ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک شھر فتح کرنے سمندر پار جاتے ہیں اور کشتیاں جلانے کا حکم دیتے ہیں وہاں کے بادشاہ کو پتا چلتا ہے کہ کوئی اس کی سلطنت میں اس طرح آیا ہے اس کے ہیبت دیکھ کر اس سے مذاکرات کا فیصلہ کرتے ہیں حضرت علی انہن سلام کی دعوت دیتے ہیں بادشاہ ان سے متاثر ہوتا ہے اور اسلام قبول کر لیتا ہے .
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تین دن اپنے ساتھ رہنے کی دعوت دیتا ہے جاتے ہوئے بادشاہ حضرت کو کوئی تحفہ دینا چاہتا ہے مگر اسے سمجھ نہیں آتی کہ کیا دے اتنے میں ایک شخص مشورہ دیتا ہے کہ اپنا وہ گھوڑا اسے دے جو کسی کے قابو نہیں آتا اسطرح اس شخص کی طاقت کا بھی پتا چل جائے گا وہ گھوڑا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے .سب اس کی رسیاں کھول کر دور بھاگتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اب کیا ہو گا مگر وہ گھوڑا جسے ھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھتا ہے تو آ کر ان کے قدموں میں بیٹھ جاتا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تو اپنے اوپر کسی کو سواری کیوں نہیں کرنے دیتا؟؟؟
(جاری ہے)