جنازے کے پیچھے چلنے کے آداب

In اسلام
May 01, 2021
جنازے کے پیچھے چلنے کے آداب

*جنازے کے پیچھے چلنے کے آداب*

حضور (صلی اللہ علیہ وسلم )ایک جامع حدیث کا آیک حصہ ہے جس میں ارشاد فرمایا ٫٫اتباع الجنائز،، جنازوں کے پیچھے چلنا ۔ ہم عموماً جنازوں میں شریک ہوتے ہیں ، اس کے آداب کی رعایت نہیں رکھتے۔ جس سے اہم ایک رسم تو پوری کر لیتے ہیں ، لیکن اس کا حق ادا نہیں کر سکتے۔ اس تحریر میں چند آداب پیش کرنے ہیں۔

نیت
جب جنازے میں شریک ہوتے ہیں اس وقت اپنی نیت درست کر لیں، کہ ہمارا جنازے میں جانے کا کیا مقصد ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر مسلمان کا حق رکھا وہ ادا کرنے جا رہے ہیں، یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ادا کرنے جا رہے ہیں، آپ جنازوں میں شریک ہوا کرتے تھے۔ ان کے پیچھے چلتے تھے۔ جبکہ ہمارا حال یہ ہوتا ہے کہ بھائی اگر جنازے میں نہ گئے تو فلاں ناراض ہو جائے گا ۔ وہ تو ہمارے جنازوں میں اور ہر دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہم نہ گئے تو کیا کہیں گے۔ فلاں نہیں آیا، ہم تو ہر مشکل وقت میں ان کے ساتھ رہےوہ آج آئے نہیں۔بھائی ہمارا مقصد اللہ اور اس کا رسول ہو نہ کہ باقی لوگ ۔۔۔ ہم جنازے میں اس لئے شریک ہو رہے ہیں کہ اللہ نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ مسلمان کا ہم پر حق ہے وہ ادا کرنے جا رہے ہیں۔

خاموش یا مراقبہ
جنازے کے ساتھ چلتے ہوئے خاموش رہیں یا آہستہ آواز سے استغفار کرتے ہوئے جائیں۔ عموماً جنازوں میں یہ ہوتا ہے کہ ایک کہتا ہے کلمہ شہادت، باقی سب کہتے ہیں اشہد ان لا الہ الااللہ۔ یہ جنازے کے آداب کے خلاف ہے ۔فقہا نے جنازے میں اونچی آواز کے ساتھ ذکر کرنے کو مکروہ لکھا ہے۔ جنازے میں تو مراقبہ کرتے ہوئے جائیں کہ ایک دن ہم بھی فوت ہو جائیں گے، ہمیں بھی اس طرح اٹھایا جائے گا اسی طرح جنازہ پڑھایا جائے گا، دفن کیا جائے گا،تاکہ ہمارے دل میں خوف خدا پیدا ہو۔ اپنی آخرت کی فکر کریں۔

کندھا دینے کا طریقہ
جنازے کو کندھا دینا بھی مسنون ہے، شریعت نے ہمیں اس کا بھی طریقہ سکھایا ہے، کہ کیسے کندھا دینا ہے۔ میت کے داہنے ہاتھ سے اپنا دہنا کندھا دیں اور کم از کم دس قدم چلیں اسی طرح میت کے داہنے پاؤں سے کندھا دیں اور دس قدم چلیں۔ پھر میت کے بائیں ہاتھ کی طرف سے اپنا بائیاں کندھا دیں، دس قدم کم از کم چلیں۔ پھر بائیں پاؤں کی طرف سے بائیاں کندھا دیں اور دس قدم کم از کم چلیں۔ یہ اس وقت ہے جب چلنے کی طاقت ہو، اٹھانے کی طاقت ہو تو پھر چلے۔

آگے نہ چلنا
جنازے کے آگے نہیں چلنا چاہیے بعض اوقات کندھا دینے کے لئے لوگ آ گے قطار بنا لیتے ہیں یہ مناسب نہیں۔ ہاں البتہ کندھا دینے کے لئے تھوڑا آگے ہو جائے تو کوئی حرج نہیں لیکن قطار نہیں بنانی چاہیے۔

پہلے نہ بیٹھے
جنازے سے پہلے بیٹھنا بھی نہیں چاہئے۔ جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے۔ رکھنے کے بعد بیٹھ سکتے ہیں۔

فضیلت
جنازے کے پیچھے چلنے میں اللہ تبارک وتعالی دو قیراط ثواب عطا فرماتے ہیں۔ قیراط عرب میں ایک وزن کو کہتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ایک قیراط پہاڑ کے برابر ہے۔ کتنا بڑا ثواب ہے۔ کہ صرف جنازے کے پیچھے چلنے میں اتنا بڑا ثواب مل جائے۔

اللہ پاک ہم کو عمل کی توفیق عطا فرمائے