تھیلیسیمیا

In عوام کی آواز
May 10, 2021
تھیلیسیمیا

تھیلیسیمیا خون کی ایک موروثی بیماری ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی ہے۔ اس بیماری میں متاثرہ شخص، خون کے سرخ خلیات ( ریڈ بلڈ سیلز ) میں موجود ہیموگلوبن نامی پروٹین صحیح نہیں بنا پاتے اور خون کی کمی یعنی اینیمیا کا شکار ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم میں آکسیجن کی ترسیل اثرانداز ہوتی ہے اور جسمانی اعضاء آکسیجن کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں عالمی ادارۂ صحت کے زیر اہتمام ہر سال 8 مئ کو ورلڈ تھیلیسیمیا ڈے منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد لوگوں میں اس مرض کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ تھیلیسیمیا یونانی لفظ ” تھیلس ” اور ” ایمیا ” سے مل کر بنا ہے، تھیلس کا مطلب سمندر اور ایمیا کا مطلب خون کے متعلق ہے۔ یہ بیماری سب سے پہلے ایک امریکی ماہر امراض اطفال تھامس کولے نے 1925 ء میں ایک اٹلی نثراد بچے میں دریافت کیا۔ اسی لیے تھیلیسیمیا کو کولے اینیما بھی کہتے ہیں۔ایسے علاقے جہاں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے ان کو تھیلیسیمیا بیلٹ کہتے ہیں اور پاکستان ان علاقوں میں شامل ہے۔ہیموگلوبن تین اقسام کی ہوتی ہے، پہلی ایچ بی اے ،جو دو الفا چینز اور دو بیٹا چینز پر مشتمل ہوتی ہے اور پیدائش کے چھ ماہ بعد جسم یہی قسم وافر مقدار میں خون میں پائی جاتی ہے۔ ہیموگلوبن ایچ بی ایف دو الفا چینز اور دو گیما چینز پر مشتمل ہوتی ہے۔ ہیموگلوبن کی ایک تیسری قسم ایچ بی ٹو بھی پائی جاتی ہے۔

تھیلیسیمیا کی اقسام

اگر متاثرہ شخص ہیموگلوبن کی الفا چین نہ بنا رہا ہوتو اس کو الفا تھیلیسیمیا کہتے ہیں اور اگر بیٹا چین میں خرابی ہو تو اس کو بیٹا تھیلیسیمیا کہتے ہیں۔ تھیلیسیمیا کو بیماری کی شدت کے لحاظ سے تھیلیسیمیا مائینر اور تھیلیسیمیا میجر میں تقسیم کیا گیا ہے۔اگر دو بیٹا چینز میں ایک چین متاثر اور دوسری چین نارمل ہو تو اس کو تھیلیسیمیا مائینر کہتے ہیں یہ افراد عام لوگوں کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں اور ان کے علاج کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ لیکن جب دونوں بیٹا چینز متاثر ہوں تو ایسے افراد تھیلیسیمیا میجر کا شکار ہو جاتے ہیں جس کے باعث خون کے سرخ خلیوں ( ریڈ بلڈ سیلز ) کی ساخت متاثر ہو کر جسم میں 120 دن کے قبل ہی ٹوٹ جاتے ہیں اور خون کی کمی اور جسم میں فولاد ( آئرن ) کی زیادتی کا باعث بنتا ہے۔ آئرن جسم کے مختلف اعضاء میں اکھٹا ہوکر مختلف مسائل کی وجہ بنتا ہے۔

تھیلیسیمیا کی تشخیص

مرض کی تشخیص کے لئے پہلے سی بی سی کروایا جاتا ہے اگر تھیلیسیمیا کا شک ہو تو الیکٹروفو ریسسز کروایا جاتا ہے ۔

علاج

تھیلیسیمیا کے مریضوں کو ہر 2 سے 4 ہفتوں بعد خون کی منتقلی کی ضرورت ہوتی ہے۔وقت پر خون نہ ملنے پر جان کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ تھیلیسیمیا کا صحیح علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ ہے لیکن یہ ایک مہنگا طریقہ علاج ہے۔

بچاؤ

ایسے خاندان جن میں تھیلیسیمیا کے مریض ہوں، وہ لڑکا لڑکی شادی سے قبل ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس بات کا یقین کرلیں کہ وہ تھیلیسیمیا مائینر میں مبتلا نہیں ہیں۔

نوٹ:یہ مضمون صرف معلوماتی مقاصد کے لیے ہے کسی بھی مرض کے علاج کے لیے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
/ Published posts: 1

I am a medical student . I write about health and fitness.

1 comments on “تھیلیسیمیا
Leave a Reply