حضرت وحشی کو معاف کر دیا گیا

In اسلام
May 20, 2021
حضرت وحشی کو معاف کر دیا گیا

حضرت وحشی جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے فتح مکہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہنے لگے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا مجھ سے مجرم کو معاف کیا جا سکتا ہے.یہ وہی وحشی ہے کہ جس نے غزوہ احد میں اسلام کے بازو شمشیر افرنگ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا یہ کرائے کا قاتل تھا وحشی بن حرب غزوہ بدر میں مشرکین مکہ کے جو وڈیرے مارے گئے تھے اس کا بدلہ لینے کے لئے انہوں نے وحشی کو خریدا اور اسے کہا کہ تم اسلام کے نامور فرزند کو قتل کرو ہم تمہیں منہ مانگا انعام دیں گے .

چنانچہ انہی کے ہاتھوں سے حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ شہید ہوئے اس نے حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کی آنکھیں نکال لیں کان کاٹ لیے ناک کاٹ لیا بازو توڑ دیے دل نکال لیا میدان میں بکھرے ہوئے تھے حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنھا کی لاش کے ٹکڑےآپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے اپنے چچا کی لاش کے ٹکڑے دیکھیں تو بے ساختہ آبدیدہ ہو گئے آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اللہ کے حضور التجا کرنے لگے اے رب العالمین اب تو راضی ہو جا تیرے دین کی سربلندی میں میرے چچا کا یہ حال ہو گیا ہے.آج یہی وحشی شرمندہ ہو کر آگئے حضور اکرم سے کہنے لگا میں اگر اسلام قبول کر لو تو کیا مجھے معاف کیا جاسکتا ہے مجھے جنت مل سکتی ہے کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اسلام قبول کرنے کے بعد بس ایک جرم ہے جس سے معاف نہیں کیا جائے گا باقی ساری خطائیں معاف ہو سکتی ہیں اور وہ جرم شرک ہے اگر شرک کا ارتکاب ہوگیا تو معافی نہیں ملے گی وحشی کہنے لگا اللہ کے رسول وہ قرآن میں ایک اور آیت بھی اتری ہے

جس نے تم میں سے جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کر دیا ہو وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا .اور ویسی عرض کرتا ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مومن کو نہیں مومن اعظم کو قتل کیا ہے ہے میں تو حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کا قاتل ہوں مجھے بھی معاف کیا جا سکتا ہے کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا تم نے بس یہی حصہ پڑھا ہے ذرا آگے بھی تو پڑھو ہاں مگر وہ جو دل سے نادم ہو کر تائب ہو جائے اللہ تعالی کی وحدانیت اور رحمت العالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت پر ایمان لائے اور اپنے ایمان کا عمل صالح کا ثبوت سے بھی فراہم کرے تو رب نے فرمایا کہ اس کے ہاں بھی معاف کی جائے گی بلکہ صرف معاف نہیں کی جائے گی بلکہ سیئات حسنات میں مبتلا ہوجائیں گی.وحشی کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایمان کے بعد جو عمل صالحا کی بات آئی ہے میرا عمل بڑا مغرور ہے میرا نفس بڑا مکار ہے وہ مجھے عمل صالح کے معیار پر پورا نہیں اتر نے دیگا ایمان تو لے آؤں لیکن پھر اچھے عمل نہ کر سکو تو جہنم رسید ہو جاؤنگا.

پھر یہ آیت اتری

میرے گناہ گار بندوں کو بتا دو جنہوں نے زندگی کے سفر میں بہت ٹھوکریں کھائیں نفس کے دھوکے کھائے گناہ ہو گئے انہیں بتا دو تمہارے گناہ بہت صحیح لیکن میری رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے