متعدد افراد کا چاہے کسی بھی شعبہ سے ہو یا جو کوئئ بھئ یہ سوچ رکھتا ہے کہ علماء کرام مولوی حضرات ملک کیسے چلا سکتے ہیں ، یہ نہی چلا سکتے۔
*انہیں معلوم ہونا چاہیے ہم نفاظ شریعت نظام مصطفی ﷺ کی بات کر رہے ہیں ۔ شریعت مطاہرہ دین تخت پر علماء کرام ہی سے ہے ۔ جنہیں دین کا علم ہے ۔ جسے پہلا کلمہ ، بسمہ اللہ الرحمن الرحیم نہیں پڑھنی اتی وہ علماء کرام پر ذبان دراذی کرتا نظر اتا ہے*۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے تھے حکومت کرنے والے کے لیے لازم ہے کہ وہ دین کا علم رکھے۔ ( مفہوم) ۔
جمہوری نظام کوئی حیثیت نہی رکھتا جب کہ قران مجید فرقان حمید اور حدیث شریف یعنی شریعت موجود ہو ۔ موجودہ نظام اور پاکستان کے پیچھلے کم از کم 70 سے اوپر تمام تر سال کا جائزہ لی لیجیئے۔ اور تمام تر سیاسی حضرات کا قردا دیکھ لیجیئے ۔ لبرلز اور سیکولرز اور دین سے بیزار جو کوئئ بھی لوگ ہیں وہ اپنی آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا بھی برباد کر رہے ہیں۔
رہی بات ملک چلانے کی ، قران مجید سے کل کائنات کا نظام ترقی پزیر ہوتا تو یہ ایک ملک کیا حیثیت رکھتا۔ دیگر تمام مملک میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے نام سے قانون موجود ہیں ۔ وہ کون تھے ۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر محبوب کائنات خاتم نبییین حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم تک تمام انبیاءکرام شریعت جو دی گئی اس کے نفاظ کا کام کرتے رہے۔ وہ نظام چلاتے رہے ۔ اور محبوب کائنات ہی سے تمام جہان ہیں۔
● ملت اسلامیہ تاریخ انسانی کی آخری مثالی تہذیب کی وارث ہے اور اس کا وجود حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ختم نبوت پر منحصر ہے
● تمام تر مسائل کا حل نظام مصطفی ﷺ سے ہی ممکن ہے ۔ جو کہ ارشاد رب الہی عزوجل اور محبوب کائنات خاتم نبیین ہی ہیں۔ اور اس نظام کا نفاظ علماءکرام ہی سے ہے علماء حق سے ۔ جو دین کا شریعت کا علم رکھتے ہیں ۔باقیوں کا حال خوب تر جانتے ہیں اپ ۔ وہ جو اج بڑی بڑی سیٹوں پر بیٹھے ہیں اسمبلیوں میں متعدد بار اس کی مثال دیکھنے کو ملی ہے کہ کسی کو سورہ اخلاص کا نہی معلوم اور کسی کو کلمہ نہی اتا اور کسی کو بسمہ اللہ الرحمن الرحیم نہیں پڑھنا ائئ۔ ابھی قران مجید تو دور کی بات ہے ۔ اور تو اور موجودہ ذلیل اعظم کو لفظ خاتم النبیین نہی پڑھنا ایا ۔ ان کا حال اور بے شمار ایسی مثالیں موجود ہیں کہ ان کا غلاظت سے برا سب کچھ اور لائیو پروگرام میں ننگی گالیاں اور بہت کچھ ۔ سادہ لوح عوام کو تب کچھ نظر نہی اتا ۔ نظر تب اتا جب علماءکرام مولوی حضرات دین کی بات کرتے ہیں۔ اسی دین اسلام کی خاطر محبوب کائنات خاتم نبیین ﷺ نے جو برداشت کیا الفاظ نہی ہیں ۔
●اج جس کو دیکھو بک بک بڑ بڑ کرتا نظر اتا ہے علماءکرام کے خلاف ۔ واضح رہے اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمتہ اللہ تعالی علئہ فتوی رضوی شریف میں فرماتے ہیں علماءکرام کی تحقیر کرنا کفر یے ۔ جیسے مولوئ حضرات کا نام حقیر سے لینا ، مولاوی ، اور دیگر ناموں سے بلانا یہ سب کفر ہے ۔ اب اپ خیال کر لیں کہ کون کس طرف جا رہا ۔
عالم کفر کو یہی تو مسئلہ ہے کہ یہ شریعت کی بات کر رہے ہیں قران مجید میں واضح بتایا گیا کہ انہوں نے توریت شریف کا انکار کیا اور اس کے احکام اپنے مطابق کر لیے ۔ جو پسند ایا بس وہی ۔ اور یہودی لابھی اور عیسائیوں کے کالے کارنامے کرتوت واضح ہیں اول سے اخر تک ۔ اور اللہ تعالی عزوجل ارشاد کرتا ہے کہ ان سے دوستی نہ کرو۔ اور یہ کبھی خوش نہیں ہونے والے ۔ اقبال رحمتہ اللہ تعالی علئہ نے واضح کیا ابلیس کی مجلس شورع میں کے شیطان نے سب کو اکٹھا کیا سب چیلے ساری دنیا کے شیطان ائے سب نے اپنی اپنی غلاظت بتائی ان سب کے سردار نے کہا کسی سے کوئئ مسئلہ پریشانی نہی ہے ڈر ہے تو ان مسلمانوں سے جو جہاد کی بات کرتے ہیں جو نظام مصطفی ﷺ شریعت کے نفاظ کی بات کرتے ہیں ۔ بس ۔المختصر اب اپ دیکھ لیں جو مکر بہانے کر کے علماء کرام مولوئ حضرات کو لعن تعن کرتے نظر اتے ہیں یا کوئئ بھئ مسئلہ رکھتے ہیں علماءحق پر وہ دیکھ لیں کس کے اشاروں پر چل رہے ۔ مسئلہ ان کا نہی ہے مسئلہ شیطان کی جانب سے ، اپنی نااہلی اور اپنے غرور پر ، اپنے نامکمل علم پر ، اور اپنی غلاظت والی سوچ سے اور شیطانی وساوس سے علماءکرام پر تعان کرتے ہیں۔ ان سب کو ایک مومنانہ مشورہ ہے کہ کسی عالم حق کے پاس جائیں اور ان سے پوچھیں کے جناب یہ جو علماءکرام ہیں یہ دین تخت پر لانے کی بات کر رہے یہ کیا ہے ۔ شریعت کیا ہے ۔ اس کا نظام نفاظ کیسے ہے ۔واضح رہے تحریک لبیک پاکستان یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا منشور ، دستور ، نظریہ وہی ہے جو نظریہ اسلام کا ہے ۔ اس چیز کا ثبوت تحریک کے کارکنان کا جذبہ اور علماءکرام کی لابھی اور ان غازیان اسلام کی شہادتیں ہیں جو خالصتن محبوب کائنات خاتم نبیین ﷺ کی ناموس اور تحفظ ختم نبوت اور دین تخت پر لانے کے لیے سینہ سپر ہیں اور ہوئی ہیں ۔ دعوت ہے سب کو کہ ایک مرتبہ اس تحریک کے نظریہ پر نظر کریں اور دین اسلام کہ نظریہ پر اور علماءکرام سے رجوع کریں، ابھی بھی وقت ہے اج لے ان کی پناہ اور اج مدد مانگ ان سے کل نہ مانیں گئیں قیامت میں اگر تو مان گیا۔ فیصلہ اپ کا کے وسوسوں کا شکار ہو کے اپنی نامکمل علمی کی بنا پر اور بے تکی سوچ کی وجہ سے اپ کس صف میں جا کھڑے ہوتے ہیں۔ اور اپ اپنے ذمہ دار خود ہیں۔
● تاریخ اسلام میں سب واضح ہے امت محبوب کائنات خاتم نبیین ﷺ میں جن جن نے دین کے لیے قربانیاں دی ہیں اور شریعت نافظ کی ہے ۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ، سے لیکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ تعالی علئہ، اور کامل تاریخ سب واضح بتاتی صلاح الدین ایوبی، نورالدین ذندگی ، دیگر ، سلطان ٹیپو شہید ، 1857 کے دیگر تمام تر شہید اسلام شہید کربا اول سب سے پہلے اور سب جنہوں نے دین کی خاطر قربانیاں دی ، ان سب کا کیا نظریہ تھا ۔ انہوں نے کیسے نظام دین کی خاطر سب قربان کیا۔ اگر پڑھ نہی سکتے کسی عالم دین سے رجوع کریں ۔ المختصر یہی علماءکرام ہیں جن کے بارے میں محبوب کائنات خاتم نبییین حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ، میرے آقا و مولا رسول اللہﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ میری امت کہ علماءکرام میرے دین کے وارث ہیں۔ بس اپ سب کو دعوت دی جاتی ہے کہ تحریک لبیک پاکستان یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا ساتھ دیتے دین تخت پر لانے کے لیے کوشاں ہوجائیں۔ تحریک لبیک پاکستان یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا نظریہ وہی ہے جو اسلام کا نظریہ ہے ۔ قبلہ امیر المجاہدین فرماندے سن کہ ہم تمہیں سلاطین کا پرستار نہیں بنا ریے محبوب کائنات خاتم نبیین ﷺ کا غلام بنا رہے ہیں ۔اگر اپ کو لگیں کہ ہم غلط جانب ا گیں ہیں تو اللہ تعالی عزوجل کی پناہ ۔ اللہ ھو اکبر ۔
دعوت عام ہے اپنی عقل کے گھوڑوں کو رخصت کیجیئے اور تمام تر کو چھوڑ کر دین کے لیے کوشاں ہوں ۔ اسی دین کے بارے میں اللہ تعالی عزوجل فرماتا ہے کہ اے ایمان والوں تم دین خدا کی مدد کرو اللہ تعالی تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جمائے رکھے گا ۔(سورہ محمدﷺ) شریف۔
فیصلہ اپ کا باقی دعا ہے کہ اللہ تعالی اپنا فضل اپنی رحمت توفیق ہدایت ہم سب کے شامل حال فرمائے امین یا رب العالمین رحمان رحیم۔
لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہﷺ
تاجدار ختم نبوت زندہ باد زندہ باد زندہ باد ????❤????