے کی کو شش کرتے ہیں ۔اس کوشش میں اپنی بھوک ،پیاس ،نیند آرام کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔وہ یا تو تھک کرراستے میں ہی رہ جاتے ہیں یا کسی منزل پر پہنچ کر بھی اس کا مزہ نہیں لے پاتے۔
کوئی شک نہیں کہ زندگی ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے اور کم و بیش ہر شخص کو ہی زندگی گذار نے کے لئے اپنے طور پر بہت محنت کرنا پڑتی ہے ۔لیکن گر ہم رک کر کچھ دیر سستا لیں۔تھوڑا وقت اپنے آرام کو دیں ، مسلسل کام کے دوران چائے ،کچھ اسنیکس لے لیں،دن کا کچھ وقت خود کے لئے رکھیں جیسےہلکی سی ورزش،کچھ چہل قدمی، کچھ وقت ڈریسنگ کےسامنے گذارنا صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔
اپنوں کے ساتھ وقت گذارنا
انسان ترقی کر کے جہاں بھی پہنچ جائےاپنے خون اور خونی رشتوں کی کشش سے آزاد نہیں ہو سکتا ۔والدین، بھن بھائیوں اور اولاد کی خوشبو اور ساتھ انسان کو جو اطمینان اور سکون بخشتا ہےوہ دنیا کی کسی بھی دولت سے حاصل نہیں ہو سکتا.لہذا اپنے قیمتی وقت سے کچھ وقت نکال کر ہمیں اپنوں میں بیٹھنا چاہئے ۔ان کے دکھ درد اور خوشیوں میں شریک ہو کر دراصل ہم خود کو گو ناگوں سکون اور اطمینان فراہم کرتے ہیں ۔اپنوں کے ساتھ بتائے گئے وقت کی کوئی قیمت نہیں۔
انسان کی زندگی کی جدوجہد کا سارا مرکز اپنی اور اپنے خاندان کی فلاح اور بہتر ی ہے لیکن اگر اپنے کام میں مگن ہو کر ہم انہیں اپنائت کا احساس دلانے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو محض دولت سے کسی کا پیٹ نہیں بھرا جا سکتا۔ آگر اولاد کو زندگی کے نشیب و فراز سے واقفیت نہ ہو تو دنیا جہاں کی دولت بھی ان کے لیے چھوڑ جانا کافی نہ ہو گا۔
سیر و تفریح کے لئے جانا
سیرو تفریح کے لئے جانا بھی زندگی کو تھوڑا تروتاز ہ بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسکے لئے کسی لمبے چوڑےبجٹ کی قطعا ضرورت نہیں۔ ہر شخص اپنے قریب موجود کسی پارک، نہر یا دریا کے کنارے جا کر محذوذ ہو سکتا ہےاگر ممکن ہو تو مہینے میں ایک آدھ دفع کھانا کھانے باہر جا سکتا ہے.غرض یہ کہ اپنی روزمرہ زندگی میں کچھ تبدیلی کرنےسے، تھوڑا توقف کر کے اور تھوڑا سا خرچ کرنے سے ہم بوریت اوریکسانیت سے بچ سکتے ہیں ۔بس اس کے لئے تھوڑی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔