جمعہ مبارک اور اسوۂ حسنہ:
حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جمعہ کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا ہر مسلمان پر لازم اور واجب ہے۔ اس وجوب سے چار قسم کے آدمی مستثنیٰ ہیں۔
1۔ غلام کو کسی کا مملوک ہو۔
2۔ عورت۔
3۔ نابالغ لڑکا۔
4۔ بیمار (سنن ابی داؤد۔ معارف الحدیث)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں کو چاہیےکہ نماز جمعہ ہر گز ترک نہ کریں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے اس گناہ کی سزا میں دلوں پر مہر لگا دے گا۔(ہدایت سے محروم ہو کر) پھر وہ غافلوں میں ہوجائے گے۔ (مسلم)
*نماز جمعہ کا اہتمام اور اس کے آداب*:-
حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-
“جو آدمی جمعہ کہ دن غسل کرے اور جہاں تک ہو سکے صفائی اور پاکیزگی کا اہتمام کرے اور جو خوشبو اس کے گھر ہو وہ لگائے۔ (ایک حدیث میں ہے کہ مسواک ضرور کرنا چائیے)۔ ( ابنِ ماجہ)۔
پھر وہ گھر سے نماز کے لیے جائے اور مسجد میں پہنچ کر اس کی احتیاط کرے کہ جو آدمی پہلے سے ساتھ بیٹھے ہو ان کے بیچ میں نہ بیٹھے۔ (یعنی جگہ تنگ نہ کرے) پھر جو نماز یعنی سنن و نوافل کی جتنی رکعتیں اس کے لیے مقدر ہیں وہ پڑھے۔ پھر جب امام خطبہ دے تو توجہ و خاموشی کے ساتھ اس کو سنے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان کی اس کی ساری خطائیں ضرور معاف کردی جائیں گی۔ (معارف الحدیث۔ صحیح بخاری)۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن سورۃ کہف پڑھے گا تو اس کے لیے دونوں جمعوں کے درمیان ایک نور چمکتا رہے گا۔ (نسائی)
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جمعہ کہ دن میں ایک ایسی ساعت ہے کہ اگر کوئی مسلمان اس وقت اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا مانگے گا تو ضرور قبول ہوتی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ ساعت خطبہ پڑھنے کے وقت سے نماز کے ختم ہونے تک ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ وہ ساعت اخیر دن میں ہے۔ عصر سے لے کر مغرب تک۔ (از بہشتی گوہر۔ بخاری)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو۔ اس روز درود میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ درود میرے حضور پیش کیا جاتا ہے۔ ( ابن ماجہ)۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی نمازوں کو قبول فرمائے آمین۔